... loading ...
میری بات /روہیل اکبر
مبارک ہو میرے وطن کے ان شاہینوں کو جنہوں نے حکومتی سرپرستی کے بغیر،میڈیا کی بے رخی کے ساتھ،کسی وسائل کے بغیر،پاکستان کرکٹ بورڈ کے سوتیلے پن کے ساتھ،کسی بھی فنانسر کے بغیر،بھاری بھرکم تنخواہوں کی بجائے خیرات کے ساتھ ،نہ گرائونڈنہ ذاتی دفتر نہ کسی سہولت کے ساتھ اور تو اور اپنی معذری کے ساتھ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے بلائنڈ ٹی 20ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیت لیا۔یوں اس ورلڈ کپ کے ساتھ ہمارے شیر جوانوں نے مجموعی طور پر پانچواں ورلڈ کپ اپنے نام کرلیا۔
ملتان میں کھیلے گئے فائنل میچ میں قومی ٹیم نے بنگلادیش کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی بنگلہ دیش کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20اووز میں 7 وکٹ کے نقصان پر 139 رنز بنائے اور قومی ٹیم کو جیت کے لیے 140 رنز کا ہدف ملاپاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے 140 رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے 10.2 اوورز میں ہی پورا کرکے بلائنڈ ٹی20 ورلڈ کپ اپنے نام کرلیا بنگلہ دیش بلائنڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے عارف حسین 54 رنز بناکر نمایاں رہے ایم ڈی سلمان 31، عاشق الرحمان 22 رنز بنانے میں کامیاب رہے جب کہ دیگر کوئی بھی کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل نہ ہوسکا پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے بابر علی نے 2، محمد سلمان، مطیع اللہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی 140 رنز کے ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم کی جانب سے محمد صفدر اور نثار علی نے اننگز کا آغاز کیا اور بغیر کوئی وکٹ گنوائے 10.2 اوورز میں مطلوبہ ہدف حاصل کرکے قومی ٹیم کو چیمپئن بنوادیا چوتھے بلائنڈ ٹی20 ورلڈکپ کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے نیپال کو 10وکٹوں سے شکست دی تھی جب کہ دوسرے سیمی فائنل میں بنگلہ دیش نے سری لنکا کے خلاف 6 رنز سے فتح حاصل کی تھی پاکستان میں پہلی بار کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میںہماری ٹیم نے پہلی بار بلائنڈ ٹی20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے اور قومی ٹیم پورے ورلڈکپ میں ناقابل شکست رہی اس سے قبل کھیلے گئے تینوں ٹی20 ورلڈکپ بھارت نے جیتے تھے اور شائد اپنی ہار کو دیکھتے ہوئے وہ پاکستان میں کھیلے جانے والے اس ورلڈ کپ میں شامل نہیں ہوئی پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کی قومی نابینا کرکٹ ٹیم ہے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل (PBCC) کے زیر اہتمام چل رہا ہے جو ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل (WBCC) سے منسلک ہے ہماری اس کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ ہیں انکی محنت ،کوشش اور کاوشوں سے ہی پاکستان میں ورلڈ کپ کا انعقاد ممکن ہوسکا ہماری اس ٹیم کی یہ بھی خوش قسمتی ہے کہ انہیں سابق کپتان بلائینڈ کرکٹ ٹیم عبدالرزاق کی پوری سپورٹ حاصل رہی جن کی کپتانی میں ہم پہلے ورلڈ کپ جیت چکے ہیں یہ ہمارے بلائنڈ ہیرو ز نے بتا دیا ہے کہ اگر ہمت ،جرات اور جذبہ ہو تو پھر کوئی چیز ناممکن نہیں رہتی انہی لوگوں نے بینائی رکھنے والے کروڑوں روپے معاوضہ لینے والے مصنوعی ہیروز جو گرائونڈ میں ڈھیر ہوکر صبح سے شام تک میڈیا کی زینت بننے والوں سمیت ان معذروں کو بھی بتا دیا ہے جو اپنی کسی نہ کسی معذوری کواپنی مجبوری بنا لیتے ہیں کہ اگر سرپرستی کرنے والے مخلص ،محب وطن اور اپنے کام سے مخلص ہو تو پھر ایک ورلڈ کپ نہیں پانچ ورلڈ کپ بھی جیتے جاسکتے ہیں ہماری اس ٹیم کے کپتان نثار علی بھی ناقابل شکست کھلاڑی ہیں ان سمیت تمام کے تمام کھلاڑیوں ایسے ناقابل تسخیر کھلاڑی ہے کہ اگر انہیں ہماری قومی کرکٹ ٹیم کی ٹریننگ کا موقعہ ملے تو پھر وہ بھی دنیا کی نمبر ون ٹیم بن سکتی ہے بلائینڈ کرکٹ کونسل کے پاس اس وقت تک اپنا ذاتی دفتر ہے اور نہ ہی کوئی گرائونڈ ہے ہماری اس فاتح ٹیم کے ہر کھلاڑی نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اپنے علاقوں میں عام سے کھیل کے میدانوں میں اپنی پریکٹس کی انہیں نہ تو کوئی مناسب تنخواہ ملتی ہے اور نہ ہی انہیں کوئی سہولت میسر ہے ہماری بے حسی دیکھیں کہ قومی کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی کو جتنا ایک ماہ میں معاوضہ ملتا ہے اتنے پیسے سال بھرپوری بلائینڈ کرکٹ ٹیم کو نہیں ملتے یہ ہمارے سب کے سب قومی ہیروز اپنی مدد آپ کے تحت اس کامیابی تک پہنچے ہیں اس کونسل کو ترقی کی انتہا تک لے جانے والے سید سلطان شاہ بھی ایک بہادر شخص ہیں جنہوں نے بغیر کسی وسائل کے پاکستان میں اس ورلڈ کپ نہ صرف ممکن بنایا بلکہ ٹیم کو اس قابل بھی بنایا کہ وہ کوئی بھی میچ ہارے بغیر ورلڈ کپ جیت کا تاج اپنے سر پر سجایا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کی جیت کے بعد انہیں سوائے مبارک باد کے کسی طرف سے کوئی انعام کا اعلان نہیں کیا گیا سوائے پی سی بی کے جنہوں نے دو کروڑ دفتر اور ایک کروڑ کھلاڑیوں کے لیے دیا ہے ایک کروڑ کی رقم اونٹ کے منہ میںزیرے کے برابر ہے جب ہر کھلاڑی پر یہ رقم ٹیکس کٹنے کے بعد تقسیم ہوگی تو کیا بچے گا چاہیے تو یہ کہ ہماری ہر صوبائی حکومت اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کو ایک ایک کروڑ دے۔ اس کے ساتھ ساتھ صدر پاکستان اور وزیر اعظم مبارکبادوں کے ساتھ ساتھ انہیں اسلام آباد میں ایک ایک پلاٹ دینے کا اعلان بھی کریں اسکے علاوہ ارشد ندیم پر انعامات کی بارش برسانے والے اپنی اپنی حب الوطنی کے برابر انہیں انعام سے نوازیں کیونکہ اس وقت ہم سبھی کھیلوں میں بہت پیچھے ہیں ہم ہاکی کے کئی بار کے چیمپئن ہیں سکوائش کے ورلڈ ریکارڈ بنا رکھے ہیں کرکٹ کے ورلڈ چیمپئن ہیں لیکن تھے جنکا تسلسل ہم برقرار نہ رکھ سکے ہماری فٹ بال ٹیم کا تو پوچھے ہی نہ کہ وہ کس حال میں ہے ویسے تو ہم کبڈی کے بھی ورلڈ چیمپئن ہیں لیکن انکا بھی جو حشر وہی ہم نے کررکھا ہے جو بلائنڈ کرکٹ ٹیم کا ہم نے اپنے بلائنڈ کرکٹ کے ہیروز کو اتنی سہولتیں بھی نہیں دی جتنی ترقی یافتہ ممالک میں ایک عام معذور شخص کو حاصل ہوتی ہیں۔
اگر ہم اس کونسل کی بات کریں تو پاکستان میں بلائنڈ کرکٹ کی ترقی کے لیے 1997 میں پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس مقصد کے لیے قومی سطح کی NGO’s کے سربراہوں نے نابینا افراد لیے کرکٹ کے فروغ کے لیے فروری 1997 میں ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں سولہ (16) معززین نے شرکت کی اور PBCC کے پہلے عہدیداروں کا انتخاب عمل میں لایا گیاسید سلطا ن شاہ چیئرمین اور اے ایس علی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے بلائنڈ کا پہلا ورلڈ کپ کرکٹ دسمبر 1998 میں نئی دہلی انڈیا میں ہونے کا اعلان ہوا تو پی بی سی سی نے پہلی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی جس میں سید سلطان شاہ، نفیس احمد اور محمد اسرار شامل تھے اسی کمیٹی نے سید سلطان شاہ کو پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کا پہلا کپتان بھی بنایا جس پر انہوں نے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور تاب عرفانی نے 1998 میں چیئرمین کا چارج سنبھال لیا پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل ستمبر 2003 میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ساتھ قائم کی گئی کمپنیز آرڈیننس 1984 کے سیکشن 42 کے تحت آغا شوکت علی اس ادارے کے پہلے چیئرمین تھے اور مہر یوسف کو کونسل کا سیکرٹری نامزد کیا گیا تھا بعد میں 2007کو PBCC ووٹنگ کا حق رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا مکمل رکن بن گیا اور پھر پی سی بی کو بھی جیت میں پیچھے چھوڑ دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔