وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی

منگل 08 اکتوبر 2024 مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی

ریاض احمدچودھری

بھارت کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے وہ عالمی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ریاستی دہشتگردی کررہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک فاشسٹ حکومت ہے جو کشمیریوں کی نسل کشی کررہی ہے۔ اکھنڈ بھارت کا بیانیہ پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے جاسکتا ہے۔ دنیا نے اگر مسئلہ کشمیر پر توجہ نہ دی تو یہ کشمیریوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی۔ مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ ہے۔ جس سے پورا خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے۔ 15 اگست 2019 کو بھارت نے کوئی زمینی حملہ نہیں کیا بلکہ صدارتی آرڈر پاس کیا۔ ایک فیصلے سے 370 کے آرٹیکل کو ختم کر دیا۔ اپنی ہی زمین پر کشمیریوں کو پناہ گزین بنا دیا گیا۔ 50 لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل دئیے گئے۔ اس الیکشن کے اندر بھارت دنیا کو دکھا رہا ہے کہ بہت بڑا ووٹر ٹرن آوٹ ہے۔ یہ تمام گھوسٹ ووٹر ہیں۔ کشمیری زمین کو بھارتی زمین کا حصہ بنایا گیا۔کشمیر میں ہندوں کو زمین دی گئی۔ ہندوستان کی فوج عرصے دراز سے کشمیر میں دہشت گردی کر رہی ہے۔ حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ بھارت کی کشمیر میں دہشتگردی کو ایکسپوز کیا ہے۔ کشمیر میں ظلم و دہشت گردی، دس لاکھ فوج کی واپسی اور کالے قوانین کو ختم کیا جائے۔ جب تک اسلحہ اور غیر قانونی فوج کشی کا خاتمہ نہیں ہوتا، 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات کی واپسی نہیں ہوتی تب تک حالات ٹھیک ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی فوجی کشمیریوں کا ریپ کریں۔ ماریں یا قتل کر دیں۔ ان کو کبھی کوئی کچھ نہیں کہتا۔ بھارتی حکومت نے پہلے 10 لاکھ کی فوج کو کشمیر میں رکھا اور اب بھارتیوں کو کشمیر میں داخل کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی زمین بھارتی کاروباریوں کو آکشن کی جا رہی ہے۔ سیاسی، معاشی بلکہ ہر لحاظ سے کشمیر کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے۔ ہماری حریت قیادت کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں کرائے گئے اس الیکشن میں تمام ووٹرز بھارتی ہیں۔ اسلام آباد بار کی جانب سے ایک قرارداد آنی چاہئے جس میں ہم ان انتخابات کو مسترد کریں۔محترمہ مشعال ملک کا کہناتھا کہ پوری دنیا میں کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ بھارت کہتا ہے اب آزاد کشمیر پر حملہ کرنا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے۔ ہمیں یکجا ہو کر آواز اٹھانی ہے کہ بھارت اپنے منصوبوں سے باز آئے ۔ ہمیں ایک اور جناح چاہئے جو کشمیریوں کے حق کی آواز بن کر سامنے آئے۔ ہمیں بین الاقوامی قوانین کے ایکسپرٹ چاہئیں۔ غزہ اور فلسطین میں جو ہو رہا ہے اس کے لئے بھی ہمیں آواز اٹھانی ہے۔ لبنان میں بھی حملے شروع ہو چکے ہیں۔ اس تمام صورتحال پر اقوام متحدہ بھی خاموش ہے۔
کشمیر کے سلسلے میں بھارتی حکومت کے حالیہ فیصلوں اور اقدامات کے خلاف تہران میں دفتر اقوام متحدہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں سینکڑوں کی تعداد میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے طلبہ شریک ہوئے۔ مظاہرین نے کشمیری عوام کی حمایت کرتے ہوئے حکومت ہند کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اورمظاہرین نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے سلسلے میں اپنی انسانی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2 ہفتے میں 4 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔دوسری طرف بھارتی حکام کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے کہ کتنے کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس ابتدائی چند دنوں میں 100 سے زاید مقامی سیاست دانوں۔ ایکٹوسٹس اور ماہرین تعلیم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں کشمیریوں نے اپنا وقار ،عزت اورشناخت کھو دی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران رونما ہونے والی اہم تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم سے بہت کچھ چھین لیا گیا۔ ہماری عزت، ہماراوقار، ہماری شناخت ہم سے چھین لی گئی۔ ہمارا اپنا جھنڈا تھا۔ ہمارا اپنا آئین تھا۔ لداخ ہمارا حصہ تھا۔ ہماری اپنی ریاست تھی۔ ہمیں ریاست میں اپنی زمین پر حق حاصل تھا۔ ہمیں ملازمت کا حق تھا۔ ہمیں دریائوں۔ پہاڑوں اور جنگلات پر حق حاصل تھا۔ لیکن 5اگست 2019کو ایک کروڑچالیس لاکھ لوگوں کے حقوق چھین کر بھارت کے ایک ارب 40کروڑ لوگوں کو دے دیے گئے اور اس کے بدلے میں یہاں کے لوگوں کو کچھ نہیں ملا۔ یہاں کے لوگوں نے تباہی، بے روزگاری، مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ گزشتہ 10سال جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے بہت پریشان کن رہے ہیں۔ موجودہ بی جے پی حکومت اپنے ان اقدامات پراسمبلی سے سرکاری مہر لگانے کی کوشش کرے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر