... loading ...
ریاض احمدچودھری
اقوام متحدہ بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں،لیکن یہ بات ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک 150سے زائد بار بات چیت ہوئی ، لیکن تنازعہ کشمیر جوں کا توں ہے۔ بھارت نے اٹوٹ انگ کی رٹ لگائی ہوئی ہے جبکہ جموں وکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے جسکے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ کشمیریوں کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کشمیریوں کو بھارت کے چنگل سے ضرور آزاد کرے گا۔یہ بات واضح ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کی دائمی غلامی میں نہیں رہ سکتا۔ کشمیری عوام پاکستان اور بین الاقوامی برادری کی حمایت سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔کشمیر کے پہاڑوں دریاؤں ندی نالوں وادیوں اور بازاروں میں ایک ہی مقصد ایک ہی آواز اور ایک ہی نعرہ گونجتا ہے۔ ہم لے کے رہیں گے آزادی، مرد خواتین نوجوانوں اور بچے یک زبان ہو کر کہتے ہیں ”گوانڈیا گو بیک ”کشمیری قوم کی بھارت سے بیزاری اور نفرت کی کئی وجوہات ہیں۔گزشتہ کئی مہینوں سے کشمیری عوام ایک اور المیے سے گزر رہے ہیں۔ بھارت کی قابض افواج تمام انسانی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہزاروں افراد کو شہید اور ہزاروں کو نابینا بنا چکی ہیں۔ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ مردوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر دیا جاتا ہے۔ پابند سلاسل نوجوانوں کو کسی الزام اور عدالتی کارروائی کے بغیر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کشمیری حریت پسند ماورائے عدالت قتل کیے جاتے ہیں۔
کشمیر اب کوئی تنازع یا مسئلہ نہیں رہا بلکہ آزادی کی تحریک بن گیا ہے۔ آزادی کشمیریوں کے ڈی این اے کا جزو ہے۔بھارت جو جرائم کر رہا ہے، وہ یہ تمام جرائم اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں کیونکہ ان کا براہ راست تعلق امن سلامتی ، انسانی حقوق ، عالمی انسانی اور بین الاقوامی قوانین سے ہے۔ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کے عوام کی پائیدار ترقی خوشحالی اور رابطوں کی عمومی خواہشات کی تکمیل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔بھارت کی کشمیر میں تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔کشمیر ی ہر قیمت پر آزادی چاہتے ہیں۔ مودی سرکار ابھی تک سازشوں کے جال بن کربھی ناکام ہوچکی ہے۔ اسے پتا ہے کہ کشمیری اور پاکستانی یک جاں و دوقالب ہیں جنہیں علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ کشمیر میں مظالم پر عالم اسلام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ہمارامطالبہ ہے کہ عالمی برادری بے ضمیری چھوڑ کر کشمیریوں کے حال پر رحم کرے۔اقوام متحد ہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش نہ کیا گیا تو خطے میں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔کشمیری آزادی کی جنگ صدیوں تک لڑیں گے اور بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔عوام کی کشمیر کے ساتھ وابستگی کلمہ طیبہ کی بنیاد اور تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی بنیاد پر ہے۔ کشمیری نوجوانوں کی شہادت نے واضح کردیا ہے کہ کشمیری اپنی آزاد ی کی جنگ صدیوں تک لڑسکتے ہیں۔کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر عزم کا اظہار ہے۔جس سے پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا،کبھی حکمران سستی کا مظاہرہ کربھی لیں توعوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔یہ بھارتی ریاستی دہشت گردی ہے، بھارت نے کئی دہائیوں سے کشمیریوں کے خلاف بہیمانہ مظالم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے کشمیری عوام پر منظم انداز میں مظالم ڈھانے اوران کا استحصال کرنے پر بھارت کی مذمت کرتے ہوئے اسے جدید دور کی غلامی قراردیاہے۔ غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور نگراں اداروں نے حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کی بھارتی کوششوں کے تحت جبری گمشدگیوں، تشدد اور نظربندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی فورسز نے کشمیری خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو ادارہ جاتی شکل دے دی ہے جو جدیددور کی غلامی کا گھنائونا چہرہ ہے۔ آبادی کے تناسب میں تبدیلیاں، جائیدادوں پر قبضے اور اختلاف رائے کو خاموش کرنے جیسے بھارتی اقدامات کا مقصد کشمیریوں کی شناخت اور ثقافت کو مٹاناہے۔ تاہم کشمیری عوام بھارتی غلامی سے مکمل آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انسانی حقوق کے علمبرداروں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ عالمی ادارے کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کرے جن میں کشمیری عوام کی امنگوں کی عکاسی کی گئی ہے۔ کشمیریوں کو دبانے کی بھارت کی حکمت عملی ناکام ہو گی۔ انہوں نے کشمیریوں کو غلام بنانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بھارت برطانوی سامراج سے آزاد ی پا کر طاقت کے نشے میں اس قدر بدمست ہو گیا کہ اس نے جموں و کشمیر کی سرزمین پر فوجی قبضہ جمالیا اور اسکے ساتھ ہی نومبر ، دسمبر1947 کے مہینوں میں جموں میں 5لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا اوریہ سلسلہ آج تک برابر جاری ہے۔ گزشتہ 27برس کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایک طرف بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے شہید کیا جا رہا ہے،جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کو احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔