وجود

... loading ...

وجود

تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی !

منگل 22 اکتوبر 2024 تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی !

دیس پردیس / خلیل اعوان

بلاول زرداری کا قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے جو کام کیا تاریخ اسے یاد رکھے گی ۔ تحریک انصاف سے بلے کا نشان لینا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر خاموشی اختیار کرنا، غیر آئینی ترمیم کیلئے تحریک انصاف کی 3 نشستیں حکومتی اتحاد کو دینا، الیکشن ٹریبونل میں حاضر سروس ججز کی جگہ ریٹائرڈ ججز کو لگانا، 63A کا متنازع فیصلہ دینا، نیب ترامیم کے حق میں فیصلہ دینا، الیکشن میں بھرپور سہولت کاری کرنا، ان سب کاموں پر تو واقعی سلام بنتا ہے۔
انسانی حقوق کی پامالی جس طرح قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ہوئی کیا دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں اس کی مثال ملتی ہے؟گھروں سے لوگوں کی عزتوں کو جس طرح تار تار کیا گیا،صحافت پر کڑے پہرے بٹھا دیے گئے،سچ کو مصلوب کرکے جھوٹ کی راسیں کھول دی گئیں،حقِ خودارادیت پر شب خون مارا گیا۔ تاریخ کے اوراق میں ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ آزاد معاشرے ہمیشہ ترقی کرتے ہیں جبکہ ظلم و جبر کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے معاشرے زوال پزیر ہو جاتے ہیں۔ عظیم تہذیبیں، چاہے وہ اسلامی سنہری دور ہو یا ہماری جدید جمہوریتیں، کبھی اتفاقی طور پر ترقی نہیں کرتیں بلکہ اپنے شہریوں کو آزادی، اختیار اور تخلیق کی طاقت دے کر کامیاب ہوتی ہیں۔ یہ آزادی، یعنی انتخاب کی یہ بیش قیمت نعمت، ترقی، جدت، اور خوشحالی کا منبع رہی ہے۔
سیاسی طور پر ہمیں معلوم ہے کہ جب طاقت بانٹی جاتی ہے، جب حکومتیں عوام کی مرضی کے سامنے جوابدہ ہوتی ہیں، تو قومیں پھلتی پھولتی ہیں۔ حضرت عمر بن خطاب کا عظیم دورِخلافت نہ صرف اپنی فوجی فتوحات کے لیے مشہور تھا بلکہ اپنے نظام حکومت کی بدولت بھی، جو انصاف، مشاورت (شوریٰ) اور احتساب پر مبنی تھا۔ جہاں آزادی کا راج ہو، وہاں رہنما عوام کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں، اور پالیسیز سب کی فلاح کے لئے بنتی ہیں، نہ کہ کسی خاص طبقے کے مفادات کے لیے۔
سماجی اعتبار سے، آزاد معاشرے کی رعنائی اس کی تنوع میں پوشیدہ ہے۔ اظہارِ خیال، جمع ہونے، اور مختلف ہونے کی آزادی۔ بغداد کا بیت الحکمت اس کا ایک روشن نمونہ تھا، جہاں مسلمان، عیسائی اور یہودی علما جمع ہوتے تھے، علم کا تبادلہ کرتے تھے اور انسانی شعور کی حدوں کو وسعت دیتے تھے۔ یہ نظریات کے بازار میں ہی ترقی کی راہیں کھلتی ہیں۔ جہاں آوازیں دبائی جاتی ہیں اور ذہنوں کو محدود کیا جاتا ہے، وہاں انسانی روح پژمردہ ہو جاتی ہے اور معاشرہ ٹھہراؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن جہاں آزادی کا احترام کیا جاتا ہے، وہاں لوگ نئے خیالات، فنون اور ایجادات کو جنم دیتے ہیں جو قوموں کو آگے بڑھاتے ہیں۔
فلسفیانہ اعتبار سے، آزادی ہر انسان کا پیدائشی حق ہے، اور یہ حق اسلام کی تعلیمات میں گہرا پیوست ہے۔ الفارابی اور ابن رشد جیسے عظیم مفکرین کا کہنا تھا کہ آزادانہ ارادے اور عقل کے استعمال کے ذریعے ہی فرد اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچتا ہے اور معاشرے کی بھلائی میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ جہاں لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کو آزمانے، خطرات مول لینے اور ظلم و جبر سے آزاد رہنے کا موقع ملتا ہے، وہاں خوشحالی خود بخود آتی ہے۔
مختصراً، یہ آزادی ،بے خوف، بے باک، اور غیر متزلزل ترقی کی بنیاد ہے۔ آزاد مرد و خواتین ترقی کے انجن کو چلاتے ہیں؛ آزاد معاشرے بلندیوں پر پہنچتے ہیں، جبکہ وہ معاشرے جو انسانی روح کو دباتے ہیں، تاریخ کے دھول میں گم ہو جاتے ہیں۔ آج ہم عمران خان کی جدوجہد کو اس ابدی حقیقت کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کی لڑائی، اور ان کی قید، دراصل ان آزادیوں کا دفاع ہے۔جن پر خود پاکستان کا مستقبل منحصر ہے۔ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ آزادی کے دفاع میں ہی ہم نہ صرف افراد بلکہ قوموں کا مستقبل محفوظ بناتے ہیں۔ اور اس میں، آزادی کی جنگ، پاکستان کی روح کی جنگ ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر