وجود

... loading ...

وجود

کشمیری صحافی بھی پابند سلاسل

پیر 04 نومبر 2024 کشمیری صحافی بھی پابند سلاسل

ریاض احمدچودھری

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ2022ـ23 میں کشمیری صحافیوں کی قید وبند کی نشاندھی بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف غیر متناسب طور پر فوجداری قوانین کا استعمال کیا کیونکہ پولیس معمول کے مطابق مسلمانوں کو نماز پڑھنے، جائز کاروباری لین دین کرنے اور گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں گرفتار کرتی ہے۔ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، کیرالہ اور گجرات میں کچھ ہندوتوا گروپوں کی طرف سے مسلمانوں کے کاروبار کے معاشی بائیکاٹ کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ نفرت انگیز جرائم بشمول دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف تشدد کا ارتکاب مکمل استثنی کے ساتھ کیا گیا۔رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے انسانی حقوق کے محافظوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق دبانے اور اپنے مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ سمیت جابرانہ قوانین کا استعمال کیا جن میں طویل مدت تک حراست میں رکھنا اور ماورائے عدالت ہلاکتیں شامل ہیں۔ حکام نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کے محافظوں کو ہراساں کیا۔انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم لیگل فورم فار کشمیر (ایل ایف کے) نے 2024 کے لیے اپنی پہلی ششماہی جائزہ رپورٹ میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں رواں برس کے پہلے چھ مہینوں میں انسانی حقوق کی ‘سنگین خلاف ورزیوں’ میں اضافے کو اجاگر کیا گیا ہے۔جولائی میں جاری کی گئی رپورٹ میں کشمیری عوام کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے اس معاملے پر فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔جائزہ رپورٹ میں 2024 کی پہلی ششماہی تک انڈین حکام اور فورسز کی جانب سے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے جون تک بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک مستقل رجحان دیکھا گیا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے کہا گیا کہ محاصرے کر کے 202 کارروائیاں کی گئیں جو کہ وہاں ہونے والی کارروائیوں کا صرف چھوٹا سا حصہ ہیں۔ ‘مقبوضہ کشمیر’ میں مقامی لوگوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں چھ مہینوں میں تشدد کی کارروائیوں میں 72 افراد مارے گئے جن میں 19 شہری، آزادی کے لیے لڑنے والے 23 افراد اور 30 بھارتی فوجی شامل ہیں۔
لیگل فورم فار کشمیر کی تحقیقات میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور اختلاف رائے کو دبانے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو خاموش کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کے بدنام قوانین کے استعمال کے متعدد واقعات کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔رپورٹ میں عام شہریوں کے خلاف منظم طریقے سے تشدد اور غیر انسانی سلوک کا بھی ذکر ہے جس کا مقصد خوف پیدا کرنا اور مزاحمت کی کسی بھی شکل کو دبانا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح شدت پسندی نے خطے میں جاری تنازع میں انسانی المیے کو مزید سنگین کیا ہے جہاں بھارتی افواج نے نہ صرف اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے بلکہ شہری املاک کی ضبطی اور گھروں کی مسماری میں بھی اضافہ دیکھا گیا جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کو نمایاں طور پر نقل مکانی اور مصائب کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں، وکلا اور صحافیوں کو ہدف بنانے اور ڈرانے دھمکانے کا بھی ذکر کیا گیا۔بھارتی حکام کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے غلط استعمال نے سول سوسائٹی کی تنظیموں، سماجی و مذہبی گروپوں اور آزاد میڈیا کی سرگرمیوں کو ‘جرم’ بنا دیا ہے جس سے آزادی اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کو مؤثر طریقے سے دبایا جا رہا ہے۔
ایل ایف کے کی اس رپورٹ میں زمینی تحقیق اور ڈیٹا، جس میں سرکاری ریکارڈز، میڈیا رپورٹس، اور این جی اوز کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار سمیت معتبر ذرائع سے معلومات شامل ہیں۔ ششماہی رپورٹ کے نتائج ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتے ہیں اور یہ تنظیم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ نہ صرف براہ راست مجرموں بلکہ ان لوگوں کا بھی احتساب کرے جو انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا حکم دیتے ہیں، یا اکساتے ہیں۔بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی صورت حال پر مسلسل نہ صرف کشمیری بلکہ دنیا بھر میں بات کی جا رہی ہے۔ ‘پاکستان بھی کہہ رہا ہے کہ وہاں آزادی اظہار اور مذہبی آزادی ختم ہو رہی ہے۔’ابھی جو وہاں انتخابات ہوئے ہیں تو بھی عالمی سطح پر وضع کردہ معیار کے مطابق نہیں تھے۔ وکلا کی جو تنظیمیں ہیں ان پر پابندیاں ہیں۔’کشمیر میں انسانی حقوق کی بہت سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں لیکن اہم یہ ہے کہ عالمی برداری اس پر ایکشن لے گی یا نہیں اور کشمیری خود ہی بات کرتے رہیں گے۔’پاکستان کی طرف سے بھی بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ‘بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں اور پرامن اجتماعات پر پابندیوں’ کی مذمت کی جاتی رہی ہے۔
بھارت نے پانچ اگست 2019 کو اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت، یا خود مختاری کو منسوخ کر دیا تھا۔پاکستان کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی بھی طرف سے بھارتی حکومت سے اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے 2019 میں کیے گئے اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کم کرتے ہوئے تجارت معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی وجود جمعه 15 نومبر 2024
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی

یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے ! وجود جمعه 15 نومبر 2024
یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے !

عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے! وجود جمعه 15 نومبر 2024
عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے!

اُف! یہ" "235گھس پیٹھیے وجود جمعه 15 نومبر 2024
اُف! یہ

بی ایل اے اور 'را' کا گٹھ جوڑ وجود جمعه 15 نومبر 2024
بی ایل اے اور 'را' کا گٹھ جوڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر