وجود

... loading ...

وجود

فوجیوں کی خودکشی کے حوالے سے بھارت پہلے نمبرپر

بدھ 09 اکتوبر 2024 فوجیوں کی خودکشی کے حوالے سے بھارت پہلے نمبرپر

ریاض احمدچودھری

دنیا بھر کی مسلح افواج میں خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت پہلا ملک بن چکاہے۔ بھارتی وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے تحت خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات بھارتی فوج میں رونما ہوتے ہیں جہاں ایک دہائی میں ایک ہزار سے زیادہ فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے واقعات منظرعام پر آچکے ہیں۔ بھارتی فوج میں مایوسی اور اضطراب اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے اور 400 فوجی اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگ کی تھکان (وار فٹیگ) سے فوجی اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیاتیاں رونما ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ جلدی سے مشتعل ہو جاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ کسی جنگ زدہ علاقے میں طویل عرصہ تک تعینات رہنے اور گھر والوں سے دوری کے سبب فورسز کے اہلکار چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کی پریشانی میں کم تنخواہیں، بنیادی سہولتوں کا فقدان اور بعض اوقات افسروں کی طرف سے بھی توہین آمیز سلوک بھی شامل ہے۔ پچھلے چند برسوں میں خودکشی اور آپس میں لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلسل، طویل اور تھکا دینے والی ناجائز جنگ سے بھارتی فوجی سخت ذہنی کوفت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ انہیں سخت ترین ڈیوٹی دینا پڑتی ہے اور لمبے عرصے تک گھر جانے کیلئے چھٹی بھی نہیں ملتی۔ مقبوضہ کشمیر میں اپنے ہی ساتھیوں کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دینے کے بعد خودکشی کر لینے کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔
سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 430 اہلکاروں نے گزشتہ دس سال 2014 سے 2023 کے درمیان خودکشی کی ہے اور صرف گزشتہ ایک سال میں 52 فوجی جوانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جب کہ اس سے ایک سال قبل 2022 میں 43 اور 2021 میں 57 خودکشی کے واقعات سامنے آئے تھے۔صرف رواں سال 2024 کے مئی کے مہینے میں سی آر پی ایف کے تین کانسٹیبلوں نے خودکشی کی تھی۔رپورٹ میں بھارتی مسلح افواج میں خودکشی کے بڑھتے رجحان ایک بڑے خطرے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز کی مرتب کردہ رپورٹ اس حوالے سے سنگینی کو مزید نمایاں کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2011 سے 2023 تک سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کے کل 1,532 جوانوں نے خودکشی کی ہے جن میں سے فوجی جوانوں کی تعداد 430 بتائی جاتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ نیم فوجی دستوں میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 2020 میں نفسیاتی مریضوں کی تعداد جو 3,584 تھی بڑھ کر 2022 میں 4,940 ہوگئی۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ چھ کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز کے 46,960 اہلکاروں نے پچھلے پانچ سالوں میں اپنی ملازمتیں چھوڑ دی ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ نے اکتوبر 2021 میں خودکشی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2021 میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد خودکشیاں اس وقت ہوتی ہیں جب اہلکار چھٹی کے بعد ڈیوٹی پر واپس آتے ہیں۔کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مطابق خودکشی کی کچھ وجوہات میں تناؤ، گھریلو جھگڑا، مالی مسائل، چھٹی سے انکار اور خاندان سے طویل علیحدگی شامل ہیں۔ ابھی حال ہی میں ایک ہی دن میں بھارت کی 2 مختلف ریاستوں میں نیم فوجی دستوں کے 2 اہلکاروں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ خودکشی کا پہلا واقعہ ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں پیش آیا جہاں نیم فوجی دستے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے جادھو اتول ہری نامی ہیڈ کانسٹیبل نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مارلی۔گولی چلنے کی آواز سن کر ساتھی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو جادھو ہری کو خون میں لت پایا۔ اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی۔دوسری جانب ریاست جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع میں ایک اور واقعے میں سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس کے ایک کانسٹیبل نے چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔خودکشی کرنے والے اہلکار کی شناخت 24 سالہ آکاش کمار کے نام سے ہوئی۔ آسام اور جھاڑ کھنڈ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ دونوں اہلکاروں نے خودکشی سے قبل کوئی تحریر نہیں چھوڑی۔
بھارتی فوج میں 33 ماہرین نفسیات کی تقرری کی تجویز بھی فائلوں میں پڑی ہے۔ حالت یہ ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں میں فوجیوں کیلئے چارٹرڈ پروازوں اور ریلوے سفر کے علاوہ وارنٹ دینے کی تجویز پر وزارت دفاع کی اصولی منظوری کے باوجود عمل نہیں ہوا حالانکہ ہندوستان میں فوج نے ہر یونٹ میں ایک ماہر نفسیات کی سہولت دینے کا ہدف مقرر کررکھا ہے لیکن اسے مکمل ہونے میں مزید سال درکار ہیں۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھیوں کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جبکہ اس سے بچاؤ کی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر