وجود

... loading ...

وجود

تہاڑ جیل کے کشمیری قیدی

جمعرات 19 دسمبر 2024 تہاڑ جیل کے کشمیری قیدی

ریاض احمدچودھری

غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کی طویل نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر سے باہر کی جیلوں میں سینکڑوں کشمیری نظربندوں کو درپیش مشکلات کو اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ یہ قیدی نامساعد حالات، صاف پانی، صحت بخش خوراک اور طبی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ بنیادی ضروریات تک محدود رسائی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو شدید بیماریاں لاحق ہو گئی ہیں۔ مناسب طبی امداد کے بغیر ان کی صحت بگڑتی جا رہی ہے۔ارشداقبال نے اپنے گھر وں سے دور جیلوں میں نظربندی کی وجہ سے کشمیری قیدیوں پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو بھی اجاگر کیا جس میں ڈپریشن اور ذہنی تنائو شامل ہے۔
کشمیرکونسل یورپ کے زیراہتمام “امن کے راستے :انسانی حقوق ، تنازعہ کشمیرکے حل کی بنیاد “کے موضوع پر ویبنار میں یورپی، کشمیری اور پاکستانی دانشوروں اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے عالمی برادری کی توجہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرانے پر زوردیا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے نہتے کشمیریوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بھارتی فوجی جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر خالصتاً ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرور ت ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے کہاہے کہ سرینگر میں حریت کانفرنس کے ایک اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کیلئے دی گئی بے مثال قربانیوں کو عصر حاضر کی آزادی کی تحریکوں میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔
ڈی ایف پی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کو درپیش سنگیں حالات کا جائزہ لینے کے لیے تہاڑ جیل سمیت بھارتی جیلوں کا دورہ کریں۔ انسانی حقوق کے اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس انسانی بحران کا موثر نوٹس لیں۔پارٹی نے سینئر حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کی اور اسے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی سیاسی امنگوں کو دبانے کے لیے بلاجواز گرفتاریوں اور طویل نظربندیوں کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر کے حل کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ حل طلب مسئلہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہے۔ڈی ایف پی نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی اور خطے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے مطالبے کو دہرایا۔
نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔نظر بند افراد کو اہلخانہ سے فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔نظر بندوں کو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے بہت سے نظر بندعلیل ہو چکے ہیں۔انہیں شدید گرمی میں پنکھوں کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک اور آسیہ اندرابی سمیت متعدی کشمیری کئی سالوں سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی ابتر صورتحال کا نوٹس لے اور نہتے کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی روز بہ روز بگڑتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ جو کوئی بھارتی جبر کیخلاف آواز آٹھانے کی کوشش کر تا ہے اسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کر لیا جاتا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزادی پسند کشمیری عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور وہ بھارتی جبرو استبداد کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے۔ بھارت ایک طرف کشمیری نوجوانوں کو قتل ،گرفتار اور لاپتہ کر رہا ہے اوردوسری طرف مزاحمتی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں کو ضبط کر کے انکے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ بھارتی قابض فوج نے بچوں سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائیاں انسانیت کے خلاف ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل’ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میںخونریزی روکنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ بھارتی قابض فوج نے بچوں سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائیاں انسانیت کے خلاف ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل’ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میںخونریزی روکنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔قابض فوج کشمیر میں اپنی جنگ ہار چکی ہے۔ بھارتی فوجی اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے مظلوم کشمیریوں کو تختہ مشق بنا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر