وجود

... loading ...

وجود

مودی حکومت اور اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر

منگل 15 اکتوبر 2024 مودی حکومت اور اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر

ریاض احمدچودھری

یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر مذہبی اقلیتوں پرحملوں کا باعث بن رہی ہیں۔ مسلمانوں کی املاک کی مسماری کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کی ایک مثال دہلی میں ایک 6سو برس پرانی مسجد کی فروری میں بغیر کسی نوٹس کے مسماری ہے جس سے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پھیل گیا۔ رپورٹ میں وقف ترمیمی بل 2024کا حوالہ بھی دیا گیا جس کا مقصد مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ جمانا ہے۔ بھارتی حکومت تبدیلی مذہب کے قوانین، گائے کے ذبیحہ کے قوانین اور انسداد دہشت گردی جیسے قوانین کے نفاذ کے ذریعے مذہبی برادریوں پر جبر اور پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی حکام نے ایسے افراد کو حراست میں لیا ہے جو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہے جن میں مذہبی رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔
امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔ بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔
امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کریگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔آزاد کمیشن کے اراکین کا انتخاب صدر اور کانگریس کے پارٹی رہنما کرتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کرتا ہے اور کمیشن نے اس وقت چین، ایران، میانمار، پاکستان، روس اور سعودی عرب کا شامل کرلیا ہے۔کمیشن نے تجویز دی کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت، نائیجیریا اور ویت نام سمیت متعد ممالک کو شامل کرے۔سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔کمیشن کو بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف)نے بھارت میں مذہبی آزادی کی مسلسل ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خارجہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو ”خصوصی تشویش کا حامل ملک” قرار دے۔ یو ایس سی آئی آر ایف نے 2024کی اپنی سالانہ رپورٹ میں عام انتخابات کے دوران سرکردہ حکومتی رہنماو ں کی اشتعال انگیز بیان بازی کا حوالہ دیا ہے جس سے مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں برس جنوری سے مارچ تک عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 161 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 47 ریاست چھتیس گڑھ میں پیش آئے۔ اتر پردیش میں جون اور جولائی میں 20 عیسائیوں کو جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ انتخابی نتائج کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے کم ازکم 28 واقعات درج ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عام انتخابات کے دوران سیاسی عہدیداروں نے مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی بیانات میں تیزی لائی۔ مارچ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے پارلیمانی انتخابات سے قبل مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت انگیز جرائم پر تشویش کا اظہار کیا تھاجس میں تشدد، ٹارگٹ کلنگ، املاک کو مسمار کرنا اور ہراساں کرنا شامل تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر