وجود

... loading ...

وجود

عمران خان کی استقامت

بدھ 23 اکتوبر 2024 عمران خان کی استقامت

باعث افتخار/انجینئر افتخار چودھری

تحریک انصاف کی سیاست میں مولانا فضل الرحمن کی پُرکاری اور عمران خان کی استقامت کا موازنہ ہمیں ایک بہت پرانا سبق یاد دلاتا ہے: لومڑی، اپنی فطرت میں مکار ہوتی ہے، چالاکی سے اپنا کھانا پینا حاصل کر لیتی ہے، لیکن اس کی مکاری اسے کبھی جنگل کا بادشاہ نہیں بننے دیتی۔ اسی طرح، مولانا فضل الرحمن کی سیاست بھی مفادات ، دھوکہ اور فریب کی مثال رہی ہے، لیکن یہ فریب انہیں ایک لیڈر یا رہنما نہیں بنا سکی، جیسا کہ عمران خان ہے۔
لومڑی اپنی تیز طراری اور موقع پرستی سے وقتی کامیابیاں حاصل کر سکتی ہے، لیکن وہ کبھی شیر کی طاقت، دلیری اور عظمت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ شیر ہمیشہ میدان کا بادشاہ ہوتا ہے، اس کی طاقت اور کردار اسے بلند رکھتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی سیاست میں بھی یہی لومڑی کی سی عیاری دکھائی دیتی ہے، جہاں وہ اپنی مکاری سے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور وقتی فائدے اٹھاتے ہیں۔ لیکن وہ کبھی عمران خان جیسے شیر کا مقابلہ نہیں کر سکتے، جو اپنے اصولوں پر ڈٹا رہتا ہے اور طاقتور ارادے سے لیڈر شپ کا حق ادا کرتا ہے۔عمر خیام کا قول ہے:
”اگر چو صد سالہ حاکم بمانی
نگاہ بہ آسمان، مردم نہ دانی
چو وقت بیاید، چون شمع خاموشی
سرمایہ ناز و افتخار نتوانی”
”چاہے تم سو سال حکومت کرو، اگر تم نے عوام کی فکر نہ کی تو تمہاری حکومت بے سود ہے۔ جب وقت آئے گا، تمہاری حکومت بھی موم بتی کی طرح بجھ جائے گی، اور تمہارا غرور کچھ کام نہ آئے گا”۔
مولانا فضل الرحمن کی سیاست بھی اسی قول کی مصداق ہے۔ وہ اپنی مکاری سے وقتی اقتدار حاصل کر سکتے ہیں، لیکن جب حق کا وقت آئے گا، تو ان کا دھوکہ بے نقاب ہو جائے گا اور ان کی سیاست موم بتی کی طرح بجھ جائے گی۔شاہ فیصل بن عبدالعزیز کا قول ہے:”حق کے لیے کھڑے رہنا مشکل ہوتا ہے، لیکن اس میں عزت اور وقار ہوتا ہے، جو ہر قیمت پر قائم رہتا ہے”۔
یہ قول عمران خان کی سیاست پر صادق آتا ہے۔ عمران خان وہ لیڈر ہے جس نے ہمیشہ حق اور سچائی کا ساتھ دیا، چاہے اس کے لیے کتنی ہی مشکلات آئیں۔ ان کی جدوجہد میں فراڈ یا دھوکہ دہی نہیں، بلکہ اصولوں کی پاسداری ہے۔یہاں تک کہ کئی انگلش اسکالرز بھی اس بارے میں بات کر چکے ہیں۔ معروف اسکالر اور مصنف جان ڈون نے کہا:
”The hypocrite is a man who is more concerned with his image than with his actions.”
”منافق وہ شخص ہے جو اپنی اعمال سے زیادہ اپنے شبیہ کی فکر کرتا ہے”۔
اسی طرح، سکالر ولیم بلیک نے لکھا:
”He who is not able to see the hypocrisy around him is blind to the truth.”
(ترجمہ: ”جو شخص اپنے ارد گرد کی منافقت کو نہیں دیکھ سکتا، وہ حقیقت سے نابینا ہے۔”)
مولانا فضل الرحمن نے وقتاً فوقتاً اپنی مفاد پرستانہ سیاست کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیا، اپنی چالاکی سے وقتی فائدے اٹھائے، لیکن عوام ان کی حقیقت سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔ یہ عوام جانتے ہیں کہ جب بھی بات اصولوں کی آئے گی، تو عمران خان جیسا شیر ہی سامنے کھڑا ہوگا، جس کا مقصد ذاتی مفادات نہیں، بلکہ قوم کی خدمت اور اصلاح ہے۔
ایک مثال میں دینا چاہوں گا کہ دو بھائی ایک چوک میں دوڑتے ہوئے پہنچے تو لوگوں نے پوچھا بھئی کیا ہوا تو انہوں نے کہا کہ پچھلے چوک میں والد صاحب کو غنڈوں نے گھیر لیا تھا وہ انہیں مار رہے تھے تو ہم بڑی مشکل سے جان بچا کر پہنچے ہیں۔ یہی حال مولانا فضل الرحمن کا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے آج ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے کے کہنے کے مطابق فضل الرحمان میرے والد ہیں ،مفتی محمود کے ساتھ جو سلوک کیا تھا ،وہ تاریخ کا قصہ ہے۔ انہیں اٹھا کے اسمبلی کے فلور سے باہر پھینک دیا تھا اور آج یہ لوگ انہی کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں۔ اسی دور میں آپ کے بلوچستان کے مولوی شمس الدین ہوا کرتے تھے تو پیپلز پارٹی کے دور میں ان کے اوپر ٹرک چڑھا کر ان کو مار دیا گیا تھا۔ آپ کا حافظہ کمزور نہیں ہے۔ آپ کی نیت خراب ہے تو کوئی بات نہیں ہم اس دور میں اک ستم اور سمجھ کر برداشت کر لیں گے لیکن یہ ضرور آپ کو سبق دے کے جائیں گے کہ دھوکے باز کو دنیا عزت نہیں دیتی۔یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا کی آنکھوں میں جو چمک دکھائی دیتی ہے، وہ ہمیشہ سچی نہیں ہوتی۔ ”کیپ گڈ تھنگ گوئنگ” ۔ اپنے اصولوں کو چھوڑے بغیر، اپنے ظرف کو مضبوط رکھیں۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ جیل میں بند ہونا ایک لیڈر کی جدوجہد کا حصہ ہے، اور یہ ان کے عزم و استقامت کا مظہر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر