وجود

... loading ...

وجود

ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے ، تسلیم نہیں کریں گے ،مولانا فضل الرحمان

اتوار 08 دسمبر 2024 ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے ، تسلیم نہیں کریں گے ،مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربرا مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں اور ہم آج عزم کر رہے ہیں کہ اس حکمرانی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر17تاریخ کو اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کر لیا تو کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکے گا۔اُنہوں نے کہا کہ تاریخی اجتماع کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق ہیں اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مضبوط مؤقف پر قائم ہیں، امریکیوں کا کل بھی معلوم ہے اور آج بھی معلوم ہے ، انہی مغربی طاقتوں نے جنگ عظیم اول اور دوم میں قتل عام کیا تھا اور اسی طرح افغانستان، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ 50ہزارشہدا میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، اس کے بعد بھی کیا امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنی چاہیے ، انسانی حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے ، امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگرصدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی گئی تھی کیا اسی جرم میں نیتن یاہو کو سزا نہیں دی جا سکتی۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ میں اپنی اسٹیبلشمنٹ کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جنرل مشرف کے مارشل لا نے امریکا کا اتحادی ہونے کا اعلان کیا اور امریکا کو پاکستان میں اڈے دیے ، فضائی راہداری دی اور افغانستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اپنی فوج، اڈے اور فضا کو استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی حکومت ان پالیسیوں کی پیروی کرے گی تو پھر بھی میدان مقابلے کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو پائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ عوام اور برصغیر کے عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، حکمرانوں ذرا سوچو، مودی ڈٹ کر کہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے ، آپ کو فلسطینیوں کے حق میں کھل کر کھڑے ہونے کی جرأت کیوں نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ قوم اور عوام ہمارے ساتھ ہے ، جب بھی قوم کو آوازدی تو قوم نے لبیک کہا اور عوام کی ایک ہی آواز ہے جے یو آئی پاکستان کے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لے ۔انہوں نے کہا کہ ہم میدان جہاد میں ہیں، پاکستان حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے ، ایک جرنیل کے جیب میں جو شناختی کارڈ ہے اور جس شناختی کارڈ کی بنیاد پر وہ پاکستانی ہے ، اسی کی بنیاد پر میں اور میرا کارکن بھی پاکستان کا شہری ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے تحفظ اور بقا کی جنگ، ملک کے استحکام اور اس کے نظریات کی جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان چند سرکاری اداروں کا نام نہیں ہے ، پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ریاست کہلاتی ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر پاکستان کے نظریے سے انکار کیا ہے تو ہماری اسٹیبلشمنٹ نے کیا ہے اور ہم نظریے کے علم بردار ر ہے ہیں، اگر کسی نے اس نظریے سے انکار کیا ہے تو ان حکمرانوں نے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تم نے لاالہ کے نعرے کی توہین کی ہے اور تم اس کی سزا کاٹوگے تو وہ سزا پاکستان کو ملے گی، تم نے تو پاکستان کو تباہ کرنے اور ختم کرنے کا راستہ لیا ہوا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام اور بقا بھی تمہارا کوئی کردار نہیں تھا، ملک ٹوٹا ہے تو تمہاری وجہ سے ٹوٹا ہے ، آج ہمیں عزم کرنا ہے کہ پاکستان پر اس حکمرانی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی حکومتیں نہیں ہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام سے ہے اور ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں 26ویں ترمیم آئی اج اگر اسی مسودے کو پاس کرلیتی تو نہ ملک بچتا، پارلیمنٹ نہ آئین اور نہ ہی ادارے بچتے اور ہر طرف تباہی کا بارود اس میں بھرا ہوا تھا لیکن ہم نے اس سے وہ بارود نکالا اور 34 شقوں سے حکومت کو دستبردار کیا اور 22 شقوں پر لے آئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی قوت ہیں لیکن عوام میں چھوٹی قوت نہیں، بات چیت کے راستے سارے مسائل حل ہوئے ، ترامیم بل ہم سے چھپایا جارہا تھا، کہا گیا کہ 9 گھنٹے میں ترامیم منظور کرنی ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین، جمہوریت، عدلیہ اور پارلیمنٹ ساتھ جو کیا جارہا تھا ہم نے اس کا راستہ روکا، دینی مدارس کے بل پر 9 ماہ بات کی حکومت نے خود ڈرافٹ منظور کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور بل روک دیا گیا، ان کا خیال ہے ہم تھک جائیں گے اور بات ختم ہو جائے گی، حالانکہ پی ڈی ایم کے وقت اس بل پر اتفاق ہوا، ایک بل تیار ہوچکا ہے اسے کیوں منظور نہیں کیا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر پر ایک ماہ ملاقاتیں ہوتی رہیں، بلاول بھٹو سے کراچی اور نوازشریف سے لاہور میں 5 گھنٹے ملاقات ہوئی، سینیٹ نے مسلم لیگ ن سمیت پیپلز پارٹی اور ساری جماعتوں نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی موجودگی میں بل منظور ہوا، پھر صدر آصف زرداری نے دستخط کیوں نہیں کیے ، کیا یہ بدنیتی، دھوکا اور فراڈ نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کارکنوں سے پوچھا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے ہیں کیا آپ لوگ تیار ہیں، یہ جنگ ہم جیتیں گے ، مفتی تقی عثمانی نے بتایا مدارس کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کال دیں گے آپ تیار رہیں، آپ ہمیں آزما چکے ہیں، ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو باوردی ایجنسیوں والو دھمکیوں سے ڈرتے نہیں بگڑتے ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو تمھاری گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے ، شرافت سے رہو ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرح کے مولویوں کو میڈیا پر لایا جا رہا ہے ، مولویوں کو لڑوانے کی کوشش نہ کی جائے ، دینی مدارس میں مداخلت قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی نظام، نصاب، انتظامی ڈھانچے پر بات ہوئی اور معاملات طے ہوئے ، 2010 میں معاہدہ طے ہوا تھا لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ معاہدہ ہوا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن ہوگی، مدارس محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے ماتحت نہیں ہوں گے ۔


متعلقہ خبریں


عوام اور فوج کے درمیان خلیج کا جھوٹا بیانیہ ، مخصوص ایجنڈا ہے، آرمی چیف وجود - منگل 14 جنوری 2025

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم ...

عوام اور فوج کے درمیان خلیج کا جھوٹا بیانیہ ، مخصوص ایجنڈا ہے، آرمی چیف

عالمی بینک کا پاکستان کو 20 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ وجود - منگل 14 جنوری 2025

عالمی بینک نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مشترکہ کوششیں رنگ لانے لگیں۔عالمی بینک 20 ارب ڈالر کا تقریباً تین چوتھائی حصہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے ) کے ذریع...

عالمی بینک کا پاکستان کو 20 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ

حکومت اپوزیشن سینیٹ میں آمنے سامنے، ’اووو، اووو‘ کی گونج وجود - منگل 14 جنوری 2025

پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی فضا تار تار کردی گئی۔سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعظم شہباز شریف کے بتائے طریقے سے احتجاج میں ’اووو، اووو‘ کی آوازیں گونجتی رہیں۔سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک دوسرے پ...

حکومت اپوزیشن سینیٹ میں آمنے سامنے، ’اووو، اووو‘ کی گونج

وفاقی کابینہ، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری وجود - منگل 14 جنوری 2025

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی گئی۔ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد مذکورہ آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی ہے ...

وفاقی کابینہ، 14آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری

ڈاکٹر عافیہ کیس، وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم کے خط کا جواب کیوں نہیں دیا وجود - منگل 14 جنوری 2025

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدرکو لکھے گئے خط کا وائٹ ہاؤس سے جواب نہ ملنے پر وزارت خارجہ سے جواب طلب کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ رہائی کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ ...

ڈاکٹر عافیہ کیس، وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم کے خط کا جواب کیوں نہیں دیا

جوڈیشل کمیشن31جنوری تک نہ بنا تو مذاکرات نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی وجود - پیر 13 جنوری 2025

پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر 31 جنوری تک غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا دی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ک...

جوڈیشل کمیشن31جنوری تک نہ بنا تو مذاکرات نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی

مجھے کہا گیا آپ آجائیں اور متحدہ سنبھالیں،آفاق احمد وجود - پیر 13 جنوری 2025

چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا ہے کہ مجھے یہ بھی کہا گیا کہ آپ جائیں اور متحدہ قومی موومنٹ سنبھالیں۔کراچی میں غیر سرکاری ادارے کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ قومیت کی شناخت ہر ایک کو ہضم نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ مجھے مہاجر نظریے سے دستبردار کر...

مجھے کہا گیا آپ آجائیں اور متحدہ سنبھالیں،آفاق احمد

کراچی کے پانی پر ڈاکہ،کے تھری لائن سے پانی چوری کا انکشاف وجود - پیر 13 جنوری 2025

کراچی کو پانی فراہم کرنے والی کے تھری لائن سے پانی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ایگزیکٹو انجینئر واٹر کارپوریشن نے واٹر کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ احسن آباد بنگالی موڑ کے قریب 8 انچ کا غیرقانونی کنکشن ڈالا گیا، 600 میٹر طویل غیر قانونی لائن کے سات...

کراچی کے پانی پر ڈاکہ،کے تھری لائن سے پانی چوری کا انکشاف

ملکی سیاست ، اسلامی اصولوں پر نہیں، کیا جدوجہد چھوڑ دیں؟فضل الرحمان وجود - پیر 13 جنوری 2025

سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملکی سیاست عملی طور پر اسلامی اصولوں پرنہیں تو کیا جدوجہد چھوڑ دیں؟ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انسان عقل سے بات سمجھتا ہے، انسانوں کے معاشرے میں اللہ نے انبیا ء کو چنا، مدارس میں علو...

ملکی سیاست ، اسلامی اصولوں پر نہیں، کیا جدوجہد چھوڑ دیں؟فضل الرحمان

چیمئنز ٹرافی،ابتدائی اسکواڈ جمع کرانے کی تاریخ گزرگئی ،پاکستان اعلان نہ کر سکا وجود - پیر 13 جنوری 2025

آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے ابتدائی اسکواڈ جمع کرانیکی اتوار کو آخری تاریخ گزر گئی تاہم پاکستان اپنے ابتدائی سکواڈ کا اعلان نہیں کر سکا جس کی کئی وجوہات سامنے آرہی ہیں۔ ٹیموں کو طے شدہ طریقہ کے مطابق اسپورٹ پریڈ سے ایک ماہ قبل نام جمع کرانے ہوتے ہیں، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی...

چیمئنز ٹرافی،ابتدائی اسکواڈ جمع کرانے کی تاریخ گزرگئی ،پاکستان اعلان نہ کر سکا

امن خراب کرنے والوں کوفیصلہ کن جواب دیں گے، آرمی چیف وجود - پیر 13 جنوری 2025

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی اور کہا ہے کہ دشمن خوف پھیلانے کی کوشش کرے گا مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملک میں امن کو خراب کرنے کی ہر کوشش کا فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔پ...

امن خراب کرنے والوں کوفیصلہ کن جواب دیں گے، آرمی چیف

آرمی ایکٹ میں ذکر کردہ جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہی ہوگا،آئینی بینچ وجود - پیر 13 جنوری 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر بھی موجود ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا، سویلین کا ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل کہلاتا ہے۔س...

آرمی ایکٹ میں ذکر کردہ جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہی ہوگا،آئینی بینچ

مضامین
عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر