وجود

... loading ...

وجود

وفاقی محتسب انتظا می داد رسی کا ادارہ

جمعرات 07 نومبر 2024 وفاقی محتسب انتظا می داد رسی کا ادارہ

روہیل اکبر /میری بات
انسا نی تا ریخ کے ہر دور میں سر کا ری محکموں کی کا رکر دگی کے با رے میں احتسا بی عمل کا تصور کسی نہ کسی شکل میں مو جود رہا ہے یہ بر سوں سے جد ید معا شروں کا لازمی جزو تصور کیا جا تا ہے۔ نیز قا نون کی حکمرا نی اور عوامی را ئے کے احترا م کے لئے بھی یہ نظام ضرور ی ہے۔ اسی پر جمہو ریت کی عما رت کھڑ ی ہے ۔آج پا کستا ن سمیت دنیا کے 140 سے زا ئد مما لک میں محتسب کے ادارے کام کر رہے ہیں جو سرکاری محکموں پر نگران کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ہمارے ہاں بھی وفاقی محتسب کا ادارہ وفاقی حکو مت کے ما تحت اداروں کی انتظا می زیا دتیوں، ناانصافیوں کے خلاف ایک مضبو ط رکا وٹ کے طو ر پر کا م کر کے شہر یوں کی حفا ظت کر تا ہے۔ انسا نی حقو ق اور شہر ی آ زادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لئے بھی اس ادارے کا اہم کر دار ہے ۔پاکستان میں وفاقی محتسب کا ادارہ جنو ری 1983ء میں ایک صدا رتی حکم کے ذریعے قا ئم کیا گیا بعد ازاں 2013 ء میں پا رلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے تر میم کر کے نہ صرف اس کے اختیا رات میں اضا فہ کیا گیا بلکہ اسے ما لی اور انتظا می خو دمختا ری بھی فرا ہم کی گئی۔ 20 علا قا ئی دفا تر اور چا ر شکا یات سینٹرز کے ذریعے آج وفاقی محتسب کا ادارہ ملک کے طو ل و عر ض کا احا طہ کئے ہو ئے ہے جو واقعی ایک
غر یب آ دمی کی عدا لت کے طو ر پر کا م کر رہا ہے جہا ں شکا یت کر نے کی نہ کو ئی فیس ہے اور نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت ۔یہاں مکمل طور پر مفت انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے ۔وفاقی محتسب میں شکا یت کر نے کا طر یق کار بھی بہت ہی آسان سا دہ اور مختصر ہے۔ عوام النا س کے لئے ڈاک، ویب سا ئٹ، مو با ئل فون ایپ سمیت وفاقی محتسب میں شکا یت کر نے کے متعدد ذرائع دستیا ب ہیں ۔کوئی بھی شہر ی کسی قر یبی دفتر میں خود جا کر بھی شکا یت جمع کر وا سکتا ہے۔ شکا یت کنند گان کے لئے یہ سہو لت بھی ہے کہ وہ اسکا ئپ یا آن لا ئن تفتیشی عمل یا سما عت میں شامل ہو سکتے ہیں اور انہیں سفر کی صعو بت اٹھا کر دفتر آ نے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
روایتی عدا لتی نظام کے بر عکس 60 دنوں کی مقررہ مد ت کے دوران ہر شکا یت کا فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ وفاقی محتسب کے دفتر کو سا ل 2023 ء کے دوران ریکا رڈ شکا یات مو صول ہو ئیں جن کی تعداد 194,106 تھی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیا دہ تھیں۔ شکایات کی تعداد میں یہ اضا فہ بلاشبہ ادارے کے ملا زمین کی محنت، لگن اور عزم کا نتیجہ ہے ۔یہ کا میا بی تنا زعات کے غیر رسمی حل کے پروگرام Informal Resolution of Dispute(IRD)، کھلی کچہر یوں کے انعقاد، سر کا ری اداروں کے معا ئنوں اور Outreach Complaint Resolution(OCR) جیسے اقدا مات کا نتیجہ ہے جن کے ذریعے عوام النا س کی شکایات کو ان کے گھر کی دہلیز پر نمٹا یا گیا۔ وفاقی محتسب میں ہر فیصلے پر عملد رآمد کی سخت نگرا نی، مسلسل پیروی اور عملدرآمد کی تصد یق کا مر بو ط نظام مو جود ہے ۔سال 2023 ء میں فیصلوں پر عملد رآمد کی شر ح 85.4 فیصد رہی ۔رواں سال کے دوران وفاقی محتسب کے افسران نے ملک کے دور دراز علا قوں کا دورہ کر کے 2210 شکا یا ت کا مو قع پر ہی ازالہ کیا۔ اس اقدام نے دفتر کی عام لوگوں تک رسا ئی اور پہنچ میں بہت زیا دہ اضافہ کیا اور عوام النا س کے لئے مفت اور فو ری ریلیف کو یقینی بنایا۔ سر کا ری اداروں کے سربراہان کو با ر با ر یہ ہدا یت کی گئی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں عوامی خدمت کے اعلیٰ تر ین معیار اور کا رکر دگی پر عمل کر تے ہوئے معا شر ے کے غر یب اور پسما ند ہ طبقا ت کی شکایا ت کاا زالہ کر یں۔
پا کستان میں وفاقی محتسب کا دفتر وفاقی محکموں کی بد انتظا می کے خلاف شکا یات کے ازالے کے سلسلے میں مجمو عی طو ر پر41 سال سے زیادہ تجر بے کا حا مل ہے اور احتسا ب کے ایک اہم ادارے کے طو ر پر اس کی خد مات نما یاں حیثیت کی حا مل ہیں۔یہ ادارہ حکو متی اداروں کی بدانتظا می کے خلا ف عوامی شکا یات کی تشخیص، تحقیقات، اصلا ح اور ان کے ازالے کے لئے واضح مینڈ یٹ کے ساتھ قا ئم کیا گیا تھا ۔اس کا مینڈ یٹ آ ئین کے با ب نمبر02 کے آ رٹیکل 37(d) سے ما خوذ ہے جو ریا ست کو پا بند کر تا ہے کہ وہ عوام کو سستے اور جلد از جلد انصاف کی فرا ہمی یقینی بنا ئے ۔وفاقی محتسب کے ادارے نے شکا یات کو نمٹا نے کا ایک جا مع نظام قا ئم کر رکھا ہے جس میں رجسٹر یشن، تفتیش، تشخیص، جائزہ اور فیصلوں پر عملد رآمد کا نظام شا مل ہے۔ اب یہ ادارہ بڑ ی تعداد میں بد انتظا می کی شکا یات کو نمٹا نے کی صلا حیت رکھتا ہے اورشکا یت کنند گان کی شکا یات کا ازالہ ان کے گھر کی دہلیز پر کر رہا ہے۔ فر یقین کے ما بین با ہمی رضا مند ی سے تنا زعات کے غیر رسمی حل کے لئے آ ئی آ ر ڈی کے نظا م پر عمل پیرا ہے ۔سر کا ری اداروں کی کا رکر دگی کو جا نچنے اور بہتر بنا نے کے لئے ان اداروں میں معا ئنہ ٹیمیں بھیجی جا رہی ہیں۔ سر کا ری اداروں میں بد عنوا نی کی وجو ہا ت جا ننے کے لئے مطا لعا تی رپو رٹیں تیار کر کے بد عنوا نی کے خا تمے کے لئے منا سب اقدامات کی سفا رشا ت تجو یز کی جا تی ہیں۔ گز شتہ چا ر عشروں کے تجر با ت سے ر ہنما ئی لیتے ہو ئے یہ ادا رہ وفاقی محتسب جناب اعجاز احمد قریشی کی سر برا ہی میں 1983ء کے صدارتی حکم نمبر(١) میں درج اہدا ف اور مقا صد کے حصول کے لئے پر عزم ہے ۔وفاقی محتسب پر عا م لو گوں کے اعتماد کے سبب بلا خوف تر دید یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ادارہ محض شکا یات وصول کر نے وا لا ایک دفتر نہیں بلکہ پا کستان میں گڈ گو رننس کے قیام کے سلسلے میں ایک انتظا می معما ر کی حیثیت رکھتا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
235 سیاسی گھس بیٹھیوں میں سے ایک گھس بیٹھیا وجود جمعرات 14 نومبر 2024
235 سیاسی گھس بیٹھیوں میں سے ایک گھس بیٹھیا

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی! وجود جمعرات 14 نومبر 2024
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی!

مسئلہ کشمیر کفر و اسلام کی جنگ ! وجود جمعرات 14 نومبر 2024
مسئلہ کشمیر کفر و اسلام کی جنگ !

ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی وجود بدھ 13 نومبر 2024
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی

دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ! وجود بدھ 13 نومبر 2024
دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر