... loading ...
ایم سرور صدیقی
حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ موصوف500 یوم سے جیل میں بند ہے ۔ان کے حامیوںکے خیال میں بانی پی ٹی آئی کو توڑنے کا ہر حربہ ناکام ہوچکاہے ۔ ان کے حوصلے بلندہیں ۔وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی قسم کے این آر اوکے خلاف ہیں۔وہ کہتے ہیں میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کوسیاست سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے جلاوطنی قبول نہیں تحریک ِ انصاف کے کارکنوںکا الزام ہے کہ عمران خان کاوجود سیاست اور جمہوریت پر قابض مافیا کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے ۔وہ ہرقیمت پر عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا چاہتے ہیں ۔یہ باتیں سچ ہیں تو لوگوںکے ذہنوںمیں ایک سوال گردش کررہاہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ عمران خان کی کردارکشی کرکے ان کی شخصیت کو مسخ کیا جارہا ہو عمران خان پر اس وقت سینکڑوں مقدمات چل رہے ہیں ۔ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے کی سماعت شروع ہو جاتی ہے۔ عمران خان کے خلاف انتہائی خطرناک مقدمات میں سانحہ 9مئی بھی شامل ہے جس میں ملٹری کورٹس نے 25کارکنوںکو سزائیں سنادی ہیں۔ یورپی یونین نے پاکستان میں 21 دسمبر کو فوجی عدالت کی طرف سے25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوجی عدالتوں کے یہ فیصلے ان ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتے جنہیں پاکستان نے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق آئی سی سی پی آر آرٹیکل 14 کے مطابق تسلیم کیا ہے کہ، ہر شخص کو ایک آزاد، غیر جانبدار اور مجاز عدالت میں منصفانہ عوامی سماعت اور مناسب و موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہے۔ ا س لئے کسی بھی مجرمانہ مقدمے میں سنایا گیا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے جبکہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کوآئین و قانون کے مطابق سزا ملنے سے انصاف ہوگا، 9مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ کن اور تباہ کن سیاست کو دفن کیا جائیگا، سیاسی پروپیگنڈے، جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں،کسی کو سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ان کے ساتھیوںکو سزا جلد سنادی جائے گی ۔ دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے، بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ بند کرنے کا کہیں گے ۔بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی نیک نیتی سے بنائی تھی، اب حکومت نے بھی مذاکراتی کمیٹی بنا دی ہے ۔ہمارامطالبہ ہے9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ فوجی عدالتوں سے ہمارے کارکنوں کو غیر آئینی طور پر سزا دی گئی ملٹری کورٹس سے سزا کی اجازت سپریم کورٹ کے اختیارات سے تجاوز ہے ان کا کہنا تھا کہ غیرآئینی کاموں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، انہی اقدامات کی وجہ سے پی آئی اے کی بولی85 ارب کے بجائے 10ارب روپے لگی۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت اس سلسلہ میں مکمل طورپر بااختیار نہیں۔ اسی لئے سابق صدر عارف علوی نے واضح طورپرکہا ہے کہ مذاکرات ان سے ہی کامیاب ہوں گے جو ملک کے فیصلے کر رہے ہیں جبکہ تحریک ِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا ‘ٹائم فریم کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات جس نہج پر ہیں حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے ،یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوں گے کیونکہ آج عمران خان کو بھی ذوالفقارعلی بھٹو جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ کسی بھی کیس میں بانی پی ٹی آئی کوسزا ہوگئی تو مذاکرات کی بساط دھری کی دھری رہ جائے گی۔ ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کی سزا کو تو آج عدالتی قتل قراردیا جارہاہے۔ عمران خان کو سزا ہوگئی تو اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا ۔لیکن لوگوںمیں چہ مہ گوئیاں ہیں کہ عمران خان کو تاحیات نااہل کیاجاسکتاہے یا پارٹی پر پابندی لگاکر کالعدم قراردیا جاسکتاہے ۔سانحہ9 مئی کا ماسٹر مائنڈقرار دے کر انہیں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے یا جلاوطن بھی کیا جاسکتاہے۔ کیونکہ حالات نے عمران خان کے گرد ایسا شکنجہ کس دیا ہے جس سے بظاہر بچ نکلنا محال ہے۔ کوئی معجزہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا جوبھی فیصلہ آیا ،اس کے ملکی تاریخ پر بڑے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لئے تمام فریقین کو حالات کی نزاکت کااحساس کرناہوگا۔ وطن ِ عزیز کسی محاذ آرائی یا انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔نہ25کروڑ عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑاجاسکتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔