وجود

... loading ...

وجود

آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی!

اتوار 08 دسمبر 2024 آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی!

جاوید محمود

آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی ؟ہم بھی کیا لوگ ہیں جو مستقبل کا نہیں سوچتے آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی آبادی دو اعشاریہ دو فیصد سالانہ کی موجودہ شرح سے بڑھتی رہی تو اگلے 40برس میں یہ آبادی 25 کروڑ سے بڑھ کر ساڑھے 40کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ تصور کریں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور معاشی بحران میں دھنسا ملک۔ اگر اس کا حل تلاش نہ کیا گیا تو حالات کنٹرول سے باہر ہوں گے ۔پاکستان جو 1947میں آبادی کے اعتبار سے دنیا کا 15 واں بڑا ملک تھا، 77 برس میں چھ گنا اضافے کے بعد اس وقت دنیا کا پانچواں بڑا گنجان ملک ہے۔ اور اگلے 40 برس میں چوتھا بڑا ملک بن جائے گا اور انڈونیشیا اور برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ یو اینڈ فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن پاکستان کی سربراہ ڈینل بیکر نے ان تازہ اندازوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ جب پاکستان کی موجودہ آبادی کی روزگار تعلیم اور صحت کی ضروریات ہی پوری نہیں ہو پا رہی ہیں تو جب ساڑھے 40 کروڑ آبادی ہو جائے گی تب کیا ہوگا؟ ڈینل بیکر کے اس سوال کی روشنی میں اگر پاکستان کے سماجی و اقتصادی ترقی کے اعشاریوں کا جائزہ لیا جائے تو آبادی میں بے تحاشا اضافے سے پیدا ہونے والے مسائل کا خیال ہی پریشان کر دینے کے لیے کافی ہے۔ مثلا اگر بیرونی امداد پر نگاہ ڈالی جائے تو پاکستان اس وقت اسرائیل اور مصر کے بعد امریکی امداد حاصل کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے جس میں فوجی امداد کے علاوہ سماجی ترقی کی مد میں امداد بھی شامل ہے۔ لیکن اگر دنیا کے 171 ممالک کے فوجی اخراجات کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان فوجی اخراجات کے اعتبار سے دنیا کا 24 واں بڑا ملک ہے۔ اس کے باوجود زندگی کے لیے محفوظ 144 ممالک کی فہرست میں پاکستان 137ویں نمبر پر ہے جبکہ شرح خواندگی کے حساب سے 172ممالک کی فہرست میں 156ویں نمبر پر ہے۔ 166ممالک میں ایک عام آدمی کی اوسط عمر کسی بھی پاکستانی شہری کی اوسط زندگی سے زیادہ ہے۔ اگر روز مرہ اخراجات سیر و تفریح کی سہولیات معاشی ترقی ماحولیات بنیادی آزادیوں صحت انفراسٹرکچر جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کے شعبوں کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو 224 ممالک کی عالمی فہرست میں پاکستان معیار زندگی کے اعتبار سے 168ویں نمبر پر آتا ہے جبکہ انسانی ترقی کی اقوام متحدہ کی 179 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 139 ہے ۔ان مسائل کی بنیادی جڑ اداروں کا عدم استحکام مربوط حکمت عملی کی غیر موجودگی اور کرپشن ہے ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان جس کا شمار پہلے ہی دنیا کے سب سے کم آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے وہاں کرپشن سے جو شعبے سب سے زیادہ متاثر ہیں ان میں سر فہرست سرکاری ملازمتی شعبہ ہے جس میں کرپشن کی شرح 40 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ اس کے بعد عدلیہ اور ارکان پارلیمان ہیں جو بالترتیب 14فیصد کرپشن میں ملوث ہیں۔
سیاسی جماعتوں کے ارکان اور پرائیویٹ سیکٹر میں کرپشن کی شرح بھی یکساں یعنی 12 ،12 فیصد اور میڈیا میں کرپشن کی شرح آٹھ فیصد ہے۔ ٹرانسپیرنسی کے سروے کے مطابق گزشتہ برس کم از کم 18 فیصد پاکستانی شہری اپنے مسائل حل کرانے کے لیے کسی نہ کسی سطح پر رشوت دینے پر مجبور ہوئے۔ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح کیا ہے؟ اس بارے میں کسی کے پاس سائنسی ریسرچ پر مبنی اعداد و شمار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں ترقی کا کتنا فرق ہے ،اس کے بارے میں جتنے منہ اتنی باتیں ہیں۔ ایک سرکردہ پاکستانی مصنف نے قبائلی علاقوں میں طالبانائزیشن کے موضوع پر اپنی کتاب میں اندازہ لگایا ہے کہ فاٹا میں ایک عام آدمی کی اوسط آمدنی صوبہ سرحد کے دیگر علاقوں کی نسبت 30فیصد اور پاکستان کے ترقی یافتہ شہری علاقوں کی نسبت 50سے 60فیصد کم ہے اور فاٹا طالبان کا گڑھ بن چکا ہے ۔ آبادی میں اضافے کے ضمن میں ایک تشویش ناک پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان کی 40فیصد آبادی 15برس یا اس سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان نوجوانوں کا اقتصادی تعلیمی اور روزگار مستقبل کیا ہے اور جب یہی آبادی اگلے 40برس میں دُگنی ہو جائے گی مگر معیار زندگی کے انڈیکٹرزجوں کے توں رہیں گے تو کیا ہوگا؟ یہ اگر ہم آج نہیں سوچیں گے تو پھر کب سوچیں گے ؟آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو

قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان

رناں والیاں دے پکن پراٹھے وجود بدھ 25 دسمبر 2024
رناں والیاں دے پکن پراٹھے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر