وجود

... loading ...

وجود

جے یو آئی کو اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے کہ لوگوں کو لڑاتے کیوں نہیں ہو، جمیعت علمائے اسلام

پیر 13 جنوری 2025 جے یو آئی کو اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے کہ لوگوں کو لڑاتے کیوں نہیں ہو، جمیعت علمائے اسلام

ملتان: جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ علما ان کے بعد سیاست جن کے ہاتھ میں آئی آج تک خونریزی سے ہماری جان نہیں چھوٹی، جے یو آئی کو اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے کہ لوگوں کو لڑاتے کیوں نہیں ہو۔

 زرائع کے مطابق ملتان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ہم 21ویں صدی میں جارہے ہیں ـ

19ویں سے لے کر 20ویں صدی کے وسط تک جب تک برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت علمائے کرام کے ہاتھ میں تھی تو کوئی ایک مثال پیش کردیں جس میں دیوبندی بریلوی مسئلہ پیدا ہوا ہو، کوئی فساد ہو یا قوم آپس میں لڑی ہو، ان کی قیادت میں مکمل امن تھا اور امت جڑی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ علما ان کے بعد سیاست جن کے ہاتھ میں آئی آج تک خونریزی سے ہماری جان نہیں چھوٹی، اس سیاست نے نفرت، فتنہ و فساد، لڑائی کو جنم دیا، جے یو آئی کو اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے کہ لوگوں کو لڑاتے کیوں نہیں ہو؟

ہم نے سنیت، حنفیت اور دیو بندیت کی شناخت ختم نہیں کی ہم عوام میں جاتے ہیں اور بات کرتے ہیں ہمیں قوم کو جوڑنے اور انسانیت کی بات کرنی ہے مگر لوگوں نے اپنی دکانیں بنائی ہوئی ہیں اور اب دیوبندیت بھی ایک دکان بن گئی ہے کسی بھی فرقے کو گالیاں دو اسٹیج گرمادو بڑی خدمت کرلی یہ طریقہ ہمارے اکابر کا نہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں تمام ممبران کو کہا کہ مجھے کسی خاص فرقے کے حوالے سے اشارہ نہ کیا کرو میں پارلےمنٹ میں جو بات کروں گا ـ


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں وجود جمعه 31 جنوری 2025
مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں

مروان فلسطین کے نیلسن منڈیلا بن کر ابھریں گے! وجود جمعرات 30 جنوری 2025
مروان فلسطین کے نیلسن منڈیلا بن کر ابھریں گے!

کشمیری زہر ملاپانی پینے پر مجبور وجود جمعرات 30 جنوری 2025
کشمیری زہر ملاپانی پینے پر مجبور

پیکا قانون تحفظ یا عدم تحفظ وجود جمعرات 30 جنوری 2025
پیکا قانون تحفظ یا عدم تحفظ

یاد آتے ہیں ایک ایک سب وجود جمعرات 30 جنوری 2025
یاد آتے ہیں ایک ایک سب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر