وجود

... loading ...

وجود

بریک تھروکا امکان

جمعرات 21 نومبر 2024 بریک تھروکا امکان

حمیداللہ بھٹی

پیروکے شہر لیما میں ہونے والے ای پیک کے 31ویں اقتصادی سربراہ اجلاس کی بات کی جائے تو سب سے اہم واقعہ دنیا کی دوبڑی حریف طاقتوں کے سربراہوں کا مل بیٹھنا اور اعتماد سازی کی بات کرنا ہے۔ چینی اور امریکی صدورکے درمیان ہونے والی ملاقات بظاہر خوشگوارماحول میں ہوئی چین کے صدرشی جن پنگ اور امریکی صدرجوبائیڈن ایک برس قبل سان فرانسسکومیں بھی ملے تھے اور مختلف شعبوں میںتعلقات بہتر بنانے کے حوالے سے چند رہنما اصول بنائے جن میں فوج،انسدادِ منشیات،قانون نافذ کرنے والے اِداروں ، مصنوعی ذہانت ،موسمیاتی تبدیلی ور عوامی آمدورفت کو فروغ دیناتھا ۔یہ اصول طے کرتے وقت دونوں نے دنیا کویہ باورکرانے کی کوشش کی کہ سرد جنگ کی طرف لے جانے والی کشیدگی اور محاذ آرائی میں کمی لانے کے لیے ایسا لائحہ عمل بنا یاہے جس سے دوریوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی مگرسفارتی حلقے اور عالمی امورپر دسترس رکھنے والے تجزیہ کارمتفق تھے کہ جیسا خیال ظاہر کیا جارہا ہے ایسا ہونابعیدازقیاس ہے اور وقت کے ساتھ دوریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تعلقات بہتر بنانے کے امکانات کا جائزہ لینے اور لچھے دار گفتگوکے باوجود وقت نے ثابت کردیاکہ ملاقات کے دوران طے پانے والے رہنما اصولوں سے ٹھوس نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ اب بھی واقفانِ کاکہنا ہے کہ ایک برس بعد دونوں صدور میں ہونے والی موجودہ ملاقات اور ایک دوسرے کے بارے میں نیک خواہشات کے اظہار سے مستقبل میں بھی بریک تھرو کا امکان نہ ہونے کے برابرہے۔
چین اِس وقت دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت ہے اور امریکہ سب سے بڑی دفاعی قوت،دونوں کو ایک سے زائد چیلنج درپیش ہیں ۔امریکہ دنیاپراپناغلبہ برقرار رکھنے سمیت اپنی معیشت کوزوال سے بچانے کی تگ ودومیں ہے جبکہ چین کے لیے معاشی ترقی کی رفتار بحال رکھنا اور ایک چین کی پالیسی اہم ہے تائیوان کوالگ ملک تسلیم کرنے کی بجائے چین اُسے اپنا حصہ کہتا ہے لیکن چینی موقف سے امریکہ کو اختلاف ہے اور وہ تائیوان کو ایک الگ اور خودمختار ملک جیسی عالمی حیثیت دلانے کے لیے کوشاں ہے ۔اِس کے لیے نہ صرف گزشتہ چند برس سے امریکی حکام نے تائیوان سے میل ملاقاتیں بڑھادی ہیں بلکہ اُسے اپنی خود مختاری کا تحفظ کرنے کے قابل بنانے کے لیے جدید ترین سلحے اورلڑاکا طیاروں کی فراہمی میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے اور بھارت کو چین سے بھڑجانے کی تھپکی دینا شروع کررکھی ہے جس پر امریکہ اور چین کے تعلقات غیر ہموارہوچکے ہیں ۔چین جس نے ہمیشہ فوجی کی بجائے معاشی طاقت بننے کو ترجیح دی ہے نے امریکی پالیسی کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے خطے میں متخرک ہونے کے ساتھ ہم خیال عالمی صف بندی شروع کردی جس سے نئی سرد جنگ کا امکان قوی ترہوگیا ۔اسی بناپرجب بھی چینی اور امریکی صدورکی ملاقات ہوتی ہے تو دنیا اصل اندرکی خبر جاننے کی جستجومیں لگ جاتی ہے۔ اب بھی لیما ملاقات میں دونوں معاشی اور فوجی قوتوں کے درمیان کیا طے پایا ہے؟یہ جاننے کے لیے سبھی بے چین ہیں۔
کوئی جو بھی کہے اِس میں شائبہ نہیں کہ اب بھی امریکہ ایک ناقابلِ تسخیر ایسی فوجی طاقت ہے جو زوال پزیر معیشت کے باوجودعالمی معاملات کواپنی پسند کے مطابق حل کرنے پرقادر ہے ۔غزہ ،بیروت پرجاری حملوں نیز روس ویوکرین جنگ ختم نہ ہونے میں امریکی کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ لیکن دنیا کی سب سے بڑی یہ فوجی طاقت چینی معیشت سے سخت خوفزدہ ہے اور اُس کی ترقی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش میں ہے لیکن باوجود کوشش کے اُسے کسی نوعیت کی کامیابی نہیں مل رہی تنگ آکر تائیوان کی سرپرستی شروع کردی تاکہ چین معیشت سے زیادہ دفاعی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے پر مجبور ہوجائے۔ مگر تائیوان کواپنا حصہ قراردینے اور امریکی کردار پر تحفظات کے باوجود چین کی اب بھی معیشت ہی اولین ترجیح ہے۔ اتوار کے روز چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران جو بائیڈن کا بیجنگ سے تصادم نہ کرنے کی بات دراصل اعترافِ شکست ہے۔ چین نے بھڑکانے کی تمام تر کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کوکبھی ثانوی درجہ نہیں دیایہاں تک کہ اپنے مال کی بڑی منڈی ذہن میں رکھتے ہوئے بھارت سے سرحدی معاملات حل کرنے جیسا کڑواگھونٹ تک پی لیا۔ مبادا برآمدات پربُرے اثرات مرتب ہوں اب بھی صدرشی جن پنگ کی امریکی ہم منصب سے ملاقات کو معیشت کے تناظر میں دیکھنا زیادہ بہتر ہوگا جس کی تائیدملاقات اور بعد ازملاقات اُن کے خیالات سے بھی ہوتی ہے۔
صدرشی ملاقات کے بعد گزرے چار برس کے دوران اگرچہ دونوں ممالک کے تعلقات میں آنے والے نشیب و فراز کا تذکرہ کرنا نہ بھولے لیکن یہ بھی تسلیم کیا کہ نتیجہ خیز مذاکرت سے تعاون کے کچھ مقاصد حاصل ہوئے ہیں ۔سفارتکاری،سلامتی،معیشت وتجارت، مالیات، فوج،انسدادِ منشیات،زراعت،آب و ہواکی تبدیلی اور عوامی تعلقات کے بیس سے زائد شعبوں میں رابطہ نظام یا تو بحال یا ازسرِ نو قائم کیاگیا جسے مجموعی طورپر استحکام کی طرف پیش رفت کہاجا سکتاہے۔ مگرمثبت نتائج کے ذکر کے ساتھ یہ بھی یاد دہانی کرادی کہ درست اسٹریٹجک تفہیم یہ ہے کہ نئی سرد جنگ لڑنااب ناممکن ہے اورچینی ترقی روکنے کی کوششوں کو غیر دانشمندانہ اور ناپسندیدہ قراردیتے ہوئے ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ جو کہاجائے اُس پر قائم بھی رہیں کیونکہ ایسا نہ کرنے سے امریکہ کی ساکھ متاثر ہوگی اور باہمی اعتماد کو نقصان ہوگا۔ برابری کے برتائوکا مطالبہ کرتے ہوئے دوٹوک اندازمیں واضح کردیاکہ امورِ تائیوان ،جمہوریت ،انسانی حقوق،قومی نظام اور ترقی کا حق چین کی سرخ لکیریں ہیں جنھیں کوئی کراس کرے اِس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مزید بات چیت اورتعاون پر آمادگی کا اظہار کرنے سے نہیں ہچکچائے ۔البتہ شورش زدہ دنیا میں یقین اور مثبت توانائی پیداکرنے کی بات بھی کردی۔
اب جبکہ جو بائیڈن کے رخصت ہونے میں محض دو ماہ رہ گئے ہیں اور نئے منتخب صدر ٹرمپ بیس جنوری سے اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کاآغازکرنے والے ہیں ان حالات میں اِس ملاقات سے کسی بریک تھرو کابھلے امکان نہیں کیونکہ نومنتخب صدر ٹرمپ چینی اشیا پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ چینی برآمدات کو محدود کرنے کے مقاصد حاصل کیے جا سکیں لیکن یہ تصورکرلینا کہ ملاقات بالکل ہی بے نتیجہ ثابت ہو گی بھی غلط ہوگا ۔ سچ یہ ہے کہ لیما ملاقات سے دونوںطاقتوں کی ترجیحات اور کمزوریاں اُجاگر ہوئی ہیں۔ چین کے لیے آج بھی اپنی معاشی ترقی سب سے زیادہ اہم ہے ۔اسی لیے حتی الامکان امریکی فوجی قوت سے براہ راست ٹکرائو سے گریزاں ہے۔ علاوہ ازیں امریکی حکام کو بھی کامل ادراک ہے کہ جب چینی معیشت کوڈی ریل کرنا اُس کے بس میں ہی نہیں تو کیوں نہ ایسے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے جس سے اُس کی ناہموارہوتی معیشت کوفروغ ملے ۔ اِس تناظرمیں بھلے لیما ملاقات کسی بریک تھروکی بنیاد نہ بنے البتہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ مسئلہ تائیوان پرامریکی حکام لچک کا مظاہرہ کرنے پر آمادہ ہیں۔ بشرطیکہ چین عالمی صف بندی میں امریکہ مخالف ممالک کو منظم کرنے کی کوششیں روک دے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر