وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت خوشگوار تعلقات کشمیر کے حل سے مشروط

منگل 29 اکتوبر 2024 پاک بھارت خوشگوار تعلقات کشمیر کے حل سے مشروط

ریاض احمدچودھری

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں رائے شماری اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینا ہی مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل ہے۔ تنازعہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیاء میں دیر پاامن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے مابین اچھے تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بنیادی سبب بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیریوں کوان کا پیدائشی حق دینے کی مخالفت کرنا ہے۔صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کو ان کے پیدائشی اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے باعث مقبوضہ آبادی کے ڈیڑھ کروڑ عوام گزشتہ70 سال سے امن و خوشحالی کے لئے ترس رہے ہیں۔ حق خودارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں اسی اصول کی بنیاد پر کئی تنازعات کا حل تلاش کیا گیا اور اسی اصول کی بنیاد پر کشمیر کے تنازعے کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صورت میں عالمی برادری کی یقین دہانیوں کے باوجود بھارت سے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں گزشتہ 29سال کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ، 22ہزار سے زیادہ خواتین کو بیوہ اور ہزاروں بچوں کو یتیم کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے ساتھ ا?بروریزی کے 11ہزار واقعات ہوئے 6ہزارگمنام قبروں کا پتہ چلا جہاں نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کر کے دفن کیا گیا ہے۔
بھارت مقبوضہ وادی میں اپنی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کو چھپانے کے لئے کشمیریوں کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کو دہشت گردی قراردینے کی کوشش کر رہا ہے۔حالانکہ ہندوستان غیر مسلح اور نہتے کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے خلاف اس کی مذموم سازشوں کی ناکامی کے بعد اب بھارت وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ رائے شماری کی صورت میں وہ اپنے حق میں نتائج حاصل کر سکے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں واضح طور پر ہندوستان سے کہا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا احترام کرے جس کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ اولاً، ہیومن رائٹس کونسل ایک تحقیقاتی کمیشن بنائے جو مقبوضہ کشمیر میں جا کر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تحقیقات کرے اور دوسرے ہندوستان کے دو کالے قوانین۔ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ کو منسوخ کیا جائے۔ اگر ہندوستان جموں و کشمیر میں رائے شماری کے لیے اپنی مخالفت ترک کر دے تو رائے شماری کے انعقاد میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہو گا۔ اقوام متحدہ کے پاس اس کا ایک باقاعدہ بلوپرنٹ اور ضابطہ کار موجود ہے۔جموں و کشمیر میں متعین اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی رپورٹس سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو نہیں پہنچائی جا رہی ہیں۔اس وقت آزاد کشمیر اپنے وسائل سے چالیس ہزار کشمیری مہاجرین کا خیال رکھ رہا ہے اور 1947ء سے اب تک تقریباً بیس لاکھ کشمیری مہاجرین پاکستان یا آزاد کشمیر میں نقل مکانی کر چکے ہیں اور سوسائٹی کا حصہ بن چکے ہیں۔ پاکستان اور آزاد کشمیر نے ان مہاجرین کی آبادی کاری کے سلسلہ میں کسی بین الاقوامی ادارے سے کوئی مدد نہیں لی ہے۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی صورت حال پر مسلسل نہ صرف کشمیری بلکہ دنیا بھر میں بات کی جا رہی ہے۔ ‘پاکستان بھی کہہ رہا ہے کہ وہاں آزادی اظہار اور مذہبی آزادی ختم ہو رہی ہے۔’ابھی جو وہاں انتخابات ہوئے ہیں تو بھی عالمی سطح پر وضع کردہ معیار کے مطابق نہیں تھے۔ وکلا کی جو تنظیمیں ہیں ان پر پابندیاں ہیں۔’کشمیر میں انسانی حقوق کی بہت سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں لیکن اہم یہ ہے کہ عالمی برداری اس پر ایکشن لے گی یا نہیں اور کشمیری خود ہی بات کرتے رہیں گے۔’پاکستان کی طرف سے بھی بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ‘بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں اور پرامن اجتماعات پر پابندیوں’ کی مذمت کی جاتی رہی ہے۔بھارت نے پانچ اگست 2019 کو اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت، یا خود مختاری کو منسوخ کر دیا تھا۔پاکستان کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی بھی طرف سے بھارتی حکومت سے اس کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے 2019 میں کیے گئے اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کم کرتے ہوئے تجارت معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے انسانی حقوق کے محافظوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق دبانے اور اپنے مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ سمیت جابرانہ قوانین کا استعمال کیا جن میں طویل مدت تک حراست میں رکھنا اور ماورائے عدالت ہلاکتیں شامل ہیں۔ حکام نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کے محافظوں کو ہراساں کیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر