... loading ...
اسلام آباد:وزیراعظم نے معاشی منصوبے اڑان پاکستان کا افتتاح کردیا اور کہا ہے کہ آج ایک عظیم دن ہے کہ اس دن اڑان پاکستان کا آغاز کیا گیا۔
معاشی منصوبے اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں اعلی سول قیادت نے شرکت کی۔ ان میں وفاقی وزرا، مختلف ادارون کے سربراہان اور دیگر افراد شامل تھے، تقریب سے قبل ازیں وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کوئی سیاسی گفتگو نہیں کروں گا، جب ہم 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے تھے اور پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا تو ہم نے اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں کرنی بلکہ ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کے لیے خطوط لکھے گئے تھے کہ پروگرام نہ کیا جائے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ کیا زیادتی ہوسکتی ہے۔ڑان پاکستان پروگرام کے اجرا کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا سمیت ارکان پارلیمنٹ اور اعلی حکام نے شرکت کی۔
افتتاحی تقریب میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر انوارالحق، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، گورنر خیبرپختونخوا اور گورنر بلوچستان بھی شریک ہوئے۔5سالہ اڑان پاکستان پروگرام پائیدار ترقی کا جامع روڈ میپ ہے، ڈیجیٹل معیشت، توانائی، انفراسٹرکچر، ماحولیات اور روزگار کے مواقع اڑان پاکستان کے اہم پہلو ہیں، اڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط اقتصادی پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
قومی اقتصادی پلان اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عظیم دن ہے جس روز اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز کیا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،شہباز شریف نے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہے، اقتدار سنبھالا تو پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہم سیاست نہیں ریاست کو بچائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے خطوط لکھے گئے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ اور کیا زیادتی ہوسکتی ہے، جون کے تیسرے ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی، گزشتہ 9 ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، معاشی استحکام کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا، یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماضی کی غلطیوں، خرابیوں کی وجہ سے گزشتہ 10 سال میں 6 کھرب کے نقصانات ہوئے، ماضی میں متکبرانہ، ناپسندانہ رویوں سے ہم دنیا میں تنہا ہوگئے، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، جو کچھ دوست ممالک کے خلاف کہا گیا بات بھی نہیں کرسکتا، ایک طرف کشکول، دوسری طرف دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وقت آچکا ہے اڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کریں گے، من موہن سنگھ نے نوازشریف کے ماڈل کو فالو کیا، عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگر صبر کا مظاہرہ کیا، آج مہنگائی پانچ فیصد سے کم سطح پر آچکی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ حکومت اور ایس آئی ایف سی کی محنت کا نتیجہ ہے، حکومت اور ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، ماضی میں اس طرح کی پارٹنرشپ اداروں میں نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بڑے وسوسیہ یں لیکن دعا کرتا ہوں آئندہ بھی یہ پارٹنرشپ قیامت تک جاری رہے، قومیں اتحاد اور اتفاق سے بنتی ہیں، برآمدی معیشت کے قیام کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ضروری ہے، اڑان پاکستان کا محور ملکی برآمدات کا فروغ ہے۔