وجود

... loading ...

وجود

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

بدھ 20 نومبر 2024 انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

میری بات/روہیل اکبر
پاکستان بننے سے پہلے اور قیام پاکستان کے بعد سے لے کر اب تک عام لوگوں کی قربانیاں اتنی زیادہ ہیں کہ اگر ان کو پاکستان کی تاریخ سے نکال دیا جائے تو پیچھے صرف ڈھانچہ ہی بچتا ہے جو دریائے سندھ کے کنارے کھڑے ہوئے انڈس کوئن سے ملتا جلتا ہوگا۔ انڈس کوئن کا ذکر اس لیے کردیا کہ شائد اس کو دیکھنے والے سمجھتے ہوں کہ ہماری ترقی کا کیا عروج تھا، جب ہم سعودی حکومت کی مدد کیا کرتے تھے ہماری قومی ائیر لائن جو آج برائے فروخت ہے اور اسے خریدنے کو کوئی تیار نہیں ایک وقت تھا، جب ہمارے پاکستانی دوسرے ممالک میںجاکر ان کو ائیر لائن بنانے اور چلانے کی تربیت دیا کرتے تھے ۔ہماری اسٹیل مل جو دنیا کے لیے ایک مثال تھی پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ کباڑ کا ڈھیر بن گئی۔ ہماری ترقی کا ناقابل یقین سفر جاری تھا جسے دیکھنے کے لیے چین کے ماہرین بھی آئے اور کراچی میں قائم بڑی بڑی عمارتوں کو اپنا رول ماڈل بنایا۔ ڈیم بھی بن رہے تھے اور ہماری زراعت بھی ترقی کررہی تھی اور تو اور ہماری انڈسٹری بھی پھل پھول رہی تھی ۔بس پھر کیا تھا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے قائد جناب میاں نواز شریف نے باری باری اقتدار سنبھالنا شروع کیا اور ہمارا ملک انڈس کوئن بننا شروع ہوگیا حکمرانوں کے کاروبار دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے لگے جس کے بعد نہ صرف حکومتی ادارے ختم ہونا شروع ہوگئے بلکہ ان حکمرانوں کے مقابلہ میں چلنے والے بڑے بڑے کاروبار بھی زمیں بوس ہونا شروع ہوگئے۔
آج دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم لاہور سے کراچی تک کا سفر کرنے سے پہلے گھنٹوں سوچتے ہیں۔ ریل گاڑی کا اعتبار نہیں اور جہاز کا کرایہ عام انسان برداشت نہیں کرسکتا ۔چاہیے تو یہ تھا کہ ہر ضلعی مقام پر ائیر پورٹ بنا ہوتا، سرکاری ائیر لائن کے ساتھ ساتھ درجنوں پرائیویٹ کمپنیوں کے جہاز ہوتے جو مسافروں کو دنوں کا سفر گھنٹوں میںطے کرواتے، لیکن بات پھر انڈس کوئن والی آجاتی ہے کہ ہم ہماری پی آئی اے بھی اسی پوزیشن میں آرہی ہے ۔انڈس کوئن کیا ہے۔ راجن پور اوربہاولپور کے رہنے والے شائد اس جہاز سے واقف ہوں یہ اس دور کی بات ہے جب ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں تھا لیکن پاکستان اس دور میں بھی بہت سے ترقی یافتہ ممالک سے بہت آگے تھا جسکی نشانی آج بھی کوٹ مٹھن میں دریائے سندھ کے کنارے خستہ حال انڈس کوئن کی شکل میںموجود ہے۔ راجن پور میں اس وقت شفقت اللہ مشتاق ڈپٹی کمشنر ہیں جو شاعر اور لکھاری بھی ہیں اور ساتھ میں حساس طبیعت کے مالک بھی ماضی سے بھی واقف ہیں اور مستقبل کو بھی بہتر بنانے کی کوشش میںہیں ۔انہی کے علاقے میں دریائے سندھ کے کنارے کھڑا ایک صدی سے زائد پرانا تاریخی بحری جہاز انڈس کوئن متعلقہ حکام کی عدم توجہی کے باعث تیزی سے بوسیدہ ہو رہا ہے۔ انڈس کوئن کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کے منصوبوں کا کئی بار اعلان کیا گیا لیکن یہ عمل مکمل نہ ہو سکا مبینہ طور پر جہاز کے فکسچر اور فٹنگز بھی چوری ہو گئے ہیں یہ جہاز 1867 میں برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا اور اس کی ملکیت نواب آف بہاولپور کی تھی یہ نواب کے مہمانوں کے سفر کی سہولت کے لیے استعمال ہوتا تھا تین منزلہ جہاز میں 400 مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرنے کے لیے باورچی خانے تھے۔ مرد اور خواتین مسافروں کے لیے الگ الگ حصے تھے۔ ماضی میں یہ جہاز علاقے کے لوگوں کو کوٹ مٹھن سے چاچڑاں شریف جانے میں بھی سہولت فراہم کرتا تھا۔ دریا کے دونوں کناروں سے سینکڑوں لوگ روزانہ جہاز پر سفر کرتے تھے۔ نواب آف بہاولپور سبحان صادق نے 1917 میں کوٹ مٹھن اور روہی کے صوفی شاعر خواجہ غلام فرید کے پیروکاروں کو یہ جہاز تحفے میں دیا، جس کے بعد اسے عقیدت مندوں کی آمدورفت کے لیے وقف کر دیا گیا۔قیام پاکستان کے بعد نواب کے خاندان نے چند سال تک اس جہاز کی دیکھ بھال کی جس کے بعد اسے محکمہ ہائی ویز کے حوالے کر دیا گیا ۔تاہم محکمہ نے جہاز کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی حالت خراب ہوتی گئی اورپھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ضلعی حکومت نے اس تاریخی جہاز انڈس کوئن کی ذمہ داری سے ہاتھ کھینچ لیا۔اس تاریخی جہاز کے پرزے اور سامان چوری ہوگئے ۔یہاں تک کہ اسکاانجن بھی نکال لیا گیا 2012 اور 2017 میں انڈس کوئن کی بحالی کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا جو صرف اعلان ہی رہا اور ابھی تک اس جہاز کی بحالی کا کام شروع نہیں ہوا۔ کمشنر ڈیرہ غازی خان جہازاور ڈپٹی کمشنر اس تاریخی جہاز کا دورہ کریں اور اس کی تزئین و آرائش کے لیے کمیٹی بنائیں وہ اسے ضلع راجن پور کے لوگوں کے لیے تفریحی مرکز میں بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔ اگر وہ خود کچھ نہیں کرسکتے تو پھر ایک اور نکما محکمہ ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن بھی ہے جو نہ خود کچھ کرتا ہے اور نہ ہی کسی اور کو کچھ کرنے دیتا ہے ،اسے ساتھ شامل کرکے اس جہاز کو قومی ورثہ بنوا دیں اگر ضلعی انتظامیہ اور ٹورازم بھی کچھ نہیںکرسکتا تو پھر ایک اور کھانے پینے والا محکمہ آثار قدیمہ بھی ہے اسے ہی دیدیا جائے جنکی روٹی پانی کا انتظام بھی ہوجائے گا اور جہاز پر لوگوں کی آمدورفت کا سلسلہ بھی شروع ہوجائیگا ۔
اگر یہ سب ملک کر بھی کچھ نہیںکرسکتے تو پھر یہ قیمتی اثاثہ کامران لاشاری کے سپرد کردیا جائے جو وہاں پر ایک اچھی سی فوڈ ا سٹریٹ بنا کر رونق میلے کا اہتمام ضرور کردیگا ۔اس تاریخی جہاز کی بحالی سے نہ صرف علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ اس علاقے میں آنے والے خواجہ فرید کے لاکھوں ماننے والوں کو تفریحی سہولیات بھی فراہم ہوں گی ۔ویسے اس تاریخی جہاز کی تزئین و آرائش کے لیے فزیبلٹی رپورٹ 2017 میں تیار کی گئی تھی ۔جہاز کی بحالی کے کام کے لیے جہاز کو کراچی شپ یارڈ منتقل کیا جانا تھامگر اس کی قیمت اتنی زیادہ تھی کہ اس قیمت پر دو نئے جہاز خریدے جا سکتے تھے۔ اس منصوبے کو اعلیٰ حکام نے بھاری لاگت اور دیگر مسائل کی وجہ سے روک دیا تھا۔ جہاز اب محکمہ ہائی ویز کے کنٹرول میں ہے اور انہوں نے اس جہاز کا وہی حال کررکھا ہے جو ہماری سڑکوں کا حشر کیا ہوا ہے نہ جانے کب کوئی محب وطن حکمران آئے گا جو ہمیں ہمارے پرانے دور میں ہی لے جائے اور عام لوگوں کی قسمت کھل سکے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے وجود منگل 19 نومبر 2024
منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے

دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں! وجود پیر 18 نومبر 2024
دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں!

کشمیری قیادت مسلسل جیل میں وجود پیر 18 نومبر 2024
کشمیری قیادت مسلسل جیل میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر