وجود

... loading ...

وجود

یہ رہبانیت ہے!

بدھ 11 دسمبر 2024 یہ رہبانیت ہے!

ایم سرور صدیقی

اللہ تعالیٰ نے آخری الہامی کتاب میں واشگاف اندازمیں کہا ہے کہ بے شک انسان ناشکرا ہے یہ اتنی بڑی حقیقت ہے کہ انکار ممکن ہی نہیں ۔درویش نے ایک آہ بھر کرکہا ناشکری کاسبب خواہشات ہیںیا غربت ۔ہرکوئی اس سوال کا جواب اپنے دل سے پوچھے دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ ویسے تو خواہشات کا سلسلہ اتنا درازہے کہ ہر ،خواہش پر دم نکلنے کی کہاوت سچ محسوس ہوتی ہے بہت سے لوگ تاویلیں دیتے پھریں گے صاحب کیا کریں ۔آج کل اتنی غربت کیوں ہے کہ گذارا ہونا محال ہے؟ ایسے تمام لوگوں کو چاہیے ،وہ ذرا ماضی کے دریچے میں جھانک کر سوچیں کماحقہ، جواب مل جائے گا کیونکہ در حقیقت آج اتنی غربت نہیں جتنا لوگوں نے شور مچا رکھا ہے۔ آجکل ہم جس کو غربت سے تعبیرکیاجاتاہے ۔وہ در اصل خواہشات کا پورا نہ ہونا ہے۔ درویش نے دور کہیں دور خلائوںمیں گھورتے ہوئے کہا الگ تھلک رہنے کو ترجیح دینا،فقط اپنے متعلق ہی سوچنا ،دوسروں کو نظراندازکرنا،رشتوں کااحترام نہ کرنا اخلاقی قدروں کی بے پرواہی بھی اپنے رب کی نا شکری ہے۔ ناشکرا انسان رہبانیت کا شکارہے ۔یہاںپرموجوددرجنوںافراد نے یقینا تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہوں گے ۔اسکول میں تختی پر گاچی کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو مٹی لگایا کرتے تھے۔ اب نئی نسل کو کیا معلوم یہ تختی،سلیٹ اور گاچی کیا ہوتی ہے ۔وہ تو یقینایہ بھی نہیں جانتے ہوں گے جن طلباء کے پاس سلیٹ پر لکھنے کے لئے سلیٹی کے پیسے نہیں ہوتے تھے بجری کا کنکر استعمال کرلیا کرتے تھے۔ کیا سادہ دور تھا ابھی دلوںمیں اتنی،نفرتیں،کدورتیں اور منافقت نہیں تھی ۔اسکول کایونیفارم عید ین پر بھی پہننے میں کوئی ہرج نہیں تھا ۔جوتے بھی و ہی لینے کوترجیح دی جاتی جو اسکول میں بھی کام آجائے اوراگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے خریدتے تھے تو اسکول کلر کے ہی لیتے تھے۔
بیتے دنوںکو یاد کرکے درویش کے ہونٹوںپر مسکراہٹ پھیل گئی۔ اس نے کہا ان دنوں موسموں اور مزاجوں میں سادگی تھی ۔دلوںمیں اتنی نفرتیں،کدورتیں اور منافقت نہ تھی ۔بیٹیاں پورے محلے کی بیٹیاںسمجھی جاتی تھیں ۔ایک گھرمیں شادی ہوتی تو پورا محلے میں رونق اور خوشیاں امڈ آتیں۔ کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار مرمت کروانابرانہیں لگتا تھابیشترکم وسائل کے پیروں میں پلاسٹک کا جوتا ہوتا تھا۔برانڈڈ کاتوکسی کو پتہ بھی نہیں تھا ، یہ کم بخت کیا چیزہوتی ہے ؟آج رزق کی فراوانی ہے، ہزاروں نعمتیں ہمارے پاس ہیں کھا کھا کر ہمارے دانت گھس گئے ہیں لیکن ناشکری نہیں جاتی۔ گلہ ،شکوہ اور کفران ِ نعمت ہرشخص کا شیوہ بن گیاہے۔ شاید یہ انسان کی شرست میں شامل ہے۔کبھی ماضی کو یادکرو یہ تیس چالیس پرانی بات ہوگی ۔جب گھر میں اگر مہمان آجاتا تو کسی پڑوسی کے ہر گھر سے کسی سے گھی کسی سے مرچ ، نمک مانگ کر لاتے تھے کیونکہ وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا ۔یہ کوئی معیوب بات نہیں تھی پورا محلے کا ماحول گھر جیسا تھا۔ بیشترگھروالوںکے پاس تالہ نہیں ہوتا تھا۔ آج ہم تالے لگاکربھی غیرمحفوظ ہیں۔غورکرنے کی بات ہے آج تو ماشاء اللہ گھروں میں ایک کئی کئی ماہ کا سامان پڑا ہوتا ہے۔ مہمان کسی وقت بھی آجائے کوئی فکر نہیں ہے ۔آج تو اسکول کے بچوں کے دو یا تین یونیفارم اور بچوںکے زرق برق لباس ضرور ہوتے ہیں۔ آج اگر کسی کی شادی پہ جانا ہو تو مہندی بارات اور ولیمے کے لئے الگ الگ کپڑے اور جوتے خریدے جاتے ہیں۔ پھربھی دل نہیں بھرتا ۔ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے جو لباس میں ایک فنکشن میں پہنوں اس سے الگ اور منفرد دوسرے فنگشن میں نہ ہوا تو گویا ناک کٹ جائے گی ۔ کیا زمانہ آگیاہے ہم نے خواہشیں اتنی پال لی ہیں کہ وسائل کم پڑ گئے ہیں ۔اسی لئے گھر ٹوٹ رہے ہیں ۔جھگڑے،نفرتیں،کدورتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ سادگی،قناعت اورمروت ختم ہوکررہ گئی ہے۔ ایک دور تھا جب ایک کسی بھی تقریب میں جانے کے لئے ہزار پانچ سو میں اپنے آپ کو مینج کرلیا کرتا تھا اور جیب بھی پیسوںکی کمی کااتنا ملال نہیں تھا تو آج کپڑے ایسے آگئے ہیں کہ وہ پھٹے ہی نہیں اب غربت کا رونا رو نے والوں کے پاس ہزار وںمالیت کا موبائل، دو تین ہزارسے کم کیا سوٹ پہنا ہوگا، جوتا کم سے کم تین ہزار کا نت نئے ماڈل کی گاڑیاں،موٹرسائیکل ۔پھربھی ناشکری ایک دوسرے سے لاتعلقی اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آخری الہامی کتاب میں واشگاف اندازمیں کہا ہے کہ بے شک انسان ناشکرا ہے ۔یہ اتنی بڑی حقیقت ہے کہ انکار ممکن ہی نہیں۔غورکریںتو محسوس ہوگا ہمارے غربت کے دن تو وہ تھے، جب گھر میں لالٹین یامٹی کادیا جلانے کے لیے تیل نہیں ہوتا تھا۔ روئی کو سرسوں کے تیل میں ڈبو کر جلا لیتے۔ آج کے دور میں خواہشوں کی غربت ہے ۔سچ تو یہ ہے آج خواہشات کا پورا نہ ہونے کا نام غربت ہے۔ ہم ناشکرے ہوگئے ہیں اسی لئے برکتیں اٹھ گئی ہیں۔ سچ بات یہ ہے کہ پہلے درجہ بندی کم تھی معاشرتی اسٹیٹس کم و بیش ہونے کے باوجود دل نرم تھے ،صلہ رحمی کا مظاہرہ کیا جاتا تھا۔نفرتیں،کدورتیں اور منافقت کم کم تھی ، اللہ پر بہت زیادہ توکل بہت تھا، باہمی ہمدردی زیادہ تھی، مل کر رہنا اچھا سمجھا جاتا تھا جبکہ آجکل تنہائی سے دوستی ہو گئی ہے موبائل فون نے ہرکسی کو ایک دوسرے بے نیاز اور تنہا کرکے رکھ دیا ہے۔ یقین جانو جب سے ریفریجریٹر آیالوگ کمینے ہوگئے ہیں۔ تھوڑا تھوڑا سالن بھی بچاکررکھ لیاجاتاہے پھر کھالیں گے۔ ایک دوسرے سے لاتعلقی یہ رہبانیت ہے اور ایک مسلمان کا یہ طرزِ عمل نہیں۔درویش نے کہا اگر کسی کے معاملات پہلے سے بہتر ہیں، اللہ کی نعمتیں بدرجہا زیادہ ہیں،صحت تندرستی اور وسائل کی افراط ہے تو اس کا مطلب ہے ،وہ مادی اعتبار سے مضبوط ہورہاہے۔ ترقی اس کا مقدربن رہی ہے ۔لیکن ایسے لوگ اکثر شکر ، توکل اور باہمی تعلقات کے حوالے سے کمزور ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اللہ کریم کا زیادہ سے زیادہ شکراداکرے کہ وہ کسی کا محتاج نہیں۔ دوسروںکااحساس کرے،خوف ِ خدا دل میںمزین کرے۔ ایک بہترین معاشرے کی تشکیل و تعمیرکیلئے ایک دوسرے سے لاتعلقی ،صلہ ٔ رحمی کا فقدان،بے رحمی،فرعونیت کا مزاج انتہائی خوفناک رحجان ہوتاہے ۔یہ دلوںکو مردہ کرکے رکھ دیتاہے جو ایک نارمل انسان کے شایان ِ شان ہرگزنہیںیادرکھیں ۔رہبانیت اللہ کے شکرگزار بندوںکا شیوہ نہیں ہوتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شام میں اپوزیشن کی غیر متوقع پیش رفت وجود جمعرات 12 دسمبر 2024
شام میں اپوزیشن کی غیر متوقع پیش رفت

ہمارے حکمران عوامی مسائل سے بے خبرہیں! وجود جمعرات 12 دسمبر 2024
ہمارے حکمران عوامی مسائل سے بے خبرہیں!

فوج کی موجودگی سے کشمیریوں کی تعلیم متاثر وجود جمعرات 12 دسمبر 2024
فوج کی موجودگی سے کشمیریوں کی تعلیم متاثر

شام میں عوامی انقلاب اور پاکستان کے حالات وجود بدھ 11 دسمبر 2024
شام میں عوامی انقلاب اور پاکستان کے حالات

یہ رہبانیت ہے! وجود بدھ 11 دسمبر 2024
یہ رہبانیت ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر