... loading ...
سمیع اللہ ملک
ان کاطریقہ بھی عجیب تھا۔کوئی وعظ ونصیحت نہیں کوئی فوں فاں نہیں کوئی بقراطی نہیں۔۔۔دبدبہ نہ طنطنہ سرٹیفکیٹ نہ کوئی ڈگری نہ ہی کبھی کہا:آیہ دیکھو صفحہ نمبرفلاں پریہ لکھاہے، دیکھو غورسے کچھ بھی تونہیں۔ان کے پاس عاجزی تھی، انکساری تھی،نفی تھی۔بہت چھوٹے چھوٹے جملوں میں بندکتابیں تھیں،محبت بھری شفیق باتیں۔اپناپن لیے ہوئے سراپا محبت و ایثارووفا۔کبھی خفانہیں ہوئے،لاکھوں غلطیاں کیں گستاخیاں کیں بدتمیزی توکسی گنتی میں نہیں آتی۔سب کچھ کیالیکن ان رب کی نشانیوں نے کبھی نہیں دھتکارا۔جتنی زیادہ سرکشی کی،ان سے اتنازیادہ پیارملا۔کس مٹی کے بنے ہوئے تھے اورہیں۔کہتے تھے: اچھابچہ لاکھ کااوربدسوالاکھ کا۔کچھ سمجھ میں نہیں آیاتوپوچھاتھا:یہ کیاکہتے ہیں آپ؟مسکرائے اورکہا:جوبچہ خودہی اچھاہواس کی کیافکرکرنی!جوبدہے اسے دیناہے ناپیار،اس کارکھناہے خیال،کہیں دلدل میں نہ دھنس جائے،کسی گڑھے میں نہ گرجائے، اندھیرے میں گم نہ ہوجائے راہ کھوٹی نہ کربیٹھے خودکوبربادنہ کربیٹھے۔۔۔بہت خیال رکھناہے اس کا۔
عجیب سی باتیں کرنے والے لوگ جنہیں لوگ پاگل سمجھتے ہیں،چریاکہتے ہیں۔بات کوپالینے والے پاگل،محبت میں بسے ہوئے چریا۔جب موت آئے گی تومرجاؤگے،کوئی سفارش نہیں چلے گی،کوئی کام نہیں آئے گا،نہ کوئی رشوت نہ کوئی دھمکی۔اگر مرنے کامزاپاناہیتوابھی کیوں نہیں مرجاتے مرکردیکھوکیساسکون ہے کیسی راحت کیسی حلاوت۔ہرکوئی جنت کاطلبگارلیکن اس نعمت کے حصول کیلئے مرناضروری ہے۔پھرسمجھ میں نہیں آیاتوپوچھاکیسے؟کہہ دیایہ توتم خودجانو،کہہ کر خاموش ہو گئے پھرایک دن میں نے انہیں جالیاتوکہنے لگے خود کومردہ سمجھناشروع کردو،پھرطریقہ بھی سمجھایا،بہت مزاآیا۔ہاں اس میں ہے حلاوت شیرینی اورسکون۔
مردے کبھی کسی کوایذانہیں پہنچاتے،آزارنہیں دیتے،غیبت نہیں کرتے چغلی نہیں کھاتے،سازشیں نہیں کرتے۔نظرتوزندہ آ اورسب کے کام آ،سمجھو خودکومردہ۔ کوئی طلب نہیں،کسی صلہ وستائش کی پروانہیں،کسی کی گالی طعنہ کچھ بھی نہیں۔بس دیتے جا،دیتے جا۔پاتے، جاگے۔رب کی مخلوق توطرح طرح کی ہے ناں۔رنگارنگ ہے سب ایک جیسے ہیں نہ ہوسکتے ہیں۔ ہمیں مخلوق میں رہتے ہوئے ان کی خدمت کرتے ہوئے رب کوپاناہے،کوئی کچھ کہے گا،کوئی کچھ سمجھے گاتوسمجھنے دو، پروانہ کرو۔کوئی الزام کوئی طعنہ تمہاری راہ کھوٹی نہ کرے اور کوئی تعریف تمہیں غبارے کی طرح پھلا نہ سکے توبس رب کودیکھورب کے بندوں کودیکھو۔کوئی بھوکاہے تواسے نصیحت نہ کرواسے کھانا کھلا،پیاسے کوپانی پلا،دوروٹھے ہوں میں پل بن جااورخودقلی بن کردوسروں کابوجھ اٹھا،اپنے لیے نہیں بندوں کیلئے طلب کرو،اپنے لیے ہی نہیں۔
بندوں کیلئے تھکواوردیکھوتھکتاوہ ہے جوکسی چیزکاطلب گارہو۔تجارت وکاروبارِزندگی تھکادیتے ہیں اوردیکھو محبت میں انسان کبھی نہیں تھکتاکبھی بھی نہیں۔ہردم ہرلمحہ تیاررہتاہے،محبت اسے تھکنے ہی نہیں دیتی۔محبت کاتعلق کبھی پرانانہیں ہوتا کبھی نہیں مرجھاتا۔ہردم تازہ دم رہتاہے،محبت کابوٹاسدابہارہے اسے خزاں نہیں گھیرسکتی۔بے لوث بے غرض محبت نخلستان ہے ٹھنڈامیٹھابہتادھاراپرسکون ندی اورگہری جھیل۔محبت بن جاؤسراپا محبت ودعا۔مخلوق کیلئے ہاتھ پھیلاؤ،ان کاسائبان بن جاؤ۔ کسی کودومیٹھے بولوں کی ضرورت ہے توضروربولو۔
کوئی اداس ہے تواسے لطیفہ سناؤ،امیددلاؤ۔ہنس کربات کرواوراسے ہنسا۔ؤاپنازخم چھپاؤ،دوسرے کے زخم پرمرہم رکھو۔مردہ بن جاؤجوکوئی شے طلب نہیں کرتا۔کوئی آگیاپھول رکھ کرچلاگیا،اگربتی جلاکرخوشبوپھیلاگیا بن مانگے ہی۔تورب بنائے گا بگڑی،پارلگائے گانیا۔اس اندھیری رات میں سے روشن کرے گاسحر۔
وہ تومردے میں سے زندہ وجود نکال لیتاہے اورزندوں کوخاک میں ملادیتاہے،لوگوں کے عیوب پرپردہ ڈالو،تمہاراپردہ اللہ رکھے گا۔محتاجوں کوبے آسرامخلوق کوسینے سے لگاان کیلئے جیواپنے لئے مرجا۔نعمتیں ملیں توشکر،نہ ملیں توصبراور صبرسے بڑھ کردولت کیاہوگی!جب وہ کائنات کاخالق ومالک صبرکرنے والوں کے سنگ ہے توپھرکیسی اداسی کیسی مایوسی!ہاں اپنی”’انا”’چاہے عام ہویاخاص،اس کوختم کرناہوگا۔
بیشتروقت لوگ سوالات کرتے رہے اوروہ جواب دیتے رہے،نشست ختم ہورہی تھی کہ آخرمیں انھوں نے لوگوں سے یہ سوال پوچھ لیا۔اللہ کی راہ میں سب سے مشکل کام کیاہے؟ جوابات آئے اوربیشترلوگوں کی رائے تھی کہ اپنی جان دے دینااس راہ کاسب سے مشکل اوربڑاکام ہے۔وہ خاموش رہے اوراس رائے پرلوگوں کااجماع ہوتے دیکھتے رہے۔ جب سب بول چکے تو انہوں نے اپنے سوال کاخودہی جواب دیناشروع کیا۔
بے شک جان دینابہت بڑی بات ہے۔اللہ کیلئے جان دینے کے توکیاہی کہنے اوراس کاکیاہی بڑااجرہے مگرغورکیجیے کہ انسانی تاریخ میں جوہزاروں جنگیں ہوئیں ہیں،ان میں کروڑوں لوگوں نے پورے شعورسے اپنے ملک،قوم،بادشاہ اورمتعدد دیگربڑے مقاصدکی خاطر جان دی ہے اورآج بھی دیتے ہیں۔اتناکہہ کرخاموش ہوگئے۔لوگوں کواندازہ ہوچکاتھاکہ ان کی رائے لوگوں سے مختلف ہے۔وہ اب اس رائے کوجاننے کے منتظرتھے۔وہ ہم سب کاانتظارختم کرتے ہوئے بولے!
انسان دوچیزوں سے مرکب ہے۔ایک اندرونی شخصیت اوردوسراظاہری جسم۔جان دیناظاہری جسم کی قربانی ہے،بے شک یہ بڑی بات ہے،مگرجان دینے پرابھارنے کیلئے ایک قادرالکلام مقررکی زوردارتقریر،جذبات میں ہلچل پیداکردینے والی فیصلہ کن گھڑی اورمحبت ونفرت کے جذبے کی شدت کاکوئی لمحہ کافی ہوتاہے مگراپنی اندرونی شخصیت کوقربان کرنا جسے عام الفاظ میں اناکوقربان کرناکہتے ہیں،اس دنیاکامشکل ترین کام ہے۔انسان کسی بناپرکسی خاص لمحے میں یہ کربھی لے تواگلے لمحے میں انازندہ ہوجاتی ہے۔کسی جذبے کی وجہ سے کسی خاص شخص کے سامنے یہ کربھی کرلے تودوسرے شخص کے سامنے اناتن کرکھڑی ہوجاتی ہے۔بارہاایساہوتاہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے اناکوختم کردیاہے،مگروہ پوری طرح موجودہوتی ہے۔ تویہ کیسے پتہ چلے گاکہ انا ختم ہوئی یانہیں؟
بتاتاہوں،مگرپہلے یہ سمجھ لیں کہ انادوقسم کی ہوتی ہے۔ایک عام اوردوسری خاص۔عام انااپنااظہاربہت کھل کرکرتی ہے،اس لیے اس کوجاننابڑاآسان ہے۔یہ وہی چیزہے جسے تکبرکہتے ہیں۔یعنی خودکوکسی بھی پہلوسے بڑاسمجھنااوردوسروں کوچھوٹا سمجھنا۔کوئی بھی اس کی
نشاندہی کرسکتاہے اورہم مخلص ہوں توفورااپنی اصلاح کرسکتے ہیں چنانچہ جب ہم خودکو بڑا اور دوسروں کوچھوٹاسمجھناچھوڑدیتے ہیں تواس عام اناسے نجات پالیتے ہیں جبکہ خاص اناکولوگ سات پردوں میں چھپا کر رکھتے ہیں۔خودکوحقیروفقیرکہنے والوں کی انابھی آسمان تک بلندہوتی ہے اوران کوخبر بھی نہیں ہوپاتی۔
اس اناکوکیسے پہچاناجائے؟ایک اورشخص نے سوال کیا۔
اس کی پہچان آسان نہیں مگراس کی کچھ موٹی موٹی نشانیاں بتادیتاہوں۔پہلی یہ کہ آپ کسی اورانسان کی خوبیوں کے اعتراف کی عادت نہ رکھتے ہوں۔دوسری یہ کہ جب آپ پرتنقید کی جائے توآپ ناقدکی بات سمجھنے سے پہلے ہی اس کی بات کاجواب سوچنے لگیں اورتیسری یہ کہ جب کوئی شخص آپ کی غلطی واضح کرنے کی کوشش کرے توآپ کوشش کرکے کسی نہ کسی طرح اس میں بھی فوراًکوئی خرابی اورخامی تلاش کرنا شروع کردیں۔ان میں سے ہررویہ یہ بتاتاہے کہ آپ اناکے مریض ہیں لیکن چونکہ تکبرایک سماجی برائی سمجھاجاتاہے اس لیے آپ اسے چھپاکررکھتے ہیں لیکن جس نے اپنے مرض کوسمجھ لیاوہ یقینااس سے نجات پالے گا!
بہت مزے کی بات کہتے تھے:کم کوزیادہ جانواورمیں آج تک اس پرعمل نہیں کرسکا۔بولتارہتاہوں۔چلئے آج اتناہی۔۔۔۔زندگی بخیررہی توملتے رہیں گے دنیاکے کام توچلتے رہیں گے آپ سب سداخوش رہیں۔آبادرہیں۔دل شادرہیں۔کچھ بھی تونہیں رہے گابس نام رہے گا اللہ کا۔
بکھرائے تیرے رنگ ہواؤں نے ہرطرف
کوئی نہیں ہے ترے سواخشک وترمیں بھی
سیراب ہوگئے ہیں تری اک نظرسے ہم
کیاکیا قیامتیں ہیں تری اک نظرمیں بھی