وجود

... loading ...

وجود

آر ایس ایس ، آئین پر حملہ آور

پیر 11 نومبر 2024 آر ایس ایس ، آئین پر حملہ آور

ریاض احمدچودھری

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا ہے کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)آئین پر خفیہ طریقے سے حملہ آور ہے۔ آر ایس ایس میں آئین پر براہ راست حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے لہٰذا وہ اس پر خفیہ حملے کرتی ہے۔آئین میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا ہے،تاہم اب مٹھی بھر لوگوں کی طرف سے 90 فیصد آبادی کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے اور ہماری لڑائی اس ناانصافی کے خلاف ہے، ذات پات کی مردم شماری کے ہمارے مطالبے کی وجہ سے وزیراعظم نریندر مودی کی نیندیں ا ڑ گئی ہیں۔میں جب بھی میں اس معاملے کو اٹھاتا ہوں نریندر مودی مجھ پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔جب بابری مسجد شہید ہوئی تو حقیقتاً ان مسلمانوں کو صدمہ پہنچا تھا۔انھوں نے مسجد شہید کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔نومبر 2019ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کو ”غیر قانونی ”قرار دیا مگر انتہا پسند ہندوؤں کو اس کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔عالمی عدالتی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا عجیب وغریب فیصلہ تھا۔اس ڈرامے سے فطرتاً بھارتی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور انھیں تکلیف پہنچی۔
ہندوستان کے بت پرستوں اور مسلمانوں کا ٹکراؤ پچھلے کئی سو سال سے چلا آ رہا ہے۔ مگر آغاز میں جنگ کی بنیادی وجہ مذہبی اختلافات نہیں جغرافیائی تھی۔ہندوستانی بت پرستوں نے افغانستان کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔انھیں واپس لینے کی خاطر افغان مسلمان بت پرستوں پہ حملے کرنے لگے۔یوں نہ صرف طویل جنگوں کا سلسلہ شروع ہوا بلکہ مسلمان افغان اور ترک جو ہندوستانی علاقے فتح کرتے ، وہاں بس جاتے اور اپنی حکومت قائم کر لیتے۔وہ پھر بت پرست رعایا کی مذہبی روایات میں دخل اندازی نہ کرتے۔شاید ہی کسی مسلم حکمران نے کوشش کی کہ بت پرستوں کو زبردستی مسلمان بنایا جائے۔آج بھارت میں آباد بیشتر ہندتوی آر ایس ایس اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کے زیراہتمام چلنے والے ان اسکولوں کی پیداوار ہیں جہاں اسلام، پاکستان اور مسلمانوں سے نفرت پیدا کرنے والا نصاب ِتعلیم پڑھایا جاتا ہے۔گویا اسی نصاب ِتعلیم نے ہندوتوا مذہب کی ترقی ، اشاعت و ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔یہی وجہ ہے، اب بھارت میں حکومت سنبھال کر ہندوتوی لیڈر قومی و ریاستی سطح پر جماعت اول سے لے کر اعلی جماعتوں تک کے نصاب میں اتنی بڑی اور انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں جن کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔حقیقی مذہب وہ ہے جس کی تعلیم اپنے پیروکاروں کو دوسرے انسانوں سے پیار محبت کرنا سکھائے۔پیروکاروں کو ان کے خلاف نہ بھڑکائے اور انھیں دوسرے مذہبوں کے پیروکاروں سے نفرت کرنے کی تلقین نہیں کرے۔”ہندوتوا”واحد مذہب ہے جس کے پیروکاروں کو باقاعدہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں سے نفرت کرنا سکھایا جاتا ہے۔انھیں تعلیم دی جاتی ہے کہ مسلمانوں کو ہر ممکن نقصان پہنچاؤ اور ان کے لیے خیر کا کوئی کام مت کرو۔اسی لیے ہندوتوا سے متاثر بھارتی مسلمانوں کو پسند نہیں کرتے اور انھیں تنگ ودق کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
ہندوتوا ہے کیا؟مغربی ماہرین آج بھی ڈنڈی مارتے ہوئے اسے سیاسی نظریہ قرار دیتے ہیں، حالانکہ یہ ایک نیا مذہب ہے،ایک طرز زندگی جس کی تشکیل میں انگریز، جرمن و ولندیزی مفکرین(مستشرقین)نے بھی حصّہ لیا۔اس کی رو سے ہندومت دنیا کا پہلا اور عظیم ترین مذہب ہے۔ہندوؤں ہی نے انسانی تہذیب وتمدن وثقافت کی بنیاد رکھی۔سائنس وٹکنالوجی کے وہی موجد ہیں۔ہندوؤں ہی نے چین اور وادی دجلہ فرات کو آباد کیا۔عربوں کے جد بھی ہندو تھے۔آج بھارت پہ حکمرانی کرنے کا حق صرف ہندوؤں کو حاصل ہے۔مسلمان و عیسائی ان کے ماتحت بن کر ہی رہ سکتے ہیں۔ اور جو مسلمان ہندوؤں کی قیادت کو تسلیم نہیں کرتا، وہ واجب القتل ہے۔ان نظریات سے عیاں ہے کہ ہندوتوا ، ہندومت کی جنگجویانہ و انتہا پسندانہ شکل ہے۔ہندوتوا کے لیڈروں کو مسلمانوں سے خاص دشمنی ہے کہ وہ ماضی میں ان کے آقا رہ چکے۔اور پھر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں و بت پرستوں کو اپنی چھتری تلے لانے کی خاطر انھوں نے مسلمانوں کو خاص ٹارگٹ بھی بنا رکھا ہے۔
”ہندوتوا ”کی ترویج و اشاعت کے لیے اسلام، پاکستان اوربھارتی مسلمانوںکو خصوصی ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔نفرت وشرانگیزی پر مبنی یہ مہم انجام دینے کے لیے نصاب تعلیم اس کا خاص ہتھیار بن چکا۔قائدین آر ایس ایس جانتے ہیں کہ بچے کا ذہن صاف سلیٹ کے مانند ہوتا ہے…اس پہ جو کچھ لکھا جائے ، وہ بچے کے ذہن میں نقش ہو جاتا ہے۔اس باعث نفرت کے یہ ہرکارے ہندو بچوں کے ذہنوں میں آغاز ِتعلیم ہی سے اسلام ، پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف شر انگیز مواد ٹھونس دیتے ہیں تاکہ انھیں اپنے منفی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
ہندوتوا کے قائدین نے نصابی تعلیم کے ذریعے بچوں میں اپنے نظریات ٹھونسنے کا تصّور اطالوی آمر، بینتو میسولینی سے اخذ کیا۔میسولینی سمجھتا تھا کہ ایک قوم اسی وقت ترقی کرتی ہے جب اس کے مردوزن کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ سب سے برتر وعظیم ہیں۔اور جو قوم اطالوی قوم کو عظیم ترین نہ سمجھے، وہ قابل نفرت و دشمن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی وجود بدھ 13 نومبر 2024
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی

دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ! وجود بدھ 13 نومبر 2024
دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں !

لاکھوں کشمیریوں کی شہادت وجود بدھ 13 نومبر 2024
لاکھوں کشمیریوں کی شہادت

قومی خزانے پر عدالتی مراعات کا بوجھ: حقائق اور سوالات وجود منگل 12 نومبر 2024
قومی خزانے پر عدالتی مراعات کا بوجھ: حقائق اور سوالات

کھیل ختم ،بھاگو ! وجود منگل 12 نومبر 2024
کھیل ختم ،بھاگو !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر