وجود

... loading ...

وجود

نیکی کا نقاب

اتوار 01 دسمبر 2024 نیکی کا نقاب

عماد بزدار

ملک آباد کا ہر فرد شاہ میر کے ذکر پر احترام سے سر جھکا لیتا تھا۔ وہ ایک ایسا نام تھا جو نہ صرف علاقے کی گلیوں میں بلکہ مجلسوں، عبادت گاہوں، اور ہر دل کی دعا میں شامل تھا۔ شاہ میر کی شخصیت ایک مثالی نیکی، شرافت اور سخاوت کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنا، بیواؤں کے لیے وظائف جاری کرنا، اور بھوکوں کے لیے کھانے کا اہتمام کرنا اس کے معمولات میں شامل تھا۔ اس کی سخاوت کی کہانیاں ہر زبان پر تھیں، اور لوگ اسے “ملک آباد کا مسیحا” کہتے تھے ۔
شاہ میر کے لیے یہ سب کچھ محض ایک جذبۂ خدمت نہیں تھا بلکہ ایک ذریعہ تھا اپنی حیثیت اور اثر و رسوخ کو مزید مضبوط کرنے کا۔ وہ اپنے نیکی کے مظاہرے خاص طور پر ان مواقع پر کرتا جہاں اس کے “کارنامے ” زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔ وہ اپنی نیکیاں نہایت سوچ سمجھ کر منتخب کرتا تھا، ان افراد کی مدد کو ترجیح دیتا جو اس کے اثر و رسوخ کو بڑھا سکتے یا اس کی نیک شہرت میں اضافہ کر سکتے تھے ۔
شاہ میر کی ہر محفل میں عزت تھی، لیکن اس عزت کے پیچھے ایک عجیب سا تضاد چھپا تھا۔ وہ ہر ضرورت مند کی وقتی مدد کرتا تھا لیکن اس کے پاس کبھی ان وجوہات پر بات کرنے کا وقت نہیں تھا جو ان لوگوں کو ضرورت مند بناتی تھیں۔ وہ جانتا تھا کہ ملک آباد میں غربت، بے بسی، اور محرومی کوئی اتفاق نہیں، بلکہ اس نظام کی پیداوار ہے جو چند طاقتوروں کے مفاد میں ڈھالا گیا تھا۔ اور شاہ میر خود انہی طاقتوروں کا سہولت کار تھا۔
شاہ میر کے قریبی حلقے میں وہی لوگ شامل تھے جو اس نظام کے اصل معمار تھے ۔ بڑے زمیندار، سیاست دان، اور کاروباری شخصیات، جو ملک آباد کے وسائل کو اپنی مرضی سے قابو میں رکھتے تھے ، شاہ میر کے بہترین دوست تھے ۔ وہ ان کی محفلوں کی زینت بنتا، ان کے مفادات کا تحفظ کرتا، اور ان کے خلاف کبھی کچھ نہ کہتا۔ وہ جانتا تھا کہ یہی لوگ اس کے اثر و رسوخ اور مراعات کے ضامن ہیں۔شاہ میر کی نیکیاں ہمیشہ ان افراد کے لیے مخصوص ہوتی تھیں جنہیں وہ نظام کے اندر محتاج رکھنا چاہتا تھا۔ جب بھی کوئی کسان اپنی فصل سے محروم ہوتا یا کوئی مزدور اجرت نہ ملنے کی شکایت کرتا، تو شاہ میر آگے بڑھ کر ان کی وقتی مدد کرتا، مگر ان طاقتوروں سے کبھی سوال نہ کرتا جن کی وجہ سے یہ لوگ مجبور تھے ۔ وہ دراصل ایک ایسے نظام کا حصہ تھا جو محتاجی پیدا کرتا تھا، اور پھر ایسے “نیک”لوگوں کو موقع دیتا تھا کہ وہ اپنی نیکی کے ذریعے خود کو بڑا ثابت کریں۔
ایک دن، ایک نوجوان لڑکا، فاروق، شاہ میر کے پاس آیا۔ فاروق کے کپڑوں سے غربت جھلکتی تھی، لیکن اس کی آنکھوں میں شعور کی چمک تھی۔ اس نے کہا، “شاہ میر صاحب، میری ماں بیمار ہیں، ان کے علاج کے لیے پیسے درکار ہیں۔”شاہ میر نے اپنی جیب سے رقم نکال کر دینے کی کوشش کی، لیکن فاروق نے پیسے لینے سے پہلے ایک سوال پوچھا:
“آپ جیسے نیک لوگ ہر وقت مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں، لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا کہ لوگوں کو مدد کی ضرورت کیوں پڑتی ہے ؟”
شاہ میر ہکا بکا رہ گیا۔ اس نے بات بدلنے کی کوشش کی، “بیٹا، دنیا ایسی ہی ہے ۔ ہر کوئی اپنی قسمت کے ساتھ جیتا ہے ۔ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ جو ممکن ہو، وہ کریں۔”
فاروق مسکرایا، مگر اس کی مسکراہٹ تلخ تھی۔ “شاہ میر صاحب، دنیا ایسی نہیں ہے ، اسے ایسا بنایا گیا ہے ۔ آپ کی نیکیاں ان لوگوں کے لیے ڈھال کا کام کرتی ہیں جو اس نظام کو چلا رہے ہیں۔ آپ ان کے خلاف کبھی نہیں بولتے ، کیونکہ آپ ان کی طاقت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آپ کی خاموشی انہیں اور مضبوط بناتی ہے ۔”
یہ بات سیدھی شاہ میر کے ضمیر تک پہنچی۔ اس رات، وہ دیر تک جاگتا رہا۔ آئینے میں اپنے چہرے کو دیکھتے ہوئے اس نے خود سے سوال کیا، “کیا میں واقعی نیک ہوں، یا صرف نیکی کا نقاب اوڑھے ہوئے ہوں؟” اسے اپنا چہرہ نقاب کے بغیر نظر آیا، اور وہ چہرہ اسے اجنبی لگا۔
شاہ میر نے اپنی زندگی کے تمام اعمال کو ٹٹولنا شروع کیا۔ اس نے سوچا کہ اگر وہ واقعی انصاف کا ساتھ دینا چاہتا ہے تو اسے ان طاقتوں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا جو لوگوں کی بدحالی کی اصل ذمہ دار ہیں۔
اسی لمحے ، ایک خیال نے اسے جکڑ لیا۔ اگر وہ اپنی نیکی کے نقاب کو اتار دے ، تو اسے اپنی زندگی کی ہر آسائش کو قربان کرنا ہوگا۔ اسے ان طاقتور حلقوں کا سامنا کرنا ہوگا جنہوں نے اسے یہ مقام اور یہ مراعات فراہم کی تھیں۔ مگر یہ سب کچھ اس کے لیے ممکن نہیں تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اس کے بغیر وہ کچھ بھی نہیں ہے ۔
شاہ میر نے گہری سانس لی اور اپنی نظریں جھکا لیں۔ اس نے سوچا کہ شاید یہ سب سوالات صرف وقتی ہیں، اور وہ پھر سے اپنی پرانی زندگی کی طرف لوٹ گیا۔ نیکی کا نقاب اس کے لیے ایک سہولت تھی، ایک ذریعہ تھا، جس سے وہ اپنی مراعات یافتہ حیثیت کو قائم رکھ سکتا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی وجود منگل 03 دسمبر 2024
کشمیریوں کی شخصی آزادی بھی چھن گئی

دنیا ہماری انگلیوں پر وجود منگل 03 دسمبر 2024
دنیا ہماری انگلیوں پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر