وجود

... loading ...

وجود

یوم یکجہتی فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کا ایک سال

پیر 07 اکتوبر 2024 یوم یکجہتی فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کا ایک سال

ڈاکٹر جمشید نظر

اسرائیل کے بدترین مظالم کا سامنا کرنے والے بے گناہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت جا ایک سال مکمل ہونے پرآج بروز پیر 7اکتوبر کو پاکستان بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا جارہا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے اور فلسطینی بھائیوں بہنوں کی حمایت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کی بھی میزبانی کریں گے۔یوم یکجہتی کے موقع پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد اور تقریبات کی نگرانی کے لیے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، شیری رحمان، خواجہ سعد رفیق اور نیئر بخاری پر مشتمل ایک کمیٹی پہلے ہی تشکیل دے دی گئی تھی۔اسرائیلی بربریت کا ایک سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوچکے ہیںجس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں بئے گناہ فلسطینیوں کی خونریزی کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ایک غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہروں کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لندن کی سڑکوں پر 40ہزار مظاہرین نے احتجاجی مارچ کیا جبکہ ہزاروں افراد نے پیرس ،روم ، منیلا،کیپ ٹاون اور نیویارک سٹی میں جمع ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایااسی طرح وشنگٹن میں وائٹ ہاوس کے قریبمظاہرہ کیاجبکہ نیویارک سٹی میں مظاہرین نے سیاہ اور سفید لباس پہن کر فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجہ میںفلسطینی شہداء کی تعداد42ہزار سے بھی تجاوز کرچکی ہے جن میں سے نصف سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں۔بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگ کے کچھ اصول ہوتے ہیں جن کے مطابق جنگ کے دوران ہسپتالوں ،سکولوں اور رہائشی آبادیوں کو بمباری کا نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں،سکولوں اور رہائشی آبادیوں پر بھی شدید بمباری کی ،غزہ کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، گھر، ہسپتال اور سکول کھنڈر بن چکے ہیں،23لاکھ کی آبادی بے گھر اور فاقہ کشی کی شکار ہوچکی ہے۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA)نے خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔یو این آر ڈبلیو کے کمشنرجنرل فلپ لازارینی کہا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں کی پوری نسل نفسیاتی صدمے کا شکار ہے اور وہاں بیماریاں اور قحط بڑھتا جارہا ہے۔
ایڈولف ہٹلر نے جب یہودیوںکا بڑے پیمانے پرقتل عام کیا تو بعد میں لفظ”نسل کشی” متعارف ہوا، سن1948میں اقوام متحدہ نے نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور اس کا رتکاب کرنے والوں کے لئے سزا سے متعلق پہلا معاہدہ منظور کیا جسے نسل کشی کنونشن کہا جاتا ہے۔ 19دفعات پر مشتمل کنونشن میں درج ہے کہ نسل کشی قابل سزا جرم ہے اور اس جرم سے کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں خواہ وہ آئینی حکمران ہوں،سرکاری عہدیدار یا عام لوگ ہوں،اس جرم کا رتکاب کرنے والوں پر مقدمہ اس ملک کی مجاز سرزمین پر یا عالمی عدالت میںبھی چلایا جاسکتا ہے۔اسی کنونشن کے تحت جنوبی افریقہ نے نیدر لینڈ کے شہر” دی ہیگ ”میں قائم عالمی عدالت انصاف میں ایک دعوی دائر کیا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے اورکنونشن کے قوانین پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا ہے ابھی عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ آنا باقی تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پہلے ہی اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عالمی میڈیا میں بیان دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کو نہیں مانے گا اورغزہ میں جنگ جاری رکھے گا۔ہٹلر کی طرح اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا جنگی جنون بھی بڑھتا جارہا ہے جوتیسری عالمی جنگ کی وجہ بنتا جارہا ہے۔عالم انسانی کا آج اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ایک سوال ہے کہ جس طرح ہٹلر کایہودیوں کے قتل عام پر نسل کشی کے خلاف کنونشن منظور کرایا گیا تھا آج اسی عالمی قانون پر خود یہودی عملدرآمد کیوں نہیں کررہے ؟ اسی طرح امریکہ جس طرح افغانستان میں انسانی حقوق کے نام پر جنگ مسلط کرتا رہاہے ٹھیک اسی طرح فلسطینیوں کے لئے ا نسانی حقوق کاجذبہ آج کہاں گیا؟ یہ وہ سوالات ہیںجن کے جواب اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر کے پاس نہیںہیں اور شائد تاریخ میں جب بھی ہٹلر کی بربریت کا ذکر ہوگا تو ان دونوں کا نام بھی ضرور لیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر