... loading ...
اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو چکی ہے جب کہ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرکے گرفتاریاں شروع کر دیں۔ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر فیض آباد کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ صادق آباد پولیس نے انسپکٹر افتخار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا، کارکنان کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور سولہ ایم پی او اقدام قتل و دیگردفعات کے تحت درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا، ملزمان کے پتھراؤ کے باعث موبائل وین کی اسکرین ٹوٹ گئی، قریبی دکانوں کو نقصان پہنچا۔ اسلام آباد پولیس نے سوہان،کری روڈ، اقبال ٹاؤن سے گھروں کو واپس جانے والے شہریوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا جب کہ مری روڈ پر مظاہرہ کرنے والے کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ رات پتھر گڑھ کے مقام پر گزارنے کے بعد اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جو ٹیکسلا پہنچ چکا ہے، ڈنڈا بردار اور غلیلوں سے لیس بڑی تعداد میں کارکن بھی قافلے کا حصہ ہیں جب کہ کرینیں، شاول، فائرانجن اور ایمبولینسیں بھی قافلے میں شامل ہیں۔ اسلام آباد کے ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہر پابندیوں کی زد میں ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جس سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ڈی چوک پر احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت آج دوسرے روز بھی مکمل بند ہے جب کہ جگہ جگہ کنٹینرز اور خاردار تاروں کی باڑ اور دیگر رکاوٹیں قائم ہیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی شدید متاثر ہے۔ مظاہرین کو شہراقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے اٹک خورد میں شاہراہ بھی مسلسل بند ہے، مسافر اور مال بردارگاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں جب کہ سڑک کی بندش سے ٹرکوں میں موجود سبزی اور پھل خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کی جانب آنے والے مسافروں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، خواتین اور بچوں سمیت مسافروں نے رات سڑک پر گزاری، لاہور سے باجوڑ میت لے جانے والی ایمبولینس بھی پھنس گئی۔