وجود

... loading ...

وجود

سوگوار دسمبر

منگل 17 دسمبر 2024 سوگوار دسمبر

دریا کنارے /لقمان اسد

سنا تھا ستمبر ستمگر ہے مگر دسمبر نے تو حد ہی کردی۔ دسمبر کی ابتدا ہوتے ہی دل وسوسوں،واہموں اور ان دیکھے ،ان سنے خوف میں گھرنے لگتا ہے ۔کئی قومی سانحات اور المئے اسی دسمبر میں ہمارے لئے کرب ،غم اور دکھ کی ایسی المناک داستانیں لے آئے کہ اب تو ذہن اس دسمبر سے ڈرتا ہے ۔16دسمبر کو سقوط ڈھاکہ ایسا دلخراش سانحہ ،27دسمبر کو محترمہ بے نظیر بھٹو کا بہیمانہ قتل اور پھر 16دسمبر کو ہی دلوں کو دہلا دینے والا سانحہ پشاور ۔ایک ایسا سانحہ ہے جو ایسے زخم ہمارے سینوں میں پیوست کر گیا جنھیں الفاظ میں رقم کر دینے سے قلم اور ہاتھ کی انگلیاں فگار ہیں ۔اس داستانِ کرب و بلا نے ذہن منجمد ،دل سوگوار اور آنکھیں اشکبار کر رکھی ہیں پھول ایسے حسین و جمیل رنگ برنگے ننھے پھول اور ننھی کلیاں کہ جن کے شانے بستے میں رکھی محدود سی کاپیوں ،کتابوں کا بوجھ نہ اُٹھا سکتے تھے آج منوں مٹی کا بوجھ اُٹھائے ہمیشہ کیلئے اپنے ماں باپ سے روشن چہروں کو اوجھل کر گئے ۔وہ معصوم کلیاں اور پھول جو رات کو اپنی نانی اماں یا دادی اماں سے کوئی کہانی سنے بغیرنیند کے بستر پر محو خواب نہ ہوتے تھے ہر صبح جو اسکول جانے پر ضد کرتے تو مما کہتی بیٹیا ،پاپا ناراض ہوں گے۔ شاباش اچھے بچھے اسکول جانے پر ضد نہیں کرتے چلو جلدی کرو یونی فارم پہنو ،ناشتہ کرو ،بستہ اُٹھائو اور اسکول کی راہ لو میں تمہیںا سکول واپسی پر ایک گڑیا لے دوں گی۔ ٹھیک ہے مما گڑیا آج نہ لے کے دی تو کل میں اسکول نہیں جائوں گی توتلی زبان سے ادا ہوئے یہ جملے اور حرف تا ابد اُن مائوں کے سینوں میں ایک عجیب اذیت اور کرب کا سامان پیدا کئے رکھیں گے۔ آج کوئی ماں دیوار سے لگ کر اپنے معصوم بیٹے اور بیٹی کا کوئی توتلا جملہ دہرا کر ہچکیاں لیتی ہو گی تو کوئی ماں اپنے معصوموں کے کھلونوں کو دیکھ کر آہ و زاریاں بھرتی ہو گی غم کی اُس کیفیت کا اندازہ کیسے ہو جو وہاں اُن والدین کے سرہانے لگ کر مسلسل اُنہیں اس وحشت سے غم زدہ کئے اُداسی کے ایک سمندر بیکراں کی گرفت میں لئے بیٹھی ہو گی ۔
آج کا سورج تو حسب معمول اُن گھروں کے گرد بھی طلوع ہوا ہے جن گھروں میں اس قتل عام پر صف ماتم بچھی ہے روشنی کی کرنی تو وہاں بھی پھوٹ کر بکھری ہیں دھوپ اُن صحنوں میں بھی پھیلی جہاں رنج و الم برس رہے ہیں غم کے جہاں تازیانے ہیں ،دکھ جہاں لامحدود ہیں ، اور محض آنسو اور سسکیاں ہیں مگر ان گھروں کے مکینوں کو نہ بھوک لگی ہے آج نہ پیاس کا احساس ہے نہ دھوپ ،روشنی اور تازہ دم صبح کا ذرہ بھر گمان کہ آج اُن گھروں کو گڑیا لے دینے کی شرط پر سکول کی راہ لینے والوں کی معصومانہ شرارتیں ،توتلی باتیں اور والڈین سے روٹھنے ،منانے کا دلکش منظر میسر نہیں کیسے اندوہناک لمحات تھے جو پرسکوں زندگی کو اجاڑ کر رکھ گئے ۔کم سنوں کے قہقہوں کو گویا کسی قہر نے ہڑپ کر لیا درندگی اور وحشت نے ہنستے بستے گھروں کو نگل لیا ۔ دیکھنا بیٹی آتی ہو گی ، سکول چھٹی ہو گئی ہوگی آج تو سردی بہت ہے میرے چاند کو ،میری گڑیا کو ٹھنڈ بھی بہت لگی ہوگی کیسے کیسے حسیں تصورات کا گلہ کل کی اندوہناکیوں نے دبا دیا کیسے کیسے فطرتی جذبوں کی سانسیں دبوچ لی گئیں ، پشاور کی مائیں آج کے دن تک بھی رہ رہ کریہی سوچتی ہوں گی کل کیوں میری کلی نے سکول جانے کی ضد نہ کی ،کل میرے پھول نے ہنگامہ کھڑا کیوں نہ کیا کہ آج کچھ بھی ہو جائے پاپا جو بھی کہتے رہیں میں نے نہیں جانا آج سکول ۔ نہیں اُس نے تو ضد کی تھی لیکن میں نے ہی اُسے سکول واپسی پر گڑیا لادینے کا دلاسہ دیکر خود ہی سکول بھیجا تھا میرے پھول نے تو ہنگامہ کھڑا کیا تھا لیکن میں نے اُسے سجھا بجھا کر سکول بھیج دیا تھا کاش نہ بھیجا ہوتا دسمبر تو کیوں پھر لوٹ آتا ہے ہمیں مار دینے اور جیتے جی مار دینے کیلئے ؟ اے سوگوار دسمبر اب ہمیشہ کے لیے چلا جا!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر