وجود

... loading ...

وجود

دنیا ہماری انگلیوں پر

منگل 03 دسمبر 2024 دنیا ہماری انگلیوں پر

میری بات/روہیل اکبر
دنیا میں ترقی اتنی تیزی سے ہو رہی جو ہماری سوچ سے بھی باہر ہے، اس وقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس اپنے عروج پر ہے، دنیا کی ترقی تو ایک طرف ہمیں تو اپنے موبائل کیمرے کا بھی فنکشن نہیں آتالیکن ہمیں یہ ضرور بتا دیا گیا ہے کہ یہ بھی غدار ہے ۔وہ بھی غدار ہے اگر ان غداروں کی لسٹ پر ایک نظر ماریں تو ہمارے آج تک کے سبھی حکمران اسی لسٹ میں نظر آتے ہیں ۔یہاں تک کہ پاکستان بنانے والے قائد اعظم اور انکی بہن مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو بھی نہیں بخشا گیا اور تو اور اس وقت جو صدر پاکستان اور وزیراعظم ہیں یہ بھی ایک وقت میں انہی القابات سے یاد کیے جاتے تھے۔ اسکے علاوہ جو جو انہیں کہا گیا وہ ناقابل بیان ہے اور تو اور جنہوں نے پاکستان کو دنیابھر کے اسلامی ممالک میں پہلا ایٹمی ملک بنایاان پر بھی غداری کے الزامات لگائے۔
یہ الزامات کیوں لگائے جاتے ہیں تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر جعلی اور بے بنیاد باتوں کی طرف لگائی جائے ۔یہ لوگ ایسا کرتے ہیں؟وہ ایسا اس لئے نہیں کرتے ہیں کہ عوام کی توجہ انکی لوٹ مار سے ہٹی رہے وہ آپس میں اپنی اپنی پسند کے لیڈروں کے حق میں اور مخالفوں کے خلاف سارا دن فضول قسم کی بحث کرتے رہیں اور وہ ملکی دولت سمیٹتے رہیں۔ اس سے ہٹ کر کہ کہیں عوام کو عقل وشعور نہ آجائے تو اس کے لیے وہ عوام کو نان نفقہ کا محتاج رکھا جاتا ہے جس میں فی الحال وہ ابھی تک تو کامیاب ہیں اور یہ غلامی کی ایک شکل بھی ہے بلکہ ایک طرح سے ہم سب قید میں ہیں ۔آپ سوچ رہے ہونگے کہ ہمارے ہاں تو جمہوری حکومت ہے جو عوام کے ووٹوں سے آتے ہیں اور دن رات خدمت کرتے ہیں۔ کیا کبھی کسی نے سوچا کہ عوام کو ریلیف کیوں نہیں ملتا؟عوام کی زندگی کیوں نہیں بدلتی؟کیونکہ غلام کے اتنے ہی حقوق ہوتے ہیں جتنے ہمیں مل رہے ہیں۔اس سے زیادہ سہولتیں آزاد قوموں کیلئے ہوتی ہیں۔آپ محنت کرکے اپنا رہن سہن بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کر آپ کو پچھلی پوزیشن پر پہنچا دیتے ہیں۔آپ مزید محنت کرتے ہیں وہ مزید ٹیکس لگاتے ہیں۔آپ کو وہ مصیبتوں سے نکلنے نہیں دیتے بلکہ آئے روز مزید پریشانیاں آپ کی منتظر ہوتی ہیں۔
ان سب نکات کو آپ کسی سیاسی جماعت کا سپورٹر بن کر نہیںبلکہ ایک پاکستانی بن کرسوچیں!آپ کو سب کچھ واضح نظر آئے گا۔یہاں تک کہ غلامی کا وہ طوق بھی جوہمارے گلے میں ہے مگر آپ کو نظر نہیں آتا۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہمیں ریموٹ کنٹرول کی لائٹ نظر نہیں آتی لیکن اگر آپ اپنے موبائل کا کیمرہ آن کرکے اس کے سامنے ریموٹ کنٹرول کا کوئی بھی بٹن دبائیں تو پھر آپ کو اسکی لائٹ جلتی ہوئی نظر آئے گی بالکل اسی طرح ہمیں اگر اپنے گلے میں ڈالا گیا طوق دیکھنا ہے تو پھر ہمیں اسی حساب سے علم بھی حاصل کرنا پڑے گا جس سے ہم ابھی میلوں دور ہیں۔ اس کے لیے ہمیں باشعور ہونا پڑے گا ۔میں نے ابھی کیمرے اور ریموٹ کا ذکر کیا ہے ہم سے بہت سے لوگ کیمرے کی سسٹم کو صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ تصویر بنا لی یا ویڈیو اس سے ہٹ کر ہمیںکچھ معلوم نہیں۔ اس کے صرف 5موٹے موٹے فنکشن میں بتا دیتا ہوں جو ہماری زندگیوں میں بہت نہیں تو کم از کم تھوڑی سی تبدیلی ضرور لا سکتے ہیں ۔آپ انہیں پلے اسٹور سے اپنے اسمارٹ فون پر انسٹال کرسکتے ہیں۔ گوگل ٹراسلیٹ آپ اسے انسٹال کریں زبان کی سیٹنگ کریں اسکے اندر کیمرہ کے نشان کو کلک کریں پھر اس کیمرہ کو گھر میں کہیں بھی لکھی ہوئی انگریزی یا اردو پر لے جائیں وہ آپکوایک سیکنڈ میں ہی اردو یا انگلش میں ترجمہ کرکے دکھا دے گا ۔فوٹو میتھ اسے انسٹال کریں کاغذ پر پن سے ریاضی کا کوئی بھی مشکل یا آسان سوال لکھیں کیمرہ اس لائین کے اوپر لے جائیں یہ اسے فوکس اورا سکین کرکے آپ کو سیکنڈوں میں جواب دکھا دے گا ۔ IP Webcam اس ایپ کی مدد سے آپ اپنے موبائل کو خفیہ یا سیکورٹی کیمرہ میں تبدیل کرسکتے ہیں اس ایپ کو اوپن کریں اسکے اندر سے ایپ کا آئی پی ایڈریس نوٹ کریں اس آئی پی ایڈریس کو اپنے کمپیوٹر یا دوسرے موبائل کے براؤزرز میں ڈالیں اب جو مناظر آپ کا پہلا کیمرہ دکھائے گا وہی آپ کا ڈسک ٹاپ یا دوسرا موبائل دکھائے گا ۔ CrookCatcher ـ Anti Theft یہ سب سے زبردست ایپ ہے اگر آپ کا موبائل کہیں گم یا چوری ہوجائے اور چور جب اسے یوز کرنے کے لیئے موبائل کا سیکورٹی پن یا پیٹرن غلط لگائے گا تو یہ سافٹ وئیر اپنا کام شروع کردے گا یہ موبائل کے فرنٹ کیمرے سے اس چور کی تصویر بنالے گا پھر اس تصویر اور لوکیشن کو آپ کے دیئے گئے ای میل ایڈریس پر بھیج دے گا۔ CamScanner ـ Phone PDF Creator اس ایپ کی مدد سے آپ اپنی لائبریری میں موجود کسی بھی چھوٹی یا بڑی کتاب کو منٹوں میں پی ڈی ایف فارمٹ میں تبدیل کرسکتے ہو اس ایپ کی مدد سے کیمرہ آن کریں جس صفحہ کو تبدیل کرنا ہے اسے فوکس کرکے تصویر لیں اور پی ڈٰ ایف میں بدل لیں ان پانچ فنکشنزکی ہمیں ہر وقت ضرورت رہتی ہے لیکن ہمیں علم ہی نہیں اور بعض اوقات انہی چیزوں کے لیے ہمیں کسی آئی ٹی ماہر کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس مفت کے کام کے پیسے دینے پڑتے ہیں اور آگے سے وہ بندہ بھی ہمیں نہیں سمجھاتا کہ بھائی یہ کام آپ خود بھی کرسکتے ہیں ۔اس لیے کہ وہ بھی علم بانٹنے کے معاملہ میں کنجوس ہے اگر ہم نے ترقی کرنی ہے اور غلامی سے باہر آنا ہے تو پھر ہمیں جدید تعلیم کی طرف آنا ہوگا ابتدائی کلاسوں سے ہی آئی ٹی کا کام شروع ہوجانا چاہیے۔ اس کے لیے ہمیں الگ سے آ ئی ٹی پارک بنانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی بلکہ آنے والے دور میں ہر گھر ہی آئی ٹی پارک ہوگا۔ اگر ہم نے اس نئی ٹیکنالوجی کو رائج کردیا لیکن یہاں تو کوئی سننے کو تیار ہی نہیں اور نہ ہی کوئی اپنے آپ کو تبدیل کرنا چاہتا ہے اور تو اور ہم اپنے جمہوری حکمرانوں سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ صبح سے لیکر شام تک ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور غدار ثابت کرنے کے بجائے ہمیں ترقی اور خوشحالی کے راستہ پر گامزن کیوں نہیں کیا جاتا۔ اس کی مثال کچھ یوں بنتی ہے جو عربی کی مشہور ضرب المثل ہے جوہا لوگوں کے لیے مبلغ بننا چاہتا تھا اس لیے وہ روزانہ منبر پر جاتا تھااور کہتا کہ اے لوگوں کیا تم جانتے ہو کہ میں تمہیں کیا بتانے والا ہوں انہوں نے کہا نہیں؟ جوہا نے کہا چونکہ تم نہیں جانتے اس لیے جاہلوں کو تبلیغ کرنے کا کوئی فائدہ نہیںاور منبر سے نیچے اترگیاپھر وہ دوسرے دن منبر پر گیا اور کہا اے لوگوں کیا تم جانتے ہو؟ میں آپ کو کیا بتاؤں گا تو سامنے سے جواب آیا ہاں جس پرجوہا نے کہا چونکہ آپ جانتے ہیں اس لیے دوبارہ دہرانے کا کوئی فائدہ نہیںاور منبر سے نیچے اترآیا جسکے بعد لوگوں نے اتفاق کیا کہ اب ان میں سے ایک گروہ ہاں کہے گااورایک گروہ نہیں کہے گاجب جوہا دوبارہ منبر پر بیٹھا اور کہا اے لوگوں کیا تم جانتے ہو؟میں تمہیں کیا بتاؤں گا؟ان میں سے بعض نے کہا ہاں اور بعض نے کہا نہیں جس پرجوہا نے کہا پھر جو جانتے ہیں وہ ان کو سکھائیںجو نہیں جانتے اور منبر سے نیچے اترگیا بالکل اسی طرح ہمیں ہمارے حکمران بھی کچھ سکھانے کی بجائے چکر دینے میں ہی مصروف ہیں، ورنہ تو موبائل فون میں ہی اتنے فنکشن ہیں کہ دنیا ہماری انگلیوں پر ناچ سکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی وجود منگل 03 دسمبر 2024
کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی

دنیا ہماری انگلیوں پر وجود منگل 03 دسمبر 2024
دنیا ہماری انگلیوں پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر