... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا ہے کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)آئین پر خفیہ طریقے سے حملہ آور ہے۔ آر ایس ایس میں آئین پر براہ راست حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے لہٰذا وہ اس پر خفیہ حملے کرتی ہے۔آئین میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا ہے،تاہم اب مٹھی بھر لوگوں کی طرف سے 90 فیصد آبادی کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے اور ہماری لڑائی اس ناانصافی کے خلاف ہے، ذات پات کی مردم شماری کے ہمارے مطالبے کی وجہ سے وزیراعظم نریندر مودی کی نیندیں ا ڑ گئی ہیں۔میں جب بھی میں اس معاملے کو اٹھاتا ہوں نریندر مودی مجھ پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔جب بابری مسجد شہید ہوئی تو حقیقتاً ان مسلمانوں کو صدمہ پہنچا تھا۔انھوں نے مسجد شہید کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔نومبر 2019ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کو ”غیر قانونی ”قرار دیا مگر انتہا پسند ہندوؤں کو اس کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔عالمی عدالتی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا عجیب وغریب فیصلہ تھا۔اس ڈرامے سے فطرتاً بھارتی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور انھیں تکلیف پہنچی۔
ہندوستان کے بت پرستوں اور مسلمانوں کا ٹکراؤ پچھلے کئی سو سال سے چلا آ رہا ہے۔ مگر آغاز میں جنگ کی بنیادی وجہ مذہبی اختلافات نہیں جغرافیائی تھی۔ہندوستانی بت پرستوں نے افغانستان کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔انھیں واپس لینے کی خاطر افغان مسلمان بت پرستوں پہ حملے کرنے لگے۔یوں نہ صرف طویل جنگوں کا سلسلہ شروع ہوا بلکہ مسلمان افغان اور ترک جو ہندوستانی علاقے فتح کرتے ، وہاں بس جاتے اور اپنی حکومت قائم کر لیتے۔وہ پھر بت پرست رعایا کی مذہبی روایات میں دخل اندازی نہ کرتے۔شاید ہی کسی مسلم حکمران نے کوشش کی کہ بت پرستوں کو زبردستی مسلمان بنایا جائے۔آج بھارت میں آباد بیشتر ہندتوی آر ایس ایس اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کے زیراہتمام چلنے والے ان اسکولوں کی پیداوار ہیں جہاں اسلام، پاکستان اور مسلمانوں سے نفرت پیدا کرنے والا نصاب ِتعلیم پڑھایا جاتا ہے۔گویا اسی نصاب ِتعلیم نے ہندوتوا مذہب کی ترقی ، اشاعت و ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔یہی وجہ ہے، اب بھارت میں حکومت سنبھال کر ہندوتوی لیڈر قومی و ریاستی سطح پر جماعت اول سے لے کر اعلی جماعتوں تک کے نصاب میں اتنی بڑی اور انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں جن کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔حقیقی مذہب وہ ہے جس کی تعلیم اپنے پیروکاروں کو دوسرے انسانوں سے پیار محبت کرنا سکھائے۔پیروکاروں کو ان کے خلاف نہ بھڑکائے اور انھیں دوسرے مذہبوں کے پیروکاروں سے نفرت کرنے کی تلقین نہیں کرے۔”ہندوتوا”واحد مذہب ہے جس کے پیروکاروں کو باقاعدہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں سے نفرت کرنا سکھایا جاتا ہے۔انھیں تعلیم دی جاتی ہے کہ مسلمانوں کو ہر ممکن نقصان پہنچاؤ اور ان کے لیے خیر کا کوئی کام مت کرو۔اسی لیے ہندوتوا سے متاثر بھارتی مسلمانوں کو پسند نہیں کرتے اور انھیں تنگ ودق کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
ہندوتوا ہے کیا؟مغربی ماہرین آج بھی ڈنڈی مارتے ہوئے اسے سیاسی نظریہ قرار دیتے ہیں، حالانکہ یہ ایک نیا مذہب ہے،ایک طرز زندگی جس کی تشکیل میں انگریز، جرمن و ولندیزی مفکرین(مستشرقین)نے بھی حصّہ لیا۔اس کی رو سے ہندومت دنیا کا پہلا اور عظیم ترین مذہب ہے۔ہندوؤں ہی نے انسانی تہذیب وتمدن وثقافت کی بنیاد رکھی۔سائنس وٹکنالوجی کے وہی موجد ہیں۔ہندوؤں ہی نے چین اور وادی دجلہ فرات کو آباد کیا۔عربوں کے جد بھی ہندو تھے۔آج بھارت پہ حکمرانی کرنے کا حق صرف ہندوؤں کو حاصل ہے۔مسلمان و عیسائی ان کے ماتحت بن کر ہی رہ سکتے ہیں۔ اور جو مسلمان ہندوؤں کی قیادت کو تسلیم نہیں کرتا، وہ واجب القتل ہے۔ان نظریات سے عیاں ہے کہ ہندوتوا ، ہندومت کی جنگجویانہ و انتہا پسندانہ شکل ہے۔ہندوتوا کے لیڈروں کو مسلمانوں سے خاص دشمنی ہے کہ وہ ماضی میں ان کے آقا رہ چکے۔اور پھر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں و بت پرستوں کو اپنی چھتری تلے لانے کی خاطر انھوں نے مسلمانوں کو خاص ٹارگٹ بھی بنا رکھا ہے۔
”ہندوتوا ”کی ترویج و اشاعت کے لیے اسلام، پاکستان اوربھارتی مسلمانوںکو خصوصی ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔نفرت وشرانگیزی پر مبنی یہ مہم انجام دینے کے لیے نصاب تعلیم اس کا خاص ہتھیار بن چکا۔قائدین آر ایس ایس جانتے ہیں کہ بچے کا ذہن صاف سلیٹ کے مانند ہوتا ہے…اس پہ جو کچھ لکھا جائے ، وہ بچے کے ذہن میں نقش ہو جاتا ہے۔اس باعث نفرت کے یہ ہرکارے ہندو بچوں کے ذہنوں میں آغاز ِتعلیم ہی سے اسلام ، پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف شر انگیز مواد ٹھونس دیتے ہیں تاکہ انھیں اپنے منفی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
ہندوتوا کے قائدین نے نصابی تعلیم کے ذریعے بچوں میں اپنے نظریات ٹھونسنے کا تصّور اطالوی آمر، بینتو میسولینی سے اخذ کیا۔میسولینی سمجھتا تھا کہ ایک قوم اسی وقت ترقی کرتی ہے جب اس کے مردوزن کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ سب سے برتر وعظیم ہیں۔اور جو قوم اطالوی قوم کو عظیم ترین نہ سمجھے، وہ قابل نفرت و دشمن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔