وجود

... loading ...

وجود

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

جمعه 29 نومبر 2024 بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے شرانگیز مذموم مقاصد کو الیکشن کمیشن نے ناکام بناتے ہوئے انتخابات کے دوران مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور نفرت آمیز مہم چلانے پر بی جے پی کو نوٹس جاری کردیا۔بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اشتہار بند کرنے کا حکم دیا، جس پر اشتہاری مہم کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اب ہٹا دیا گیا ہے۔بھارتی الیکشن کمیشن نے بی جے پی سے اس اقدام پر وضاحت طلب کر لی ہے۔بھارتی الیکشن کمیشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت تمام ویب سائٹس سے بھی انتخابی مہم کے سلسلے میں مسلمانوں کیخلاف منفی اور شرانگیز مواد ہٹانے کا حکم بھی دیا۔الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہب، نسل، طبقے اور فرقہ کے خلاف نفرت آمیز مہم چلانا انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مذکورہ اشتہار میں سر پر اسکارف اوڑھے خواتین، ٹوپی پہنے مردوں کو اپوزیشن کے حامی جھارکھنڈ مکتی مورچا کے رہنما کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔اس سے قبل نریندر مودی بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کو گْھس پیٹیا قرار دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کر چکے ہیں۔رواں برس بھارت کے انتخابات میں بی جے پی اور مودی کے مسلم مخالف بیانیے پر انتخابات میں جیت کے حوالے سے بین القوامی ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ شائع کی کہ ‘مودی سرکار مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مہم کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے، مودی سرکار جہاد کے لفظ کا استعمال کر کے بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہی ہے۔ مودی کی مسلم مخالف سوچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری جسمانی تشدد کو ہوا دے رہی ہے جو بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔’
حال ہی میں سماج وادی پارٹی کی ایک مقامی رہنما ماریہ عالم نے مسلمانوں سے کہا کہ “وہ ووٹ کا جہاد کریں”جس پر بی جے پی نے شدید نفرت کا اظہار کیا۔ ایک انتخابی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں سے تشبیہ دی مگر حقیقت میں مسلمان قومی آبادی کے 15 فیصد سے بھی کم رہ گئے ہیں۔اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی نمائندگی میں تقریباً 20 ہزار شہریوں نے مودی سرکار کی طرف سے نفرت انگیز تقریر کے الزامات کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھا۔ بھارتی الیکشن کمیشن نے بھی مودی کی انتہاپسند سرگرمیوں کے خلاف شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ کانگریس کے رکن اسمبلی پرمود تیواری نے کہا کہ مودی نے وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو بدنام کیا ہے اور یہ الفاظ کبھی بھی ایک بھارتی وزیر اعظم کے الفاظ نہیں ہوسکتے ہیں۔مودی کے نفرت انگیز ریمارکس نے مسلمانوں پر تشدد کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ بی جے پی ہندو توا نظریے کے تحت کام کر رہی ہے جو کہ خود آر ایس ایس کے نظریے کی پیروکار جماعت ہے۔مودی سرکار کی دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلم مخالف سرگرمیاں اور بیانات اس امر کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ بی جے پی صرف ہندو انتہا پسند جماعت ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب تک زندہ ہیں، کسی بھی قیمت پر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ ذاتوں کے لیے بھارتی آئین کے تحت دیے جانے والے کوٹے کو مسلمانوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔انھوں نے حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘کانگریس پارٹی اور اس کے شہزادے (راہل گاندھی) اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے پچھلے دروازے سے مسلمانوں کے لیے کوٹہ لا کر پسماندہ طبقات کے حقوق چھین کربھارتی آئین کو پامال کر رہے ہیں۔’ ‘یہ وہ لوگ ہیں جو پارلیمان چلنے نہیں دینا چاہتے، یہ وہ لوگ ہیں جو الیکش کمیشن پر سوال اٹھاتے ہیں اور اب اپنے ووٹ بینک کے لیے آئین کو بدنام کرنے کے لیے نکلے ہیں۔’ ‘لیکن کانگریس والے سن لیں، جب تک مودی زندہ ہے، میں دلتوں کا کوٹہ، قبائلیوں کا کوٹہ مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو نہیں دینے دوں گا۔’اسی طرح ایک اور انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آج بھارت ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔کانگریس کے دور میں اخبارات سرخیاں ہوا کرتی تھیں کہ بھارت نے ممبئی کے دہشت گردانہ حملے پر ایک اور ڈوزیئر پاکستان کو سونپا۔ ہمارے میڈیا کے لوگ بھی تالیاں بجاتے تھے کہ ڈوزیئر بھیج دیا گیا لیکن آج بھارت ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔’ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر مودی مسلمان مخالف بیانیے سے عوام میں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟’یہ پوری طرح سے غلط بیانی ہے۔ اس کے پس پشت ان کی واضح حکمت عملی ہے۔ کانگریس نے 400 سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی بات کہی تو اس سے یہ پیغام گیا کہ وہ آئین کو بدلنا چاہتے ہیں کیونکہ آئین کو بدلنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی اور آئین ایک ایسی چیز ہے جو کہ پسماندہ طبقے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
انسانی حقو ق کی بین الاقوامی تنظیم نے کہا کہ نریندر مودی مسلسل پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مسلمان درانداز ہیں اورانکے بچے دیگر کمیونٹوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور 80فیصد ہندو بھارت کی اقلیت بن جائیں گے۔ملکی سطح پر مودی کے اس بیان پر کڑی تنقید کی گئی۔ نریندر مودی نے عام انتخابات کے دوران کامیابی کیلئے جھوٹے دعوے کیے تھے، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعت کانگریس پر بے بنیاد الزامات عائد کردیے تھے کہ بھارت کے شہریوں سے قیمتوں اثاثے لیں گے اور آپس میں تقسیم کریں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

انتقام کی فصل وجود جمعه 29 نومبر 2024
انتقام کی فصل

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعه 29 نومبر 2024
بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر