وجود

... loading ...

وجود

آہ ۔۔پروفیسرڈاکٹراسلم انصاری

جمعرات 24 اکتوبر 2024 آہ ۔۔پروفیسرڈاکٹراسلم انصاری

لقمان اسد

نام ور شاعر،دانش ور،ماہرتعلیم، نقاداورماہراقبالیات پروفیسرڈاکٹراسلم انصاری چندروزقبل ملتان میں وفات پاگئے۔یقینا ملتان ہمیشہ سے بے شمار نابغہ روزگار شخصیات، اصحاب قلم اور فکر ادب کا مخزن رہا ہے،متعدد اہلِ علم و فن نے اپنے اپنی ہمہ گیر خدمات سے اس دنیائے رنگ و بو کی عطر بیزی کی ہے ۔لیکن ایسی شخصیتیں بہت کم رونما ہوئیں جو مردم ساز اور عہد آفریں ہوں، جن کی علم و ادب کی وسعت،فکر و فن کی گہرائی اور ان کی گونا گوں خصوصیات و کمالات کی جامعیت اپنے اندر دور رس اور گہرے اثرات رکھتی ہو۔
ڈاکٹر اسلم انصاری 30 اپریل 1939 کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ایمرسن کالج ملتان سے 1959 میں بی اے آنرز اور پنجاب یونیورسٹی اوریئنٹل کالج سے 1962میں ایم اے اردو کیا۔ بعد میں ایم اے فارسی اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز یونیورسٹی اوریئنٹل کالج لاہور سے کیا۔ ڈاکٹر اسلم انصاری ایمرسن کالج ملتان سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ریٹائر ہوئے۔ وہ ملتان آرٹس کونسل کے بانی ریذیڈنٹ ڈائریکٹر بھی رہے۔ ان کی شاعری اور علمی و ادبی خدمات پر مختلف جامعات میں ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے جا چکے ہیں جن میں یونیورسٹی لندن میں لکھا گیا پی ایچ ڈی مقالہ بھی شامل ہے۔ ان کی ادبی خدمات پر انھیں متعدد ایوارڈز پیش کیے گئے جن میں تمغہ حسن کارکردگی، صدارتی تمغہ امتیاز، اقبال ایوارڈ، خواجہ غلام فرید ایوارڈ، فیض احمد فیض ایوارڈ اور ریڈیو پاکستان ایوارڈ قابل ذکر ہیں۔ ڈاکٹر اسلم انصاری کی اردو کتب میں خواب و آگہی، نقش عہد و سال، فیضانِ اقبال، شبِ عشق کا ستارہ، تحریر نغمہ، ماہ و انجم، پسِ دیوار چمن، منتخب کلیات اسلم انصاری، کلیات اسلم انصاری، جبکہ فارسی تصنیفات میں چراغ لالہ، نگار خاطر، دیوان اسلم انصاری اور فرخ نامہ شامل ہیں۔ ”گلبانگِ آرزو” کے عنوان سے اُن کی فارسی کلیات 2024 میں پہلی بار اکادمی ادبیاتِ پاکستان نے شایع کی۔ سرائیکی میں ان کے ناول ”بیڑی وچ دریا”کا ترجمہ ”ناؤ میں ندیا” کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ بطور محقق اور اقبال شناس بھی انھوں نے قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی تحقیقی و تنقیدی تصانیف میں اقبال عہد آفریں، اقبال عہد ساز شاعر اور مفکر، شعر و فکر اقبال، مطالعاتِ اقبالیات و ادبیاتِ عالم قابل ذکر ہیں۔ انھوں نے خواجہ غلام فرید کی قافیوں کے انگریزی تراجم کیے ہیں نیز وہ انگریزی میں نظمیں ”کھیل اور کہانیاں” بھی تحریر کر چکے ہیں۔ اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے معروف کتابی سلسلے ”پاکستانی ادب کے معمار” کے تحت ڈاکٹر اسلم انصاری کے فن اور شخصیت پر ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی کتاب 2010 میں شایع کی گئی تھی۔
اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے زیر اہتمام ڈاکٹر اسلم انصاری کی فارسی کلیات ”گلبانگ آرزو” کی تقریبِ رونمائی 27 اپریل 2024 کو ملتان میں ہوئی تھی۔ اکادمی ادبیات کی صدرنشیں ڈاکٹر نجیبہ عارف اور ناظمِ اعلیٰ سُلطان ناصر نے خصوصی طور پر اسلام آباد سے ملتان جا کر اِس تقریب میں شرکت کی اور ڈاکٹر اسلم انصاری کو اُن کی زندگی بھر کی بیش قیمت علمی ادبی خدمات پر خراجِ تحسین و عقیدت پیش کیا۔ اس
تقریب میں ڈاکٹر اسلم انصاری مہمان خصوصی تھے جبکہ صدارت ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کی تھی۔ ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد جنھوں نے کلیات کی ترتیب میں خاص کردار ادا کیا، نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر انوار احمد، ڈاکٹر مختار ظفر، ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، اور شاکر حسین شاکر نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ تقریب کی نظامت اظہر سلیم مجوکہ نے کی۔ یہ ڈاکٹر اسلم انصاری کے ساتھ اہلِ قلم کا ایک یادگار اور اپنی طرز کا آخری اکٹھ تھا جس میں کئی نمایاں شخصیات نے شرکت کی جن میں رانا محبوب اختر، قمر رضا شہزاد، رضی الدین رضی، نسیم شاہد اور خالد مسعود خان صاحبان و دیگر شامل تھے۔
آپ جنوبی پنجاب سمیت ملک بھرکے علمی وادبی حلقوں کے ماتھے کاجھومرتھے۔ان کی نظم ”گوتم سے مکالمہ” زبان زد عام و خاص ہے جبکہ ”میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں” سمیت ان کی بہت سی غزلیں اوراشعار ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ اردو اور فارسی زبانوں کے بلندپایہ اورقادرالکلام شاعرتھے۔ اسلم انصاری نے سرائیکی ناول اور اردو افسانہ بھی لکھا ہے۔ان کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تھا۔ ان کا شمار سید عبد اللہ کے پیارے شاگردوں میں ہوتا تھا۔ یہیں ان کی ملاقات ناصر کاظمی سے ہوئی۔ اسلم انصاری کے مطابق ناصر کاظمی نے پہلی بارش کی غزلوں کا آئیڈیا ان ہی سے لیا۔ اسلم انصاری کی مثال علم ودانش کے ایک منبع کی ہے۔ ان کے شعر وفکر پر اقبال کے گہرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
آئینہ خانہ عالم میں کھڑا سوچتاہو ں
میں نہ ہوتا تو یہاں کون سا چہرہ ہوتا
۔۔۔
جو سوچیے تو سبھی کارواں میں شامل ہیں
جو دیکھیے تو سفر میں ہرایک تنہا ہے
ڈاکٹراسلم انصاری متنوع ادبی جہات کی حامل شخصیت تھے۔ان کی شاعری ہو یا تنقید و تحقیق، ادبی کالم نگاری ہو یا افسانہ نگاری ہر شعبے میں انھیں ایک خاص انفرادیت حاصل تھی۔اسلم انصاری کی شخصیت کے بارے میں ڈاکٹرافتخارشفیع رقم طرازہیں:”ڈاکٹراسلم انصاری ملتان کی اس تہذیب کے وارث ہیں جس کا ایک سرا سمرقنداور بخارا جیسے علمی مراکز سے جا ملتا ہے۔کسی نے میر تقی میر کے بارے میں کہاتھا کہ وہ پورا دہلی تھے۔دہلی اور میر لازم وملزوم تھے۔اسی طرح یہ کہنے میں ہم حق بجانب ہیں کہ اسلم انصاری پوراملتان ہیں۔یہ الگ بات کہ ان کے فکروتفلسف کی اہمیت کوقومی سطح پرتسلیم کیاجاتاہے”۔
پروفیسر ڈاکٹر اسلم انصاری کو 2009ء میں تمغہ امتیاز سے نوازاگیاتھا اور 14 اگست 2020ء کو انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا گیا۔ قول محال کی قوت بخش موجو دگی بھی ملتی ہے ساتھ ہی ساتھ اپنی ذات کا اقرار بھی ملتا ہے ۔ آپ نے زندگی کی نفسیات سے ایک بڑی وسیع لغت ترتیب دی اور یہی وجہ ہے کہ آپ نے اردو ادب کے سنجیدہ حلقوں میں بہت جلد اپنی ایک الگ پہچان اور اعتماد بنایا
دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا
میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا نہ دے


متعلقہ خبریں


مضامین
بات ہی ختم! وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
بات ہی ختم!

آئین ،جمہوریت ، مارشل لاء اور خوشحالی وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
آئین ،جمہوریت ، مارشل لاء اور خوشحالی

عالمی طاقتوں کی مداخلت اورمظالم کی داستان وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
عالمی طاقتوں کی مداخلت اورمظالم کی داستان

آہ ۔۔پروفیسرڈاکٹراسلم انصاری وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
آہ ۔۔پروفیسرڈاکٹراسلم انصاری

مقامی کشمیریوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
مقامی کشمیریوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر