وجود

... loading ...

وجود

9مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، آئی ایس پی آر

جمعه 27 دسمبر 2024 9مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے 9 مئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو سزاں تک انصاف نہیں ہوگا، انصاف کا سلسلہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک جاری رہے گا۔

طویل پریس کانفرنس کے آغاز پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں طرز حکمرانی کی خرابیوں، خامیوں، خلا کو قربانیوں سے پر کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا، سییکورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں 27 افغان دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ جو گورننس میں گیپ، اس میں جو خرابیاں اور خامیاں ہیں، وہ ہم روزانہ اپنے شہدا کی قربانیوں سے پر کر رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے رواں برس 25 بار سرحدی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکام کو کہتے ہیں کہ ان خارجی، دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، ایک پاکستانی کی جان اور حفاظت افغانستان پر مقدم ہے، ہم نے مسلسل کہا کہ ان دہشت گردوں کو قابو کریں، اگر وہ قابو نہ کریں تو کیا ہم بیٹھ کر تماشہ دیکھتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ جو اہلکار شہید کیے گئے، کیا وہ اس ملک اور صوبے کے شیردل جوان نہیں تھے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021 میں آپریشن کے باعث خوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی، وہ بھاگ رہے تھے، میرا سوال ہے کہ انہیں کس نے کس کے فیصلے پر انہیں دوبارہ آباد کیا اور دوام بخشا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ جو فیصلے جن کا ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں، ان فیصلوں کی لکھائی روزانہ جوان اپنے خون سے دھو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی لیڈر سمجھنے سے قاصر ہو، کوئی فریق اپنی مرضی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کی جائے، اگر ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو دنیا میں کوئی جنگ نہ ہوتی، اس تمام صورتحال کے باجود کوئی لیڈر یہ کہے جب کہ وہ اس صلاحیت سے عاری ہے کہ اپنی غلطی سے سیکھے اور سمجھے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے تو ایسے رویوں کی قیمت قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بات چیت کا بیانیہ بنانے، اس پر سیاست کھییلنے کے بجائے بہتر طرز حکمرانی پر توجہ دینی چاہیے، اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی پر سیاست نہ کی جائے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 9 مئی سے متعلق سزاں کے سوال کے جواب میں کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے افواج کا نقطہ نطر واضح اور مستقل ہے اور وہ یہ ہے کہ نو مئی پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے، یہ بات کلیئر ہونی چاہیے، نومئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو سزاں تک انصاف نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جھتہ، کوئی مسلح اور پرتشدد گروہ اس طریقے سے اپنی مرضی اور سوچ کو مسلط کرنا چاہیے معاشرے پر اور اس طرز عمل کو قانون اور آئین کے مطابق نہی روکا جائے تو پھر ہم اپنے معاشرے کو کس طرف لے کر جائیں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک سزاں کا ذکر کا گیا، دیکھیں 2023 میں اعلی عدلیہ کے فیصلے کی روح میں جو عمل تھا، فوجی عدالتوں میں جو لوگوں کو بھیجا گیا تھا، وہ منجمد کردیا گیا تھا، حال ہی میں جب 7 رکنی بینچ نے اس کے اوپر فیصلہ دیا تو اس کی روشنی میں سزائیں سنانے کا عمل اب مکمل کیا جا چکا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس کے اندر مروجہ قانون کے تحت ثبوت اور شواہد کے مطابق، تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے، وہ تمام لوگ جو 9 مئی کی ہنگامی آرائی میں ملوث تھے اور جن کو قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں بھیجا گیا، ان کو سزائیں دینا کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اس فیصلے سے یہ بڑا واضح پیغام جاتا ہے کہ اس طرح کے معاملات کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور مستقبل میں بھی کوئی اس طرح کے معاملات میں ملوث ہوگا تو اس کو آئین و قانون کے مطابق ہر صورت سزا ملے گی۔

ڈی جی آئی ایس آر نے کہا کہ جو آپ نے سوال کیا، اس کے توسط سے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ 9 مئی کی جو سزائیں ہیں، اس سے جڑے، فوجی عدالتوں سے جڑے جو عدم شفافیت اور سویلین بالادستی کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب بقول ان کے ہم نے اپنے بندوں کو سزئیں دے دی ہیں تو ان انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، اب وہ پریشان ہیں، اس لیے کیونکہ اپنے اقتدار کی ہوس میں وہ منافقت اور فریب کی آخری حدوں کو عبور کرچکے ہیں، یہ ہی مسئلہ ہے، اب جو انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہیں، انہیں بھی مقدمات کے جلد فیصلے کرنے چاہییں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی برطانیہ میں نسلی فسادات ہوئے تو کتنی سرعت کے ساتھ بالغ اور نالغ ملزمان کو سزائیں دی گئیں، جب کیپٹل ہل پر حملہ ہوا تو کتنی تیزی کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کو سزائیں دی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ کوئی فرد واحد، اس کی سیاست، اس کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بالا تر نہیں،پی ٹی آئی کے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی یہ بات کرچکا ہوں، دوبارہ دہرا دیتا ہوں کہ پاکستان کی فوج کا ہر حکومت کے ساتھ ایک سرکاری اور پیش ورانہ تعلق ہوتاہے، حکومتیں سیاسی جماعتیں بناتی ہیں، اس سرکاری، پیشہ روانہ تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں ہے، یہ پاکستان کی فوج جو کسی مخصوص جماعت یا مکتبہ فکر کی فوج نہیں ہے، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما قابل احترام ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
امید ِ سحر وجود پیر 30 دسمبر 2024
امید ِ سحر

ایران کی داخلی اور خارجی چیلنجز: ایک پیچیدہ صورتحال وجود پیر 30 دسمبر 2024
ایران کی داخلی اور خارجی چیلنجز: ایک پیچیدہ صورتحال

کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کے امن کو خطرہ وجود پیر 30 دسمبر 2024
کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کے امن کو خطرہ

شور اور شعور وجود پیر 30 دسمبر 2024
شور اور شعور

جذبہ اور جنون وجود اتوار 29 دسمبر 2024
جذبہ اور جنون

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر