وجود

... loading ...

وجود

کوا چلا ہنس کی چال تو اپنی چال بھی بھول گیا

بدھ 23 اکتوبر 2024 کوا چلا ہنس کی چال تو اپنی چال بھی بھول گیا

ڈاکٹر سلیم خان

ہند وستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی رشتے انتہائی نچلے درجہ پر پہنچ گئے ہیں۔ 18جون 2023کو اس داستانِ خونچکاں کی ابتداء ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے ہوئی ۔ وہ ایک سکھ علیحدگی پسند کینیڈیائی شہری تھا۔ اس کو کینیڈا کے شہر سورے میں ایک گوردوارے کے باہر قتل کر دیاگیا ۔ اس کے بعد سے کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان سفارتی تناؤ بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ 10 اکتوبر سے 14 اکتوبر کے درمیان حالات اتنے بگڑے کے برسوں پرانے تعلقات پر خاک پڑگئی۔ ایسا کیوں ہوگیا؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں مشہور کہاوت کوا چلا ہنس کی چال تو اپنی چال بھی بھول گیا یاد آتی ہے ۔ اس میں پہلی غلطی مودی جی کی ہے کہ انہوں نے چاپلوس میڈیا کے فریب میں آکر خود کو واقعی وشو گرو سمجھنا شروع کردیا اور بالکل امریکہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا بھر میں قتل و غارتگری کو مباح کرلیا ۔ دوسری غلطی امیت شاہ کی ہے کہ انہوں نے کینیڈا کو گجرات سمجھ کر وہاں بھی وہی سب شروع کردیا جو کسی زمانے میں احمد آباد کے اندر کیا کرتے تھے ۔ اسی نفسیات نے سار ا کھیل بگاڑ دیا ۔
ہردیپ سنگھ کی موت کے بعد رونما ہونے والے اہم واقعات کا خلاصہ اس طرح ہے کہ ستمبر 2023میں کینیڈا نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی مذاکرات روک دیے ۔ وزیراعظم مودی نے جی 20 اجلاس کے دوران کینیڈا میں سکھ مظاہروں پر تشویش کا اظہار کیا ا س کے باوجود ٹروڈونے قتل میں ممکنہ ہندوستانی سرکار کے ملوث ہونے کی تحقیقات کا اعلان کردیا۔ 19 ستمبر 2023 کو جب حکومتِ ہند نے ٹروڈو کے الزامات کو غیر منطقی قرار دے کر مسترد کیاتو اس کے بعد دونوں ممالک نے کئی سفارتکاروں کو نکال باہر کیا۔ 22 ستمبر 2023کوان ملکوں نے نئے ویزوں کا اجراء معطل کردیا۔ اس کے ساتھ ہندوستان کے ذریعہ کینیڈا سے اپنے سفارتی نمائندوں کی تعداد کم کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔اس کے نتیجے میں 19 اکتوبر 2023 کو 41 سفارتکاروں کی ہندوستان سے واپسی ہوگئی۔اس تنازع کی آگ میں گھی ڈالنے والی واردات 29 اکتوبر 2023کو سورے میں ہوئی جب بڑی تعداد میں لوگوں نے سکھ آزادی کی خاطر ایک غیر سرکاری استصواب میں حصہ لیا۔
پچھلا سال تو اس طرح کھینچا تانی میں گزرگیا مگر امسال فروری (2024) میں رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس اپنے ملک کی سرزمین پر ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کے ذریعہ انجام دی جانے والی ‘منظم’ مجرمانہ سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی ۔ آر سی ایم پی کا دعویٰ تھا کہ اسے ہلاکتوں کے اندر کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کاروں کے ملوث ہونے کا پتہ چلا ہے ۔اس کے مطابق ان سفارت کاروں نے اپنے سرکاری عہدوں کا استعمال جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کے مجرمانہ گروہوں خفیہ انٹیلی جنس فراہم کرنے میں کی ہے ۔5 فروری 2024کوہندوستان نے تحقیقات میں تعاون کرنے سے قبل کینیڈا سے ثبوت طلب کیا ۔30 اپریل 2024 کوانکشاف ہوا کہ نجرّ کے قتل کی مانند امریکہ میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھی ہندوستانی انٹیلیجنس کا ایک افسر کا براہ راست ملوث ہے ۔3 مئی 2024کوکینیڈا کی پولیس نجرّکے قتل سے منسلک تین افراد کو گرفتار کرکے ان پرقتل وغارتگری کے الزامات عائد کردیا۔وقت پہیہ گھومتے ہوئے 10 اکتوبر تک پہنچا تو جسٹن ٹرودو کی ہنوئی کے اندر آسیان اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات ہوگئی۔ انہوں نے نجر قتل سے متعلق ٹھوس ثبوت سے مودی کو آگاہ کیا۔ اسی اثناء میں کینیڈا پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں یہی انکشاف کیا۔ 12 اکتوبر کو کینیڈا کے اعلیٰ افسران کا وفد نے سنگاپور میں قومی حفاظتی صلاح کار اجیت ڈو بھال کو سارے ثبوت سونپ دیئے ۔ 13 اکتوبر کو کینیڈاسرکارنے ٦ سفارتی عملے سے تفتیش کی خاطر انہیں حاصل تحفظ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔ حکومت ہند نے اسے مسترد کردیا۔ اس کے بعد 14 اکتوبر 2024 کو کینیڈا نے ہائی کمشنر سمیت ٦ ہندوستانی سفارتکاروں کو اپنے ملک سے نکال جانے کا حکم دیا ۔اس کے جواب میں ہندوستان نے بھی اتنے ہی کینیڈائی سفارتکاروں کو 19 اکتوبر تک ملک سے نکل جانے کا وقت دے دیا۔ یہ واقعات نہ صرف کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ دونوں ممالک کی خودمختاری اور کینیڈا میں رہنے والے ہندوستانیوں کے تحفظ اور بین الاقوامی سیاست پر اثر انداز ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نجرّ قتل سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کو بتایا کہ ابتدا میں ان کے پاس ہندوستانی حکومت کے شامل ہونے کی خفیہ معلومات توتھی لیکن کوئی پختہ ثبوت نہیں تھا لیکن ستمبر میں ان کی حکومت کے پاس اس بات کے ثبوت آگئے کہ اس میں ہندوستانی ایجنٹ ملوث ہیں۔ ٹروڈو کے مطابق ہندوستانی ایجنٹ کے تار اس قتل سے جڑ رہے ہیں۔جی 20 سمٹ کے تعلق سے ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اس وقت کینیڈا کے پاس اس الزام کو عام کرنے کا موقع تھا لیکن انہوں نے ہندوستان کے ساتھ مل کر خفیہ طریقے سے تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔اجلاس کے بعد انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے اپنے خدشات کا اظہار کیاتو انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں کئی لوگ ہندوستانی حکومت کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ انہیں گرفتار کیا جائے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کینیڈا کو بھی ہندوستان سمجھ لیا کہ جو بھی اختلاف کرے اس پر این ایس اے لگا دیا جائے مگر ٹروڈو نے جواب دیا کہ ان کے ملک میں آزادی اظہار رائے کی آزادی ہے اور وہ دہشت گردی کے حوالے سے فکر مند ہیں ۔
جسٹن ٹروڈو کا اصرار ہے کہ ”ہندوستانی حکومت نے یہ سوچ کر ایک خوفناک غلطی کی کہ وہ کینیڈا کی حفاظت اور خودمختاری میں اتنی ہی جارحانہ مداخلت کر سکتی ہے ”۔ظاہر ہے شیخ حسینہ پر حکومتِ بنگلہ دیش کے سنگین الزامات ہیں مگر حکومت ہند نہ انہیں گرفتار کرتی ہے اور نہ کسی کو ان کا بال بیکا کرنے کی اجازت دے گی۔ شیخ حسینہ تو خیر ہندوستانی شہری بھی نہیں ہے جبکہ نجرّ کو کینیڈا کی شہریت حاصل تھی۔ اس لحاظ سے اس کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری بن جاتی ہے ۔ کینیڈا سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے میں وزیر اعظم مودی کی کینہ پروری آڑے آگئی۔ جی ٹوینٹی میں انہوں نے دیگر رہنماوں سے انفرادی ملاقات کی مگر ٹروڈو کو نظر انداز کیا جسے گودی میڈیا میں سراہا گیا ۔ ٹروڈو کا ہوائی جہاز خراب ہوگیا تو انہیں اپنے جہاز سے واپس بھیجنے کے بجائے دوسرے جہاز کے آنے تک انتظار کروایا گیا جو ایک سرکاری مہمان کے ساتھ اہانت آمیز سلوک تھا۔ یہاں تک کہ جو بائیڈن کو پریس کانفرنس سے روک کر امریکہ کو بھی ناراض کیا گیا ۔ وزیر اعظم کی اس رعونت کی قیمت پواری قوم ادا کررہی ہے ۔
ہندوستان کے اندر چونکہ ہر معاملے کو سیاسی عینک سے دیکھنے کا رواج ہے اس لیے مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر وہاں انتہا پسندوں کی کھلی چھوٹ کو کینیڈا کی سیاسی مجبوری قرار دیتے ہیں اور ان پر دہشت گردی کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہیں ۔ وہ واشنگٹن ڈی سی کے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں اعتراف کرتے ہیں کہ دہشت گردی کا معاملہ کینیڈا کے ساتھ کئی سالوں سے بڑا تنازع رہا ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں میں یہ معاملہ بڑھ گیا ۔ دہشت گردوں، انتہاپسندوں، کے بارے میں کینیڈا کا انتہائی قابل قبول رویہ اور کھلے عام تشدد کی وکالت اس کی سیاسی مجبوری کے سبب ہے ۔ جئے شنکر کے مطابق اوٹاوا ہندوستان کے خلاف منظم جرائم کا مرکز بن گیا ہے اور اس میں اب انسانی اسمگلنگ، علیحدگی پسندی، تشدد اور دہشت گردی کی آمیزش ہوگئی ہے ۔ کینیڈا نے ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔اس لیے ہندوستانی سفارت کاروں کا کینیڈا میں قونصل خانے تک جانا بھی غیر محفوظ ہوگیا ہے ۔ انہیں کھلے عام ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ۔اس کے بالکل برعکس کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے کینیڈا کی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران الزام لگایا کہ خالصتانی جنگجو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی ایجنٹ ملوث ہیں۔ کینیڈا والے اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ لارنس بشنوئی گینگ ہندوستانی حکومت کے کہنے پر ‘خالصتان حامیوں’ کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ وزیر اعظم ٹروڈو نے ہندوستانی سفارتخانے پر “جانکاری اکٹھا کرنے کی خفیہ تکنیکوں، ایشیائی نژاد کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانے ، اور دھمکی آمیز اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگادیا۔ انہوں نے رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے شواہد کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا کہ ہندوستانی حکومت کے اہلکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے جو عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔ اس طرح گویا کینیڈا نے سرکارنے وہاں پر ہندوستانی سفارتکاروں کو قتل و غارتگری کرنے والے لارنس بشنوئی کا شریک کار بنا دیا ۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر بریگٹ گاوین کا پریس کانفرنس میں یہ الزام لگانا کہ’خالصتان حامی’ افراد کو نشانہ بنانے کے لیے ہندوستانی ایجنٹ کا ‘منظم جرائم کے عناصر’ کو استعمال کرنا معمولی بات نہیں ہے ۔گاوین کے مطابق جرائم پیشہ گروہ اپنے مقاصد کو بروئے کار لانے کی خاطر جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ گاوین نے تو اپنی تفتیش اور رازداری کے تحفظ کے پیش نظر مزید معلومات دینے کے بجائے بس اتنا کہنے پر اکتفاء کیا کہ منظم جرائم پیشہ عناصر کا استعمال ہوتا رہا ہے ۔ یہ اشارہ صاف طور پر بشنوئی گینگ کی طرف ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس منظم جرائم پیشہ گینگ کے ہندوستانی حکومت کے “ایجنٹوں سے روابط ہیں، یہی وجہ ہے کہ سفارتی تنازع گہرا ہوگیا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ لارنس کا بھائی انمول بشنوئی کینیڈا سے کام کرتا ہے اور اس کا ساتھی گولڈی برار بھی وہیں ہے۔ اس لیے ان الزامات کا انکار آسان نہیں ہے ۔ بشنوئی نے سرکار کی پناہ میں عالمی سطح پر داود کی چال چلنے کاارادہ کیا تو اپنی چال بھی بھول گیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر