... loading ...
ڈاکٹر سلیم خان
ایوانِ پارلیمان کا سرمائی اجلاس 25 نومبر کو شروع ہوا اور 20 دسمبر تک جاری رہے گا۔ اس دوران حکومت وقف ترمیمی بل سمیت 16 قوانین پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زیر غور لانے کاارادہ رکھتی ہے۔ ان میں سے 5 بل پیش ہونے کے بعد منظور بھی کیے جانے ہیں، جب کہ 11 پر غورخوض ہوگا ۔موجودہ اجلاس کے پہلے دو دن تو یوم آئین کی تقریبات کے بہانے گنوا دئیے گئے اور تیسرے دن صبح 11 بجے کارروائی شروع ہوئی تو حزب اختلاف نے اڈانی رشوت خوری کا معاملہ اٹھادیا۔ بس پھر کیا تھا ‘ہنگامہ ہوگیا’۔ اسپیکر نے دونوں ایوانوں کی کارروائی کو پہلے تو کچھ دیر کے لیے اور پھر پورے دن کی خاطر ملتوی کر دیا۔ اس طرح تین دن نکل گئے ۔ ایوان کے اندر موقع نہیں ملا تو کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے باہر مطالبہ کیا کہ امریکہ میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد گوتم اڈانی کو گرفتار کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے مودی سرکار پر الزام لگایا کہ وہ اڈانی کو تحفظ فراہم کررہی ہے ۔ ویسے یہ نہایت فطری عمل ہے کیونکہ مودی نامی جن کی جان طوطے اڈانی میں اٹکی ہونے کے سبب اس کی حفاظت لازمی ہے ۔
راہل گاندھی کا یہ سوال واجب معلوم ہوتا ہے کہ ”جب ملک میں چھوٹے الزامات میں سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ، تو اڈانی جیل میں کیوں نہیں ہیں؟”راہل گاندھی سے جب اڈانی گروپ کے الزامات سے انکار کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ،”آپ کو لگتا ہے کہ اڈانی الزامات قبول کریں گے ۔ آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ ظاہر ہے ، وہ الزامات سے انکار کرنے والے ہیں،۔ راہل گاندھی کے مطالبے کی بنیاد یہ ہے کہ اڈانی پر امریکہ میں ہزاروں کروڑ کے فراڈ کی فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔ چوتھے دن بھی یہی ہوا کہ اسپیکر اوم برلا کے ذریعہ وقفہ سوالات شروع کرتے ہی اپوزیشن نے اراکین ایوان کے وسط میں جمع ہو کر اڈانی کیس پر فوری بحث کا مطالبہ اور احتجاج شروع کر دیا۔ اس پر اراکین کو اپنی جگہ پر جانے کی تلقین کرتے ہوئے اسپیکر نے اڈانی کے بچاو میں یہ کہہ کر آگ لگا دی کہ ایوان میں ایک ایسا موضوع اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے اپنے ملک کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔اس موضوع کا نہ سہی مگر کیا اس میں ملوث فرد کا بھی تو ملک سے تعلق نہیں ہے ؟ اب پھر ہنگامہ ہوگیا تو ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا۔
ایوانِ بالا میں حزب اختلاف نے اس معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا تو وہاں بھی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔اڈانی فی الحال موجودہ سرکار کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے ۔ اس پہلے بھی جب امریکی شارٹ سیلر ہنڈن برگ ریسرچ نے اڈانی پر اپنی جعلی کمپنیوں کی مدد سے خود ہی شیئر خرید کر ان کے بھاو بڑھانے کا الزام لگایا تھا تو ایوانِ پارلیمان میں یہی سب ہوا تھا ۔ اس وقت اڈانی کا بہت بڑا مالی نقصان بھی ہوا تھا ۔ وہ دنیا میں وہ دوسرے نمبر سے گر کر ٢٢ ویں پر پہنچ گئے تھے ۔ اڈانی پر جب ٹیکس چوری کا الزام لگایا تو اسے عام سی بات کہہ کر نظر انداز کردیا گیاحالانکہ اڈانی گروپ کی تردید پر کسی نے یقین نہیں کیا۔ ہنڈن برگ ایک نجی کمپنی ہے اور ان انکشافات سے اس نے معاشی فائدہ اٹھایا تھا اس لیے اسے ہلکے میں لیا گیا۔ دوسری بار اس نے اڈانی کے سیبی کی سربراہ مادھوی بچ اور ان کے شوہر سے اقتصادی روابط کا بھانڈا پھوڑ کر تحقیقات کے نہ ہونے کی وجہ بتائی ۔ اس کو تو ہندوستانی حصص بازار کے لوگوں نے پوری طرح نظر انداز کردیا اور بازار پر بھی اس کا کوئی خاص اثر نہیں مگر یہ معاملہ ایف بی آئی کی تحقیق کے بعد امریکی انتظامیہ کا ہے اس لیے سرمایہ کاروں نے اس کو بہت سنجیدگی سے لیا ۔
امریکی عدالت میں گوتم اڈانی کے خلاف تحقیقات کی خبر کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں فروخت کا رجحان تیزی کے ساتھ شروع ہوگیا۔ اڈانی گرین کے حصص میں پہلے دن سب سے زیادہ گراوٹ آئی ۔ قومی حصص بازار این ایس سی پہلے دن 1,085 روپے فی شیئر پر کھلااور 10.21 روپے فی شیئر کی کم ترین سطح کو چھو گیا۔ اس کے بعد اگلے دن تک اس میں تقریباً 28 فیصد کی کمی آئی۔ اڈانی انرجی سلوشنز کے حصص بھی این ایس ای پر 658.15 روپے فی حصص سے نیچے کھلے اور 637.55 روپے فی حصص کی کم ترین سطح کو چھو کر تقریباً 27 فیصد کی کمی تک پہنچے ۔اس معاملے میں نام آنے کے بعد اڈانی گروپ نے امریکہ میں 600 ملین ڈالرس کے بونڈس منسوخ کر دئیے ۔ ان سنگین الزامات کے بعد اڈانی گروپ کے دیگرحصص میں بھی اوسطاً 20فیصد تک کی کمی دیکھی گئی جبکہ بامبے اسٹاک ایکسچینج میں اڈانی گرین کے حصص میں18 فیصد کی کمی واقع ہوگئی ۔ اس طرح اڈانی کی دولت میں ایک دن کے اندر ١٠ بلین ڈالرس سے زیادہ کی گراوٹ درج کی گئی جو اب تک کا ریکارڈ تھا۔
گوتم اڈانی کے وارنٹ نے اپوزیشن رہنما راہل گاندھی کو گوتم اڈانی کو گھیرنے کا نادر موقع عنایت کردیا ۔ انہوں نے پچھلے ہفتہ بھی وزیر اعظم مودی سے اڈوانی کی گرفتاری کا مطالبہ کرکے سوال کیا کہ اتنے سنگین الزامات کا سامنا کرنے کے بعد بھی وہ جیل سے باہر کیوں ہیں؟ راہل نے پی ایم مودی چیلنج دیا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ خود بھی پھنس جائیں گے ۔ راہل نے اس کی یہ وجہ بتائی کہ مودی کی پارٹی بی جے پی کو اڈانی چندہ دیتے ہیں۔راہل گاندھی نے اڈانی گروپ کے خلاف تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے قیام کے مطالبہ بھی کیا۔راہل گاندھی کے مطابق یہ واضح ہو چکا ہے کہ اڈانی نے امریکی اور ہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔ وہ بولے ماضی میں کئی وزرائے اعلیٰ اور عام افراد کو معمولی الزامات میں گرفتار کیا جا چکا ہے لیکن اڈانی پر ہندوستانی حکام کو 250 ملین ڈالر یعنی تقریباً 2000 کروڑ روپے کی رشوت دینے کا منصوبہ بنا نے کا سنگین الزام ہے اس کے باوجود وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ مودی جی کے دوست گوتم اڈانی نے پوری دنیا میں ہندوستان کو شرمندہ کیا ہے ۔ اڈانی نے حکام کو رشوت میں ہزاروں کروڑ روپے دے کر ہندوستان میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا ٹھیکہ لیا ہے ۔ امریکی کمپنیوں نے بھی اس میں 25 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ امریکی عدالت نے تفتیش کی ہے تاکہ امریکی سرمایہ کاروں کا پیسہ نہ ڈوبے ۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ گوتم اڈانی کے بھتیجے ساگر اڈانی نے اتنی بڑی رشوت دی ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ ایک امریکی عدالت نے گوتم اڈانی اور ساگر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ سنجے سنگھ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے دوستوں نے پوری دنیا میں ہندوستان کو شرمندہ کرنا نہایت افسوس ناک ہے ۔وہ بولے میں نے ایک فلم کا گانا سنا تھا، تو جہاں جہاں چلے گا، میرا سایہ ساتھ ہوگا۔ سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ کہ وزیر اعظم مودی بھی اڈانی کے لیے یہی گانا گاتے ہیں۔ وہ جس ملک میں جاتے ہیں ، جس پروگرام میں جاتے ہیں، جس اسکیم کو شروع کرتے ہیں ، انہیں ہندوستان کا فائدہ نہیں بلکہ اڈانی کا فائدہ نظر آتا ہے ۔
سنجے سنگھ کا الزام ہے کہ مودی جی نے اپنے دوست کے لیے ریاستی حکومتوں پر دباؤ ڈالا کہ آپ مہنگی بجلی خریدیں تاکہ دوست کو فائدہ ہو ۔ سنجے سنگھ نے اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات، وزیر اعظم سے پوچھ گچھ اور گوتم اڈانی ، ساگر اڈانی اور رشوت لینے والے اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا مگر مودی یُگ میں ایسا ہونا ناممکن ہے ۔سوشیل میڈیا میں بہت سارے لوگ اسے اڈانی کے ذریعہ ٹرمپ کو مبارکباد سے ناراض بائیڈن کا انتقام کہہ رہے ہیں حالانکہ یہ معاملہ دو سال سے چل رہا ہے ٨ ماہ قبل یہ معلومات ذرائع ابلاغ میں آگئی تھی کہ امریکہ میں اڈانی گروپ کے خلاف رشوت اور فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ بلومبرگ نے بتایا تھا کہ تحقیقات کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا اڈانی گروپ کی کسی کمپنی یا اس سے وابستہ کسی شخص نے توانائی کا منصوبہ حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکام کو رشوت دی ہے یا نہیں۔
نیو یارک میں مشرقی ضلع کے لیے امریکی اٹارنی کے دفتر اور واشنگٹن میں محکمہ انصاف کا فراڈ یونٹ اس کی تحقیقات کرتا رہا۔امریکی قانون وفاقی پراسیکیوٹرز کو اگر امریکی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری شامل ہوتو غیر ملکی بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ مودی سرکار کے ذریعہ نیا فوجداری قانون بیرون ملک ہندوستانیوں کی گھپلے بازی پر اقدام کرنے کی تلقین کرتا ہے ۔ ہندوستان کے اندر ایسے قوانین تو موجود ہیں مگر ان کا اطلاق صرف حزب اختلاف کے لیے مختص ہے ۔ اڈانی جیسی مقدس گائے کے خلاف اس کا تصور بھی ناممکن ہے ۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اڈانی کے ذریعہ چلائے جانے والے مندرا بندرگاہ میں ایک سے زیادہ مرتبہ ہزاروں کروڈ کی منشیات پکڑی گئی مگر کسی کا بال بیکا نہیں ہوا مگر امریکہ میں اندھیر نگری ناممکن ہے ۔ فی الحال تو ایسا لگتا ہے اڈانی خود اپنے ساتھ مودی جی کو بھی لے ڈوبیں گے ۔