وجود

... loading ...

وجود

منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے

منگل 19 نومبر 2024 منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے

ریاض احمدچودھری

بھارت کی ریاست منی پور میں نسلی فسادات پھوٹ پڑے ، مظاہرین نے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ، 2 وزرا اور 9 ارکان اسمبلی کے گھروں پر حملے کیے ، صورت حال کشیدہ ہونے پر حکومت نے متاثرہ 8اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی جبکہ غیرمعینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کر دیا۔ریاستی دارالحکومت امپھال میں ایک ہجوم نے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کی رہائش گاہ پر حملہ کیا، مشتعل افراد کی سکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ بھی ہوئی۔ مشتعل نوجوانوں نے دو وزیروں اور 9ارکان سمبلی کے گھروں پر بھی دھاوا بول دیا، بعض افراد نے گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔مظاہرین کی جانب سے سیاست دانوں کے گھروں کا محاصرہ بھی کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں خون ریز نسلی فسادات اور فوج کے جعلی مقابلوں کے باعث کشیدگی برقرار ہے۔انتہا پسند ہندوں کی جانب سے ریاستی سرپرستی میں عیسائیوں اور اقلیتوں کی نسل کشی جاری ہے۔ جیریبام کے علاقے سے تین بچے اور تین خواتین کو اغوا کرلیا گیا جبکہ دو عمررسیدہ افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملبے سے ملیں۔ جیریبام ضلع میں پولیس کے ہاتھوں 10 کوکی عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد سے کرفیو نافذ ہے۔ پولیس نے مقتولین کو شراندازی میں ملوث قرار دیا جبکہ کوکی قبائل کا کہنا ہے کہ 11 نومبر کو جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے عسکریت پسند نہیں بلکہ ہمارے گائوں کے رضاکار تھے۔کوکی قبائل کی جانب سے اپنے اکثریتی اضلاع میں ہڑتال جاری ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے گائوں کو لوٹنے اور جلانے میں مدد فراہم کی، احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بھارتی پولیس سرعام معافی نہیں مانگتی۔یاد رہے کہ مئی 2023 ء سے منی پور میں دو قبائل کے درمیان خونی جھڑپوں کا سلسلہ مودی کے سرکاری کوٹے کی متنازع پالیسی کے باعث شروع ہوا تھا۔ ن فسادات میں ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ وزیر اعلی اور دیگر وزرا سمیت اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری دفاتر کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
مودی کے تیسرے دور اقتدار میں بھی بھارت کی اقلیتوں پر ظلم و ستم میں کوئی کمی نہیں آسکی ، بھارت کے دیگر علاقوں کی طرح منی پور میں جاری فسادات اور پرتشدد واقعات کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، حال ہی میں منی پور کے جیریبام ضلع میں پولیس کے ہاتھوں 10 کوکی عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا۔کوکی عیسائیوں نے جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا، کوکی زو کونسل نے دعوی ٰکیا کہ ہمارے 10 ارکان کو سی آر پی ایف اہلکاروں نے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا، ان ہلاکتوں کے ردعمل کے طور پر قبائلی گروپ نے پورے منی پور میں گزشہ روز صبح 5 بجے سے شام 6 بجے تک بند کرنے کا اعلان کیا، قبائلی گروپ کے مطابق جن افراد کو ہلاک کیا گیا وہ غیر مسلح تھے جبکہ پولیس کی جانب سے ان کو حملہ آور ثابت کرنا جھوٹ ہے ، دوسری جانب مقامی حکام کے مطابق پولیس سٹیشن کے احاطے میں قائم کوکی ریلیف کیمپ سے بھی 5 افراد لاپتہ ہوگئے ، لواحقین کا کہنا ہے کہ ان لاپتہ افراد کو دوران حراست ہلاک کردیا گیا ہے ، مذکورہ بالا واقعات نے ریاست منی پور میں جاری فسادات اور پرتشدد واقعات کو مزید بڑھا دیا گیا، قبائلی رہنما اس طرح کے مظالم کے بعد اپنے لئے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں، مودی سرکار کی پرتشدد پالیسیوں کے باعث منی پور میں جاری فسادات سے انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے منی پور میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہی ہے جمہوریت کے نام نہاد علمبردار مودی سرکار کی سرپرستی میں منی پور میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی جاری ہے۔کوکی قبائل کے دیہاتوں اور گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے جسکے باعث ہزاروں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں۔مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 226 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔حال ہی میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے منی پور کے وزیر اعلی بیرین سنگھ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے جو منی پور میں ہونے والی تشدد کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیشن میں پیش کی گئی ہے۔آڈیو ریکارڈنگ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے منی پور کے وزیر اعلی بیرین سنگھ کی بتائی جا رہی ہے جو کہ ممکنہ طور پر گزشتہ سال ریکارڈ کی گئی ہے۔آڈیو ریکارڈنگ میں بیرین سنگھ کو منی پور کی پیپلز لبریشن آرمی آف منی پور اور پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کانجیلیپک کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ریکارڈنگ میں موجود شخص کا دعویٰ ہے کہ ریاستی سیکیورٹی فورسز نے ان دو ممنوعہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ریکارڈنگ میں سنائی دینے والی آواز واضح طور پر دو میتی تنظیموں کا ذکر رہی ہے اور یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے “ان سب کو ایک ساتھ ملایا… کمانڈوز کے ساتھ”ریکارڈنگ میں سنا جا سکتا ہے کہ “پہلے اپنی زمین کو بچائیں… سیاست بعد میں کر سکتے ہیں… پہلے اپنی ‘جاتی’ کو بچائیں…” ساتھ ہی ریکارڈنگ میں اکسایا گیا کہ “بم استعمال کریں مگر کھل کے نہیں چھپ کے”۔
آڈیو ریکارڈنگ بنانے والوں نے منی پور کمیشن آف انکوائری کے سامنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ آواز منی پور کے وزیر اعلیٰ این. بیرین سنگھ کی ہے۔منظر عام پر آنے والی آڈیو نے مودی سرکار کے منی پور میں جاری پر تشددواقعات کی روک تھام پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے وجود منگل 19 نومبر 2024
منی پورمیں نسلی فسادات اور جعلی پولیس مقابلے

دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں! وجود پیر 18 نومبر 2024
دنیا ماحولیاتی دلدل کی لپیٹ میں!

کشمیری قیادت مسلسل جیل میں وجود پیر 18 نومبر 2024
کشمیری قیادت مسلسل جیل میں

''کیوں لکھوں''؟ وجود اتوار 17 نومبر 2024
''کیوں لکھوں''؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر