... loading ...
روہیل اکبر /میری بات
انسا نی تا ریخ کے ہر دور میں سر کا ری محکموں کی کا رکر دگی کے با رے میں احتسا بی عمل کا تصور کسی نہ کسی شکل میں مو جود رہا ہے یہ بر سوں سے جد ید معا شروں کا لازمی جزو تصور کیا جا تا ہے۔ نیز قا نون کی حکمرا نی اور عوامی را ئے کے احترا م کے لئے بھی یہ نظام ضرور ی ہے۔ اسی پر جمہو ریت کی عما رت کھڑ ی ہے ۔آج پا کستا ن سمیت دنیا کے 140 سے زا ئد مما لک میں محتسب کے ادارے کام کر رہے ہیں جو سرکاری محکموں پر نگران کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ہمارے ہاں بھی وفاقی محتسب کا ادارہ وفاقی حکو مت کے ما تحت اداروں کی انتظا می زیا دتیوں، ناانصافیوں کے خلاف ایک مضبو ط رکا وٹ کے طو ر پر کا م کر کے شہر یوں کی حفا ظت کر تا ہے۔ انسا نی حقو ق اور شہر ی آ زادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لئے بھی اس ادارے کا اہم کر دار ہے ۔پاکستان میں وفاقی محتسب کا ادارہ جنو ری 1983ء میں ایک صدا رتی حکم کے ذریعے قا ئم کیا گیا بعد ازاں 2013 ء میں پا رلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے تر میم کر کے نہ صرف اس کے اختیا رات میں اضا فہ کیا گیا بلکہ اسے ما لی اور انتظا می خو دمختا ری بھی فرا ہم کی گئی۔ 20 علا قا ئی دفا تر اور چا ر شکا یات سینٹرز کے ذریعے آج وفاقی محتسب کا ادارہ ملک کے طو ل و عر ض کا احا طہ کئے ہو ئے ہے جو واقعی ایک
غر یب آ دمی کی عدا لت کے طو ر پر کا م کر رہا ہے جہا ں شکا یت کر نے کی نہ کو ئی فیس ہے اور نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت ۔یہاں مکمل طور پر مفت انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے ۔وفاقی محتسب میں شکا یت کر نے کا طر یق کار بھی بہت ہی آسان سا دہ اور مختصر ہے۔ عوام النا س کے لئے ڈاک، ویب سا ئٹ، مو با ئل فون ایپ سمیت وفاقی محتسب میں شکا یت کر نے کے متعدد ذرائع دستیا ب ہیں ۔کوئی بھی شہر ی کسی قر یبی دفتر میں خود جا کر بھی شکا یت جمع کر وا سکتا ہے۔ شکا یت کنند گان کے لئے یہ سہو لت بھی ہے کہ وہ اسکا ئپ یا آن لا ئن تفتیشی عمل یا سما عت میں شامل ہو سکتے ہیں اور انہیں سفر کی صعو بت اٹھا کر دفتر آ نے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
روایتی عدا لتی نظام کے بر عکس 60 دنوں کی مقررہ مد ت کے دوران ہر شکا یت کا فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ وفاقی محتسب کے دفتر کو سا ل 2023 ء کے دوران ریکا رڈ شکا یات مو صول ہو ئیں جن کی تعداد 194,106 تھی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیا دہ تھیں۔ شکایات کی تعداد میں یہ اضا فہ بلاشبہ ادارے کے ملا زمین کی محنت، لگن اور عزم کا نتیجہ ہے ۔یہ کا میا بی تنا زعات کے غیر رسمی حل کے پروگرام Informal Resolution of Dispute(IRD)، کھلی کچہر یوں کے انعقاد، سر کا ری اداروں کے معا ئنوں اور Outreach Complaint Resolution(OCR) جیسے اقدا مات کا نتیجہ ہے جن کے ذریعے عوام النا س کی شکایات کو ان کے گھر کی دہلیز پر نمٹا یا گیا۔ وفاقی محتسب میں ہر فیصلے پر عملد رآمد کی سخت نگرا نی، مسلسل پیروی اور عملدرآمد کی تصد یق کا مر بو ط نظام مو جود ہے ۔سال 2023 ء میں فیصلوں پر عملد رآمد کی شر ح 85.4 فیصد رہی ۔رواں سال کے دوران وفاقی محتسب کے افسران نے ملک کے دور دراز علا قوں کا دورہ کر کے 2210 شکا یا ت کا مو قع پر ہی ازالہ کیا۔ اس اقدام نے دفتر کی عام لوگوں تک رسا ئی اور پہنچ میں بہت زیا دہ اضافہ کیا اور عوام النا س کے لئے مفت اور فو ری ریلیف کو یقینی بنایا۔ سر کا ری اداروں کے سربراہان کو با ر با ر یہ ہدا یت کی گئی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں عوامی خدمت کے اعلیٰ تر ین معیار اور کا رکر دگی پر عمل کر تے ہوئے معا شر ے کے غر یب اور پسما ند ہ طبقا ت کی شکایا ت کاا زالہ کر یں۔
پا کستان میں وفاقی محتسب کا دفتر وفاقی محکموں کی بد انتظا می کے خلاف شکا یات کے ازالے کے سلسلے میں مجمو عی طو ر پر41 سال سے زیادہ تجر بے کا حا مل ہے اور احتسا ب کے ایک اہم ادارے کے طو ر پر اس کی خد مات نما یاں حیثیت کی حا مل ہیں۔یہ ادارہ حکو متی اداروں کی بدانتظا می کے خلا ف عوامی شکا یات کی تشخیص، تحقیقات، اصلا ح اور ان کے ازالے کے لئے واضح مینڈ یٹ کے ساتھ قا ئم کیا گیا تھا ۔اس کا مینڈ یٹ آ ئین کے با ب نمبر02 کے آ رٹیکل 37(d) سے ما خوذ ہے جو ریا ست کو پا بند کر تا ہے کہ وہ عوام کو سستے اور جلد از جلد انصاف کی فرا ہمی یقینی بنا ئے ۔وفاقی محتسب کے ادارے نے شکا یات کو نمٹا نے کا ایک جا مع نظام قا ئم کر رکھا ہے جس میں رجسٹر یشن، تفتیش، تشخیص، جائزہ اور فیصلوں پر عملد رآمد کا نظام شا مل ہے۔ اب یہ ادارہ بڑ ی تعداد میں بد انتظا می کی شکا یات کو نمٹا نے کی صلا حیت رکھتا ہے اورشکا یت کنند گان کی شکا یات کا ازالہ ان کے گھر کی دہلیز پر کر رہا ہے۔ فر یقین کے ما بین با ہمی رضا مند ی سے تنا زعات کے غیر رسمی حل کے لئے آ ئی آ ر ڈی کے نظا م پر عمل پیرا ہے ۔سر کا ری اداروں کی کا رکر دگی کو جا نچنے اور بہتر بنا نے کے لئے ان اداروں میں معا ئنہ ٹیمیں بھیجی جا رہی ہیں۔ سر کا ری اداروں میں بد عنوا نی کی وجو ہا ت جا ننے کے لئے مطا لعا تی رپو رٹیں تیار کر کے بد عنوا نی کے خا تمے کے لئے منا سب اقدامات کی سفا رشا ت تجو یز کی جا تی ہیں۔ گز شتہ چا ر عشروں کے تجر با ت سے ر ہنما ئی لیتے ہو ئے یہ ادا رہ وفاقی محتسب جناب اعجاز احمد قریشی کی سر برا ہی میں 1983ء کے صدارتی حکم نمبر(١) میں درج اہدا ف اور مقا صد کے حصول کے لئے پر عزم ہے ۔وفاقی محتسب پر عا م لو گوں کے اعتماد کے سبب بلا خوف تر دید یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ادارہ محض شکا یات وصول کر نے وا لا ایک دفتر نہیں بلکہ پا کستان میں گڈ گو رننس کے قیام کے سلسلے میں ایک انتظا می معما ر کی حیثیت رکھتا ہے۔