... loading ...
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ وی پی این کے معاملے پر ہم نے اسٹینڈ لیا ہے، میں نے وی پی این بند نہیں ہونے دیے، وی پی این سروس پروائیڈرز کی رجسٹریشن کا عمل 19 دسمبر کو شروع کیا گیا، 2 انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز نے لائسنس کی درخواست دی ہے۔
سینٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس ہوا، رکن کمیٹی نے کہا کہ ڈان لوڈ اسپیڈ ٹھیک ہے مگر ایپلی کیشنز نہیں چل رہی، وائس نوٹ بھی نہیں جا رہے۔
چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں سات سب میرین کیبلز ہیں، چار سے پانچ مزید سب میرین کیبلز اور آرہی ہیں، 2 افریقہ کیبل بچھانے کا کام رواں سال مکمل ہوجائے گا، اس وقت دنیا میں انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے 97 ویں نمبر پر ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اس سب میرین کیبل کو شارک نہیں کاٹ سکتی، آپ کسی اور چیز کو شارک کہتے ہیں تو وہ الگ بات ہے۔وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے انٹرنیٹ میں خلل کے حوالے سے بریفنگ دی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے کو روزانہ سوشل میڈیا مواد کی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد بلاک کرنے کی درخواست کرتا ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کردیتے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیاں 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا۔
کامران مرتضی نے کہا کہ کہ کہاں پر پاور ہے کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بلاک کرسکیں، ایکٹ میں کہاں لکھا ہوا کسی خاص علاقے میں بلاک کرنا ہے۔
ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے کہا کہ ایکٹ میں واضح کسی خاص علاقے کا نہیں لکھا ہے، چیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ رولز میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے۔