... loading ...
ریاض احمدچودھری
پاکستانی مندوب انصار شاہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی خصوصی سیاسی اور ڈی کالونائزیشن (چوتھی) کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے کے لیے قانونی طور پر پابند ہے،جموں و کشمیر ہندوستان کا ‘اٹوٹ انگ’ نہیں ہے اور نہ کبھی ہو گا۔بھارت کے اس دعوے کو کہ جموں و کشمیر اس کا ”اٹوٹ انگ”ہے کو مسترد کر دیا کہ بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیرقیادت استصواب رائے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیری عوام کی مرضی کا تعین کیا جا سکے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا مطالبہ ہے۔ کشمیر کی اس متنازعہ حیثیت کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری نے تسلیم کیا ہے، جموں و کشمیر ہندوستان کا ‘اٹوٹ انگ’ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہو گا۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت ہندوستان سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے کے لیے قانونی طور پر پابند ہے۔ بھارتی قابض فورسز نے وحشیانہ طاقت کے ذریعے آزادی کے حامی حریت رہنمائوں کو قید میں رکھا ہوا ہے اور بہت سے کشمیری رہنما مشتبہ حالات میں زیر حراست جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بھارت نے تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرنے بجائے پاکستان کے خلاف جنگ کا سہارا لیا ہے اور اب اس نے آزاد جموں و کشمیر پر ”قبضہ” کرنے کی دھمکی دی لیکن وہ یاد رکھے کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی ماں ہے، جس نے اپنی بالادستی کی پالیسیوں کے ذریعے اپنے تمام پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کا سہارا لیا۔ بھارت کی تیسرے ممالک میں ٹارگٹڈ دہشت گردانہ قتل کی مہم اب علم عام ہے، اس کے ایجنٹ پاکستان میں کم از کم 22 ٹارگٹڈ قتل کے ذمہ دار ہیں۔ بھارتی دہشت گرد فرنچائز اب عالمی سطح پر چلی گئی ہے ، کم از کم ایک قتل کینیڈا میں کیا گیا اور دوسری کوشش امریکہ میں کی گئی۔پاکستانی مندوب نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اس دھمکی کہ نیا ہندوستان آپ کو مارنے کے لیے آپ کے گھر میں آ رہا ہے کے تناظر میں کہا کہ ہم عرض کرتے ہیں کہ یہ نیا ہندوستان ایک خطرناک ریاست ہے جب تک ہندوتواـ فاشزم کی مخالفت نہیں کی جاتی،جب تک ہندوستان کے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو نسل کشی سے محفوظ نہیں رکھا جاتا،جب تک کشمیری عوام کو ہندوستان کے قبضے سے آزاد نہیں کیا جاتا، استعمار، دہشت گردی کے اس ریاستی سرپرست کی طرف سے پھیلائے گئے وسیع تر تشدد اور تنازعات کا خطرہ واضح اور موجودہ خطرہ رہے گا۔ مقبوضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے ی ابتر صورتحال کا نوٹس لیکر تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔ قابض فوجیوں نے 5 اگست 2019 سے اب تک 875 کشمیریوں کو شہید، 24سو سے زائد کو زخمی اور تقریباً 24ہزار 15افرد کو گرفتار کیا ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے حل طلب دیرینہ تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری اور فلسطینی عوام کو انکا حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے یہ مطالبہ اقوام متحدہ کی 15رکنی سلامتی کونسل میں اقوام کے درمیان قانون کی حکمرانی پر بحث کے دوران کیاکہ سلامتی کونسل کو تنازعات اور کشیدگی پر خاموشی اختیار کرنے کی بجائے ان کے فعال انداز میں حل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں تنازعات سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ ملے گا۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلامتی کونسل فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر مسلسل عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کے حق خودارادیت کو بے دردی سے روندا گیا اور کئی دہائیوں سے غیر ملکی قبضے کو برقرار رہنے دیا گیا ہے۔ ان طریقوں کوعصری تناظر میں مستقل طور پر واضح کرنا ضروری ہے جن کے ذریعے اس اصول کو عالمی سطح پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں خواہ بحرالکاہل کے تنازعات کے پرامن تصفیہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VI یا VIIجس میں نفاذ کی کارروائی شامل ہیں کے تحت منظور کی گئیں اور رکن ممالک چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت کونسل کے فیصلوں پر قانونی طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔