وجود

... loading ...

وجود

عقل کے فیصلے جب ہوں جذبات سے !

پیر 16 دسمبر 2024 عقل کے فیصلے جب ہوں جذبات سے !

ایم سرور صدیقی

وہ مزاج کا سخت تھا، عام لوگوں سے ملنے جلنے سے گریزاں رہتا۔ کئی بار عزیز واقارب اسے سخت سست کہہ جاتے وہ اپنی اس قنوطیت سے کچھ نادم سا ہوجاتا۔ لیکن نہ جانے کیوں لوگوںمیں مل گھل جانا اسے اچھا نہ لگتا ۔اسی بناء پر نامور مسلمان فلسفی ابن طفیل کو بیشتر لوگ سنکی، خبطی،مغرور اور نہ جانے کیا کیا کہتے رہتے تھے ۔اس کی ایک وجہ تو یہ تھی اس کی باتیں عام لوگوںکی سمجھ میں نہیں آتی تھیں۔ دوسرا وہ معاشرے سے الگ تھلگ رہنے کو ترجیح دیتے تھے۔ خلاف ِ معمول ایک روز وہ بہت خوش تھے ۔اپنی عادت کے برعکس وہ چہک چہک کر آنے جانے والوں سے سیر حاصل گفتگو کرنے لگے ۔عام لوگ تو کیا ان کے قریبی افراد بھی حیران بلکہ پریشان ہوگئے ۔ پھر بھی لوگ اس سے پوچھنے کی جسارت نہ کرسکے ۔ابن طفیل سے اس کے ایک بے تکلف دوست نے اس حیرت انگیز تبدیلی کی وجہ دریافت کی اس نے کہا شہر کے کچھ لوگوںکو میرے مکان پر اکٹھا کرو پھر بتائوں گا۔
بے تکلف دوست حیرت سے آنکھیں ملنے لگا۔ اسے یقین ہی نہ آیا اس نے ابن ِ طفیل سے استفسارکیا کہ جو میں نے تمہارے منہ سے سنا وہ واقعی وہی ہے جو تم کہنا چاہتے ہو۔ اس نے مسکراتے ہوئے سرہلادیا ۔بے تکلف دوست نے کہا مجھے یقین نہیں آرہا ؟
” کیوں؟۔۔ اس میں اتنی حیرانگی والی کیا بات ہے؟
میں نے ایک عرصہ بعد تمہیں مسکراتے ہوئے دیکھا ۔دوست نے سچائی کے ساتھ کہا تم مجھے ہمیشہ سنجیدہ ہی نظر آتے رہے ۔الگ تھلک، تنہائی پسند،قنوطی ۔۔۔
سچ دوست نے پھر پوچھا
اس نے کہا ہاں۔۔ دوست بولا زندگی میں پہلی بار کچھ عمائدین ِ شہر اور محلے دار تمہارے گھر آرہے ہیں ان کے کھانے پینے کاانتظام کر ومیں ابھی آتاہوں۔
شہرمیں جس نے سنا بھی حیرت زدہ رہ گیا کچھ ہی دیر بعد اس کا گھر لوگوں سے بھرگیا ۔ابن ِ طفیل نے مخاطب ہوکر کہا اے لوگو! آخرکار میں نے وہ راز پا لیا ہے جس سے انسانی معاشرہ خوش و خرم رہ سکتا ہے۔
وہ کیا راز ہے ؟ لوگ پوچھنے لگے
ابن طفیل نے مسکراکرجواب دیا میں یہ فلسفہ جان گیا ہوں کہ کائنات کی ہر چیز دوسروں کے لئے ہے۔ غورکریںدرخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے ،دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے، گائے ،بھینس بکریاں اپنا دودھ خود نہیں پیتیں یہ بہاریں،یہ برساتیں،یہ نغمے،زمزمے سب ایک دوسرے کے ساتھ مشروط ہیں۔ انسان نہ ہوتو قدرت کے سب کے سب نظارے کس کام کے یہ چہل پہل، رنگینیاں ،زندگی کے میلے زندگی کے ہی دم قدم سے ہے اور زندگی انسانوںکی مرہون ِ منت ہے ،اس لئے بس وہی زندگی نظام کائنات سے ہم آہنگ ہوسکتی ہے جو دوسروں کے لئے ہو۔ معاشرے میں صرف ایسی بے غرض سوچ تبدیلی لا سکتی ہے۔اسی سوچ کے سہارے زندگی کے راستے سہل ہو سکتے ہیں یہ جا بجا پھیلی ہوئی رنجشیں،عداوتیں،جھگڑے ان سب کا تدارک اسی طرزعمل سے ممکن ہے۔ بغیر کسی غرض ،کسی توقع کے دوسروں کے لئے شجر سایہ دار بننے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ پھر کسی کا منفی رویہ ہمیں مایوس نہیں کر پاتا۔ مذہب اسلام نے تو قدم قدم پر ایک دوسرے کو فائدہ دینے کی تلقین ہے غریبوں، کم وسائل کی مدد ،مستحقین کو صدقہ، خیرات دینا ایک دوسرے کو تحفے عطیات دینا اور صلہ ٔ رحمی سے کام لے کر ہم اس دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں احساس ،اخوت اور محبت کے جذبات سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا جاسکتاہے۔ابن طفیل کہہ رہے تھے اختلاف رائے کااحترام برداشت کی سب سے بہترصورت ہے جس سے مسائل،لڑائی جھگڑوں اور فتنہ وفساد کا خاتمہ ممکن ہے کیونکہ ہم دوسروں کے لئے راستے بنائیں گے تو منزلیں خود ہمارا استقبال کریں گی۔ابن طفیل کی باتیں یقینا سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں لیکن پاکستان میں بسنے والوں کاکیا کیجئے جو یہ بات سمجھتے ہی نہیں ۔حالانکہ یہ بات مشہورہے کہ اختلاف جمہوریت کا حسن ہوتاہے لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک ہی گھر میں “محب وطن” اسد عمر (PTI) اور “مخالف ” زبیر عمر(PMLN) رہتے ہیں ایک ہی گھر میں “محب وطن” پرویز الہی (QPTI) اور “مخالف ” شجاعت حسین ق لیگ(PMLN) رہتے ہیں۔ ایک ہی گھر میں “محب وطن” گلریز افضل چن (PTIـMPA) اور “مخالف” ندیم افضل چن (PPP) رہتے ہیں۔ ایک ہی گھر میں “محب وطن ” سردار شہاب الدین خان سیہڑ (PTIـMPA) اور ”مخالف ”سردار بہادر خان سیہڑ (PPP) رہ سکتے ہیں ایک ہی گھر میں “محب وطن” رؤف حسن فواد ( PTI ) اور” مخالف “فواد حسن فواد رہ سکتے ہیں۔ ایک ہی گھر سے تعلق “محب وطن” گوگی کے سسر چوہدری اقبال گجر فرح خان گوگی اور “مخالف نون لیگ ہو سکتے ہیں ۔اگر ایک فیملی سے “محب وطن ” فواد چوہدری (PTI) اور ”مخالف ” ان کے کزن نون لیگی ہو سکتے ہیں محب وطن “پرویز خٹک ” اور انکے بھائی “لیاقت خٹک ” نون سے تعلق رکھتے ہیں۔
تو !! عوام کو بھی عقل کے ناخن لے کر آپس میں تعلق خراب نہیں کرنا چاہیے، ایک دوسرے کے جمہوری حق کو تسلیم کرکے گالم گلوچ سے پرہیز کرنا ہوگا بلکہ ان سیاست دانوں کو کہنا چاہیے کہ پہلے اپنے گھروں کی دیواریں پر ایک دوسرے کو گالیاں لکھو اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کو چور چور کی آوازیں لگواؤ اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرو اگر یہ نہیں کر سکتے تو بیوقوف بنانے کی کوشش چھوڑ دو ،قوم جاگ رہی ہے ،اب تمہیں ڈرامہ بازی کا حساب دینا ہوگا ۔ قوم کو لڑانے کا چورن بیچنے والو تم سب اندر سے ایک ہو اگر جنگ ہے تو اپنے گھر سے شروع کرو۔۔ حکمران بھی وسیع قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سب مخالفین کیلئے عام معافی کااعلان کریں تو ان کی شان میں اضافہ ہو گا وہ بھی پاکستانی ہیں جس کا جو حق ہے اسے تسلیم کیا جانا ضروری ہے یاد رکھیں نفرت کی آگ سب کو جلاڈالی گی جو ملک و قوم کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوسکتی ہے عقل کے فیصلے جذبات سے کرنا کوئی دانش مندی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر