... loading ...
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ، ان کے پاس اتنی اکثریت نہیں کہ وہ یکطرفہ اور متنازع فیصلے کریں،اگر ہمیں اپنا شیئرصحیح طریقے سے نہیں مل رہا ، تو اس کا یہ مطلب نہیں اب کام نہیں ہوسکتا، ہم نے اپنے طریقے سے دوسرا بندوبست کیا ہے ،امید ہے ہماری شکایت کو سنجیدہ لیا جائے گا ،صوبے کے اعتراضات کو دور ، کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کیا جائیگا،پانی ہر کسی کا بنیادی حق، عوام سیاسی قائدین کی طرف دیکھ رہے ہیں، انا کی سیاست چھوڑ کر سیاستدان مل کر کام کریں،کالاباغ ڈیم یکطرفہ فیصلہ تھا، جس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا ۔لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ عوام کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے ، ہماری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ مسائل جتنے بھی ہوں، کم مسائل میں بھی محنت کر کے اپنے عوام کے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ افسوس کے ساتھ اب یہ محسوس ہو رہا ہے کہ چھوٹے صوبے ہیں، چاہے ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، وفاق کا رویہ کچھ ایسا ہی رہتا ہے ، جہاں تک پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے درمیان معاہدہ ہوا، ہم نے حکومت سازی میں اس حد تک ساتھ دیا کہ وزیراعظم کو ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے وعدہ کیا گیا کہ سندھ، بلوچستان اور وفاق کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں پیپلزپارٹی کی ان پٹ بھی لے جائے گی اور ان کو فنڈنگ بھی دی جائے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ سیاسی بنیادوں پر ایک وعدہ کیا گیا اس پر صحیح طریقے سے عملدرآمد نہیں ہورہا، مگر جس طریقے سے وفاق کو صوبوں کے ساتھ مل کر چلنا چاہئے اور تمام صوبوں کو ان کا حق دینا چاہئے ، اس حوالے سے حکومت میں بہتری کی گنجائش ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا مجھے امید ہے ہماری شکایت کو سنجیدہ لیا جائے گا اور معنی خیز ڈائیلاگ کے نتیجے میں ہم جو صوبے کے اعتراضات ہیں، ان کو بھی دور کرسکتے ہیں اور جو سیاسی وعدے کیے گئے ہیں، اس پر بھی عملدرآمد کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک مینڈیٹ کا معاملہ ہے ، وہ تو پارلیمانی نظام میں آپ کے سامنے ہے ، حکومت کا جو طریقہ کار ہے ، چاہے وہ پالیسی بنانا ہو، یا وہ قانون سازی کا عمل ہو، ان کے خیال میں شاید ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے ، اور ان کو کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پارلیمان میں ان کی پوزیشن ایسی نہیں ہے ، جو 90کی دہائی میں ان کے پاس دو تہائی اکثریت تھی، اس وقت ان کے پاس باقی سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اجتماعی فیصلے کرنے کا مینڈیٹ تو ہے ، یکطرفہ فیصلہ کرنا اور بھی ایسا یکطرفہ فیصلہ کرنا، جو متنازع ہو، جو پانی کے بنیادی حق پر ہو، جو 1991ء کے ارسا کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو۔انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے اختلافات اس اجلاس میں بھی اٹھائے جائیں، ان کے اعتراضات کو نظرانداز کرتے ہوئے آپ کسی منصوبے پر آگے بڑھتے جائیں گے تو اس کے لیے تو بالکل ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے ، اسی طریقے سے منصوبے متنازع ہوتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ مل بیٹھ کر بات چیت کرکے سب کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے بعد اگر کوئی منصوبہ بنایا جائے گا تو وہ کامیاب ہو گا ورنہ ایک زمانے میں کسی نے سوچا تھا کہ وہ کالاباغ ڈیم بنائے گا، آپ مجھے بتائیں کہ وہ ڈیم کہاں ہے ؟ وہ بھی یکطرفہ فیصلہ تھا، یہ بھی ایک یکطرفہ فیصلہ ہے ، اس زمانے کے یکطرفہ فیصلے کو ہم نے ہی ناکام کروایا، آج کی سیاسی صورتحال میں بھی یکطرفہ فیصلے ہوں گے ان پر عملدرآمد مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے کہ اپنے عوام کو کسی نہ کسی طریقے سے پینے کے صاف پانی کسی منصوبے کی صورت میں پہنچادوں، میں جانتا ہوں کہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق جائز حق ایک بار بھی نہیں ملا ہے ، اس کا موازنہ کسی بھی بزنس یا اداے سے کریں کہ اگر ان پٹ پوری طریقے سے نہیں آتا تو پھر آئوٹ پٹ پرکسی نہ کسی صورت میں اثر ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا ریجن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو لیڈ کیا ہے ، پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن)کا دور، پی ڈی ایم کا دور، آج کا بھی دور، ان تمام حکومتوں میں اگر ہمیں اپنا صحیح طریقے سے شیئر نہیں مل رہا تھا، تو اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اب کام نہیں ہوسکتا، ہم نے اپنے طریقے سے دوسرا بندوبست کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر بہتری آرہی ہے ، مہنگائی میں کمی آئی ہے ، ہم اس کو ویلکم کرتے ہیں، اگر معاشی بہتری آرہی ہے تو ہماری جماعت کاموقف ہوگا کہ اس بہتری کو اب عوام کو محسوس ہونا چاہئے ، وہ ان پٹ ہم حکومت کو ضرور دیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ حکومت کا اپنا منصوبہ تھا کہ پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانی ہے ، اس کیلئے آپ کو آئی سیکٹر اور ٹیک سیکٹر سے 60ارب ڈالر کی برآمدات چاہئیں تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج زراعت کے بعد کسی ایک شعبے میں پاکستان کی معیشت کو رسپانس دے سکتے ہیں تو یہ آئی ٹی سیکٹر، ڈیجیٹل سیکٹر، ٹیکنالوجی سیکٹر ہے ، پاکستان کا ٹیکنالوجی سیکٹر تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا، انٹرنیٹ کو جو آج کل انفرااسٹرکچر ہے ، انہیں سمجھ نہیں آتی، ان کی سیاست موٹروے سے شروع ہو کر میٹرو پر ختم ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں کمی کے بجائے اسے تیز کرنا تھا، ہم نے اسے محدود کرنے کے بجائے ان علاقوں میں پہنچانا تھا جہاں ابھی تک انٹرنیٹ نہیں پہنچا تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کیسا حکومتی یکطرفہ فیصلہ ہے ، وہ بھی ہر روز دوسرا نیا بہانہ، کبھی مانتے ہیں کہ بند کرنے جا رہے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں کیا، کبھی کہتے ہیں کہ ٹار گٹ جاتا ہے ، کبھی کہتے ہیں کہ کوئی ٹیسٹنگ ہو رہی ہے ، اب مجھے بتائیں کہ پاکستان کے انٹرنیٹ کیبل میں ایسا کیا ہے کہ سمندر کی مچھلیاں صرف پاکستان کے انٹرنیٹ کیبلز کھاتے رہتے ہیں، وہ بھی جب اسلام آباد میں کوئی دھرنا ہو۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پانی بھی پیتا ہے ، سڑک بھی استعمال کرتا ہے ، تو وہ باقی چیزیں بھی بند کردیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سیاسی استحکام چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام سیکیورٹی چاہتے ہیں، اگر وہ پاکستان کے عوام کے سامنے ڈیجیٹل کے حوالے سے کہتے کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ڈس انفارمشین ہوتی ہے ، انتہاپسند تنظیمیں اسے استعمال کرکے نفرتیں پھیلاتی ہیں، لوگوں کو جانی نقصان پہنچاتے ہیں تو اس کے لیے میں بھی تیار ہوتا، میڈیا میں بھی لوگ تیار ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ کسی سے بات کئے بغیر کسی کا انٹرنیٹ بند کردیں گے ، اور وہ بھی اس ملک میں جہاں 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے ، تو آپ نے ان 70 فیصد کو خلاف کر دیا، ہم تو نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن)کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی تھی کہ ہماری سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سے قبل حکومت کے ساتھ انگیج کیا جائے اور جو مسائل ہیں، ان کو حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ ہم سی ای سی کے سامنے جب وہ رپورٹ دیں تو وہ مثبت رپورٹ ہو اور اس کا کوئی نتیجہ نکلے ،اس سلسلے میں کل ہمارا اجلاس ہوا اس میں صدر زرداری سے یہ درخواست کی ہے کہ ہم یوم کشمیر کے فورا بعد سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے ۔
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...
معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...
بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل...
اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ ہم کسی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ایسا نہیں ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ کے سا...
کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان ...
دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو کا حصہ ہے پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر پہلے بھی کام کیا ہے آگے اور زیادہ کریں گے ، وزیراعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو ...
پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں جاکربھیک مانگتے ہیں جہاں یہ سنگین جرم ہے حکومت کی جانب سے ا نسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی قانونی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایک...
پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...