وجود

... loading ...

وجود

بیانیہ اور جدوجہد

هفته 02 نومبر 2024 بیانیہ اور جدوجہد

حمیداللہ بھٹی

فیصلے کرتے وقت جو حالات کومدِ نظر نہیں رکھتا وہ کامیابی کے زینے طے کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ دانشمندی یہ ہے کہ طوفان کا آسان ہدف بننے سے گریز اورحالات سازگارہونے پر سفرشروع کیاجائے۔ اِس طرح اورکچھ ہویا نہ ہو نقصان کاامکان کم ہوجاتاہے ۔یہ کوئی بہت باریک نُکتہ نہیں جو نظر نہ آسکے یا ایسا فلسفہ یا نسخہ نہیں جو آسانی سے سمجھ سے ہی باہرہو نہ ہی ایسا کرنا سرنڈرہوتا ہے۔ انقلاب راتوں رات نہیں آتے اورکوئی جنرل ساری سپاہ کوبیک وقت لڑائی میںنہیں جھونکتابلکہ ہر پہلو کو ذہن میں رکھ کرصف آرائی کی جاتی ہے۔ بہتر نتائج حاصل کرنے ہیں تو طریقے و سلیقے سے چلنا ہوگا اور فالورز کو لڑنے جھگڑنے کی شہ دینے کی بجائے فکری تربیت کرنا ہوگی ۔وگرنہ بہتر نتائج کی توقع پوری ہونا مشکل ہے۔ سیاسی کامیابیوں کے اندازے و قیافے تو ایک طرف فالورزکوہروقت بھگا بھگاکر اِتنا تھکا دیا جائے گا کہ وہ مایوسی کا شکار ہوجائیں گے ۔اِس میں کوئی دورائے نہیں کہ مایوس لشکر ہمیشہ نقصان اُٹھاتے ہیں ۔
کسی دوسرے ملک کی مثال دینے کی بجائے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا تذکرہ زیادہ مناسب ہو گا جن کے پاس لڑنے کے لیے نہ کوئی ایسی فوج تھی جو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہووہ تو زیادہ تر بات چیت کے لیے بھی انگریزی کا سہارہ لیتے جسے آبادی کی غالب اکثریت لکھنے، سمجھنے اوربولنے سے قاصر تھی انھیں موجودہ دورجیسے زرائع ابلاغ کی اعانت بھی حاصل نہیں تھی مگر مختصر عرصے میں دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت بنادی وجہ یہ تھی کہ کردار وگفتارمیں تضاد نہ تھا ہمیشہ مدلل گفتگو سے قائل کرتے بانی پاکستان کے کردارسے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے مگر سیکھتا وہی ہے جو سیکھنے پر آمادہ ہو کسی اڑیل کو قائل کرنایاسمجھانا مشکل ہے آج کہا جاتا ہے کہ وہ لیڈر ہی نہیں جو جیل نہ گیا ہو ارے بابا قائدِ اعظم تو زندگی بھر کبھی جیل نہیں گئے لیکن اُن کے پائے کا کیا آج ملک میں کوئی ہے؟ہر گز نہیں۔
لوگ انقلاب کی بات کرتے ہیں اچھی بات ہے اپنے نظریات کے پرچار سے اگر اکثریت کو منظم کر لیا جائے تو انقلاب ممکن ہے مگر انقلاب کے بھی کچھ لوازمات ہوتے ہیں ۔ہر جگہ اڑ جانا ،موقع محل کا ادراک کیے بغیر گالی گلوچ کرنا اور لڑنے مرنے پر آمادہ رہنا کوئی دانشمندی نہیں۔ دلیل اور فکری تربیت کے بغیر انقلاب ممکن نہیں۔ انقلاب کے بھی کئی عوامل ہوتے ہیں۔ لڑنے مرنے اور گالیوں سے انقلاب کی منزل دورہوتی ہے۔ اپنے ہمسایہ ملک ایران کی مثال لے لیں ۔امام خمینی انقلاب لیکر آئے تودل پر ہاتھ رکھ کریہ بتائیں کیا اِس کی وجہ وہ اکیلے ہی تھے ؟ایک تلخ سچ یہ ہے کہ وہ فرانس سے امریکی طیارے پرسوارہوکر ایران آئے اور انقلابی رہنما کہلوائے۔ یہ ایک ایسا انقلاب تھا جس کی کوکھ سے عرب ایران مسلکی تنائو نے جنم لیا۔ آج بظاہر ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکہ متحد ہیں مگر اُسے اِتنا کمزور کرنے سے محتاط ہیں جس سے عرب خود کو آزادمحسوس کرنے لگیں کیونکہ یہودی تمام عرب ممالک میں نہیں لیکن اہلِ تشیع ہر ملک میں موجود ہیں ۔ عربوں کو یقین دلایا جاتا ہے کہ تمھارادشمن اسرائیل نہیں بلکہ ایران ہے۔ ایک اور تلخ سچ ایران اور عراق جنگ کے دوران اسرائیل نے کئی برس تک ایران کو ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کیا ،وجہ یہ تھی کہ رضا شاہ پہلوی خطے میں امریکی حلیف تھا جس کے پاس زیادہ تراسلحہ امریکی ساختہ تھا مگر حلیف کا اقتدار ختم ہونے پر امریکہ نے ہتھیار وگولہ بارود فراہم کرنے پر پابندی لگا دی ایران کی اِس ضرورت کو اسرائیل نے پوراکیا۔
اگر کوئی یہ کہے کہ عمران خان کی مقبولیت ختم ہو چکی ہے، یہ درست نہیں مقبولیت کے پیمانے پر وہ آج بھی اہم ترین پوزیشن پر ہے۔ مگر اِس کے باوجود فوری طورپر اقتدارمیں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں اوریہ کہ موجودہ مقبولیت ہمیشہ برقرار رہے گی اور جب بھی انتخاب ہوئے وہ جیت جائے گا؟ اِس حوالے سے بھی خدشات کی بھر مارہے لہذا بہتر یہ ہے کہ بیانیہ بناتے وقت زمینی حقائق کو پیشِ نظر رکھا جائے اور جدوجہد کے دوران حالات کو پیشِ نظر، ہر سیاستدان اقتدارچاہتاہے اور قائل کرنے کے لیے ایسابیانیہ اپناتا ہے جس پر لوگ اَش اَش کر اُٹھیں مگر کیا اِس وقت ملک انتخاب کا متحمل ہے؟ جب معیشت اِس قدر گرداب میں پھنسی ہے کہ قرض اور سود کی ادائیگی دوبھر ہوچکی کوئی ملک مارکیٹ ریٹ پر قرض دینے کو تیارنہیں بلکہ ہم دنیا بھر میں سب سے مہنگا قرض لینے پر مجبور ہیں۔ ایسے حالات میں جب دنیا میں سرمایہ کار ی کا رجحان فروغ پزیر ہے ہماری قومی ائیرلائن کی نجکاری میں حصہ لینے پربیرونی دنیاکتراتی ہے چین جس کی دوستی کو ہم ہمالیہ سے بلند، سمندرسے گہری اور شہد سے میٹھی قرار دیتے ہیں وہ بھی نت نئی ہدایات دینے لگاہے ۔ظاہرہے ہر ملک اپنے مفادکی نگہبانی کرتاہے۔ چین کوبھی پاکستان کی خوشحالی سے زیادہ یہاں اڈے بنانے اورملک کو قرضوں میں جکڑنے سے غرض ہے۔ کیا انقلاب کا بیانیہ بنانے اور بے موقع جدوجہد کرنے والوں سے یہ سب پوشیدہ ہے؟اگر معلوم ہے تو کیوں انتشار وافراتفری کوفروغ دینے کاباعث ہیں؟
میں کسی کا طرفدار نہیں اور نہ ہی کسی کو فرشتہ ثابت کرنامیری زمہ د اری ہے البتہ اِتنا ضرورکہنا چاہوں گا کہ سیاسی کدورت کو فی الوقت بالائے طاق رکھنا اور فہام و تفہیم کی فضاملک کے لیے ناگزیر ہے پہلے سعودی عرب میں مخالفانہ نعرے لگائے گئے جس کی پاداش میں گرفتاریاں ہوئیں اور کافی لوگ ملک بدربھی ہوئے۔ اب برطانیہ میں سبکدوش منصف سے جو سلوک ہواہے، اُس کے مرتکب افراد کو سزاو جزا کا تو سامنا ہوگا ہی ،لیکن پاکستان کے تشخص کو جو نقصان پہنچا ہے۔ اُسے ٹھیک کرنے میں زمانے لگ سکتے ہیں۔ بیانیہ تو یہ تھا کہ امریکہ نے عدمِ اعتماد کی شہ دی اور پی ڈی ایم کو اقتدار دلوایا لیکن سیاسی اختلاف کے پنجرے سے چند لمحے نکل کر بتائیں کہ موجودہ حالات میں کیا یہ بیانیہ آپ کو سچ لگتا ہے؟ عمران خان کی گرفتاری پر امریکی حکومت تشویش ظاہر کرتی ہے اُس کے سینیٹروں کی اکثریت اپنے صدر سے عمران خان کی رہائی سے متعلق پاکستان سے بات کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے ؟عمران خان کو عالمِ اسلام کا رہنما کہا جاتا ہے لیکن میئرلندن کے امیدوار صادق خان کے حریف ایک یہودی کی حمایت کرناکیا عالمِ اسلام کی رہنمائی کے کسی دعویدارکو زیب دیتاہے ؟آئیے سوچتے ہیں کہ ملک کا مقبول لیڈرتو بنا لیا گیا ہے کہیں ایسا تو نہیں اسرائیل کو تسلیم کرانے کے کسی منصوبے پر کام ہو رہا ہو؟جس طرح بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ضم کیا تو کہا گیا کہ جو بھی لڑنے کے لیے کشمیر جائے گا وہ محب الوطن نہیں ہو سکتایادرہے کہ عوام کے سخت ردِ عمل سے بچنے کے لیے اہم فیصلے ہمیشہ مقبول رہنمائوں سے ہی کرائے جاتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اللہ خیر کرے! وجود هفته 16 نومبر 2024
اللہ خیر کرے!

24نومبر ،تحریک انصاف کی کال وجود هفته 16 نومبر 2024
24نومبر ،تحریک انصاف کی کال

پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی وجود جمعه 15 نومبر 2024
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی

یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے ! وجود جمعه 15 نومبر 2024
یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے !

عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے! وجود جمعه 15 نومبر 2024
عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر