... loading ...
ریو ڈی جنیرو: برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک نجومی جسے ‘زندہ نوسٹراڈیمس’ کہا جاتا ہے، کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ ہماری توقع سے جلد آ سکتی ہے لیکن شاید وہ ویسے نہ ہو جیسا ہم سوچ رہے ہیں۔
اتھوس سالومے نے دنیا بھر میںجاری کشیدگی کے حوالے سے کچھ پیش گوئیاں کی ہیں۔ انہوں نے پہلے یہ اشارہ دیا تھا کہ اگلے سال جنگ ہو سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں، دنیا مشرق وسطیٰ اور روس میں جنگوں کے ساتھ، اور مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی شمولیت کے ساتھ جنگ کے قریب آتی نظر آ رہی ہے۔ تاہم سالومے نے زمین پر ہونے والی جنگ کے بجائے ٹیکنالوجی کی جنگ کی طرف اشارہ کیا ہے۔
پچھلے سال سالومے نے ڈیلی سٹار کو بتایا تھا کہ 2024 کے آخر میں جنگ کی طرف اشارے ملیں گے لیکن یہ توقع سے زیادہ “آن لائن” ہو سکتی ہے۔
سالومے نے کہا کہ یہ صرف انسانوں کی جنگ نہیں ہوگی، بلکہ مشینوں کی جنگ ہوگی۔ روس نے یوکرین کے خلاف جارحیت کے نئے مراحل حاصل کر لیے ہیں، ڈنیپرو شہر پر اوریشینک سپرسونک میزائل فائر کیا ہے۔ لہٰذا تنازعہ میں ہائی ٹیکنالوجی کے آلات کے استعمال نے جنگ کے جذبات کو بڑھا دیا ہے۔
سالومے نے خاص طور پر چین اور امریکہ کے درمیان ممکنہ سرد جنگ پر زور دیا اور کہا کہ حالیہ سائبر جاسوسی کے الزامات نے دفاعی نظام یا انفراسٹرکچر کو مفلوج کرنے والے تباہ کن ہیکر حملے کے بارے میں تشویش بڑھا دی ہے۔
اپنی پیشگوئی میں سالومے نے کہا جنوبی چین کا سمندر، جو پہلے ہی علاقائی تنازعات کا گڑھ ہے، ایک اہم واقعے کا مقام بن جائے گا، یہ ممکنہ طور پر بڑے سائبر حملوں میں شامل ہو گا۔
سالومے نے کہا کہ روس خفیہ طور پر اینٹی سیٹلائٹ مقاصد کے لیے نیوکلیئر صلاحیت کے حامل ہتھیار بنا رہا ہے۔ اس نے امریکہ اور جاپان کی طرف سے ان معاہدوں پر عمل کی اپیلوں کو روک دیا ہے جو خلا میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ ایک حملہ ان روابط کو چھیڑنے کا باعث بنے گا، اور شہری اور فوجی نظام کو گرا سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر غیر معینہ پیمانے کی جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔