وجود

... loading ...

وجود

یوم سیاہ ۔۔ آئینی اورایک غیرآئینی عدالت

منگل 29 اکتوبر 2024 یوم سیاہ ۔۔ آئینی اورایک غیرآئینی عدالت

میری بات/روہیل اکبر
نئے چیف جسٹس کی تعیناتی سے کیا بہتری ہوگی اور آنے والے دنوں میں ہماری عدالتی نظام کس کروٹ بیٹھے گا۔ اس پر بات پھر کبھی ہوگی آج ہم یوم سیاہ اور جاوید ہاشمی کی باتوں پر غور کرینگے۔ سب سے پہلے میں دنیا بھر میںمنائے جانے والے یوم سیاہ کا تذکرہ کرونگا ۔کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 27اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی تسلط کے خلاف بھرپورانداز میں یوم سیاہ منا یا اور دنیا کو واضح پیغام دیا گیا کہ کشمیری اپنی سرزمین پر بھارت کے ناجائز قبضے کو مسترد کر تے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان ،آزا دکشمیر اور دنیا بھر میں احتجاجی مارچ،جلسے جلوس، ریلیاں اور سیمینار زمنعقد کیے گئے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی ،جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیا ۔کشمیریوں نے اپنی سرزمین پر بھارت کے ناجائز قبضے کو آج تک تسلیم نہیں کیاہے۔ بھارت کو بھی چاہئے کہ وہ نوشتۂ دیوار پڑھ لے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے جس کا اس نے اقوام متحدہ میں وعدہ کررکھا ہے۔ عالمی برداری کو بھی چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں عالمی قراردادوں پرعملدرآمد کرائے اور بھارت کے غیرقانونی قبضے،یکطرفہ اقدامات اور کشمیریوں پرڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لے بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کئی دہائیوں سے طاقت سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے ۔کشمیری بہن بھائی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے جائز حق کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ حق خود ارادیت مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بنیادی حق ہے پاکستان کشمیری عوام کی عالمی و علاقائی فورمز پر سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ پاکستانی قوم کشمیر ی عوام کی حق خود ارادیت کی تحریک کی حمایت اور ان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ 27اکتوبر 1947کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کا غیر قانونی اور انتہائی شرمناک اقدام تھا۔ 27اکتوبر کو تاریخ میں ہمیشہ سیاہ دن کے طور یاد رکھا جائے گا۔ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو ظلم و بربریت سے دبانے کی ہر کوشش ناکام رہی ہے ۔بھارت 77سال سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ عالمی برادری اب تک کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے خاطر خواہ اقدام نہیں کرسکی۔ شہید برہان وانی سمیت مقبوضہ کشمیرکے تمام شہدا نے بہادری کی اعلی مثال قائم کی ہے۔ 33 برسوں کے دوران مقبوضہ جموںوکشمیر میں 1 لاکھ کشمیری شہید کردیے گے۔ 2 لاکھ سے زائد بچے شفقت پدری سے محروم ہوئے ہیں، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں، 10 ہزار سے زائد خواتین نیم بیوہ زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کے خاوند شہید ہوگے ہیں یا پھر غائب کردیے گے۔ جن کا آج تک علم نہیں ہوسکا ہے ۔ آج یہ خطہ جبر کی شدت برداشت کر رہا ہے ۔ہزاروں سیاسی رہنما اور کارکن جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ۔14سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد ہے۔ ایمرجنسی اور انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت بھارتی افواج کو وسیع اختیارات حاصل ہیں جس کی وجہ سے بھارتی افواج کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے یا جان سے مار دینے اور املاک کو تباہ کرنے کے اقدامات میں ملوث ہیں۔ حال ہی میں غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہوئے ہیں لیکن کوئی بھی ایسا اقدام جو بھارت کے آئین کے فریم ورک کے تحت اور بڑی تعداد میں بھارتی فوج کی موجودگی میں کیا جاتا ہے۔50لاکھ بھارتیوں کو مقبوضہ کشمیر میں بساکر بھارت کی کوشش ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو منی انڈیا میں تبدیل کردے۔90 ء کی دہائی میں مقبوضہ جموںوکشمیر سے ہزاروں افراد ہجرت پر مجبورہوئے ہیں اور آج تک آزادی کی امید لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں جو لو گ اپنے ماں باپ عزیز و اقارب سے دور ہیں ، ان کیلئے زندگی کے تلخ ایام گزارنا ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل تر ہو رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود مقبوضہ جموں کشمیر کی عوام نے بھارت کے آئین میں تبدیلی اور جعلی انتخاب کو بری طرح ناکام بنا دیا۔ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو پھانسی گھاٹ کے قریب رکھا ہوا ہے۔ آسیہ اندرابی بہت بیمار ہیں ان کو تہاڑ جیل میں رکھا ہوا ہے اور ہمیں اپنے پیاروں اور رہنماں کی لاشیں تک نہیں ملتیں ۔بھارت نے کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کررکھے ہیں، کشمیری عذاب سے گزر رہے ہیں لیکن ڈٹے ہوئے ہیں ۔اس صورتحال میں پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ کشمیریوں کا حق خودارادیت ایک انسانی حق ہے اور ایک بنیادی انسانی حق کو کسی بھی ظلم و جبر سے چھینا نہیں جا سکتا۔
اب کچھ باتیں جاوید ہاشمی کی کرتے ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ ملک میں بحران کے خاتمے کیلئے عام انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ موجودہ حکومتیں ڈیڑھ دو ماہ کیلئے ہیں۔ ہوسکتا شہبازشریف بھی وزیراعظم نہ رہیں۔ہماری مقتدرہ کے اوپر بہت زیادہ دبائو ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان مزید ڈیڑھ مہینہ جیل میں رہ سکتے ہیں۔ اب خان کو رہائی کیلئے نہیں عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے ڈیل کرنا ہوگی جبکہ 26 ویں آئینی ترمیم نے پاکستان یا عدلیہ کے نظام کو کچھ نہیں دیا بلکہ بہت کچھ چھین لیا ہے ۔اس ترمیم کے بعد سپریم کورٹ سے توقعات کرنا کہ وہ قوم کے مسائل حل ہونگے اور لوگوں کو انصاف د ے سکیں گے تو یہ خلاف توقع بات ہوگی۔ قاضی فائز عیسی چلے گئے لیکن بہت ساری ایسی چیزیں کرگئے جو نہ ہوتی تو بہتر ہوتا ۔اس وقت سپریم کورٹ دو حصوں میں تقسیم ہے ۔ایک آئینی عدالت ہے اورایک غیرآئینی عدالت جبکہ سپریم کورٹ کہیں نہیں ہے۔ ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کو کنٹرول کرنا آسان ہوجائے گا۔یہ کہنا کہ پارلیمنٹ کو طاقت ملی ہے یہ طاقت پہلے بھی ملتی تھی ۔اس سے قبل ایک 13ویں ترمیم بھی تھی جو پڑی ہوئی ہے۔ نوازشریف چاہتے تھے کہ سارے اختیارات وزیراعظم کے پاس آجائیں جس پر میں نے کہا تھا کہ آپ کو وزیراعظم بنانے کیلئے ووٹ دیا تھا۔ امیرالمومنین بنانے کیلئے ووٹ نہیں دیا تھا جبکہ 8فروری کا فیصلہ عوام کا فیصلہ تھا، جس کے بعد موجودہ حکومت کی اپنی کوئی سیٹ نہیں ہے۔ اب پاکستان کا جمہوری اور عدالتی نقشہ بدل رہا ہے اور آنے والے دنوں میں بہت سی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گے ۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر