وجود

... loading ...

وجود

بھارتی جوہری ہتھیاروں کا تحفظ انتہائی ناقص

هفته 26 اکتوبر 2024 بھارتی جوہری ہتھیاروں کا تحفظ انتہائی ناقص

ریاض احمدچودھری

جوہری ہتھیاروں کی سیکورٹی کی جانچ پڑتال کرنے والے امریکی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی نیوکلیئر تنصیبات کی سکیورٹی پاکستان کی نسبت انتہائی کمزور ہے۔ بھارتی جوہری پروگرام کو ناقص سکیورٹی کے علاوہ کرپشن کا بھی سامنا ہے۔ بھارت کی نیوکلیئر تنصیبات کو بیرونی دہشت گردوں اور داخلی طور پر خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ بھارت اپنی جوہری تنصیبات کو درپیش خطرات کا مقابلہ کر سکتا ہے یا نہیں۔ اس سے پہلے 2008ء میں بھارتی اٹامک ریسرچ سنٹر کا دورہ کرنے والے امریکی ماہرین نے بھی کہا تھا کہ جوہری تنصیبات کی سکیورٹی کے انتظامات انتہائی کم درجے کے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں میں جوہری مواد کی چوری کے پانچ واقعات رونما ہوئے۔
بھارتی کی جوہری سیکورٹی کا بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب ماہرین نے بھارت کے جوہری مواد کی سیکورٹی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں میں جوہری مواد کی چوری کے پانچ واقعات رونما ہوئے۔ ناقص سیکورٹی کا یہ حال ہے کہ 2013 میں گوریلہ جنگجوں نے آرمی کمپلیکس سے یورینئم چرا لی تھی اور بھارتی فوج کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ دوسری جانب کانفرنس میں پاکستان کے ایٹمی مواد کی حفاظتی اقدامات کی زبردست پزیرائی کی گئی۔ ماہرین نے پاکستان کی جوہری تنصیبات کی سیکورٹی کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر پاکستان نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے۔ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر پاکستان نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 پر عمل درآمد کے لیے اپنی کوششوں کی تفصیل کے ساتھ چھ جامع رپورٹس پیش کی ہیں جن میں ایک جامع میٹرکس جمع کروانا ،نیشنل پوائنٹ آف کنٹیکٹ کی تقرری،رضاکارانہ طور پر قومی ایکشن پلان کو اپنانا،قرارداد کے نفاذ میں مدد کے لیے متعدد ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کرنا،بہترین طریقوں اور قومی تجربات کو شیئر کرنے کے لیے قرارداد 1540 کے نفاذ پر علاقائی سیمینار’ کا انعقاد سمیت علاقائی تعاون کو فروغ دینا شامل ہیں۔پاکستان کا خیال ہے کہ 1540 کمیٹی کو صلاحیتوں میں اضافے اور رضاکارانہ مدد پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور ریاستوں کو مزید مخصوص امدادی پیشکشیں اور درخواستیں جمع کرانے کے قابل بنا کر امدادی طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے نیوکلیئر ہتھیاروں سے متعلق فرسٹ کمیٹی کے مباحثے میں جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے مقصد کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے اور ان جائز وجوہات کو تسلیم کرنا ضروری ہے جن کی وجہ سے ریاستیں ان ہتھیاروں کو حاصل کرتی ہیں۔ بڑے فوجی خطرات، حل طلب تنازعات، موثر سلامتی کے نظام کی عدم موجودگی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی عدم عملداری ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کی طرف مائل کرنے والے عوامل ہیں۔بھارت نے جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیار متعارف کرائے اور جوہری تجربات نہ کرنے کی یقین دہانی سے انکار کر دیا، بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کر رہا اور سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی خواہش رکھتا ہے۔ سفیر عثمان جدون نے کہا کہ فیزائل میٹریل کٹ آف ٹریٹی (ایف ایم سی ٹی) کی موجودہ پالیسی کو مزید آگے بڑھانے کا وقت گزر چکا ہے، یہ معاہدہ صرف مستقبل کی پیداوار کو روکنے پر زور دیتا ہے جبکہ موجودہ مواد کے ذخائر کو شامل نہ کرنا عالمی عدم توازن کو برقرار رکھے گا اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوئی حقیقی کردار ادا نہیں کرے گا۔پاکستان نے زور دیا کہ جب تک جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ نہیں ہوتا، غیر جوہری ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا اس کے خطرے سے تحفظ دینے کے لیے ایک قانونی معاہدہ تیار کرنا نہایت اہم ہے۔ پاکستان ایک عالمی معاہدہ نیگیٹو سکیورٹی انشورنس کی حمایت کرتا ہے، جو عالمی جوہری خطرات کو کم کرنے اور سلامتی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا بڑھتا ہوا کردار اور فوجی حکمت عملیوں میں ان کا استعمال خطرناک تنازعات کے خدشات کو بڑھا رہا ہے، بڑی جوہری طاقتیں اپنے ہتھیاروں کو جدید بنانے میں مصروف ہیں اور نئے معاہدوں کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا جوہری صلاحیتوں کے ساتھ انضمام عالمی سلامتی کے لیے مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ پاکستان عالمی معاہدہ این ایس اے کی حمایت کرتا ہے۔ یہ عالمی جوہری خطرات کو کم کرنے اور سلامتی کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ جوہری ہتھیاروں کا بڑھتا ہوا کردار، فوجی حکمت عملیوں میں استعمال، خطرناک تنازعات کے خدشات کو بڑھا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر