... loading ...
ب نقاب /ایم آر ملک
ابراہیم رئیسی ،اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد حسن نصراللہ کی شہادت نے مسلم امہ کے سینے میں کرب و ملال کا خنجر گاڑدیا ہے !
مگر56ریاستیں اور دو ارب نفوس رکھنے والی قوم سمندر کے جھاگ کی طرح بے وزن !
اٹھو کہ تاریخ شکست خوردہ لوگوں سے کبھی انصاف نہیں کرتی !
اٹھو کہ تمہاری ذلت دین سے غفلت میں ہے!
اٹھو کہ عمل اس وقت تک اندھیرے ٹٹولتا ہے جب تک اس کے راستے کو انقلابی نظریہ روشن نہ کرے!
تاریخ کا فیصلہ
مہمات میں ایک شخص کی قیادت دلیل فتح و نصرت ہوتی ہے۔
عبداللہ بن زبیر
“ہم وہ نہیں ہیں کہ پیٹھ پھیر لیں اور ہماری ایڑیوں پر خون گرے ہم وہ ہیں کہ سینہ سپر رہتے ہیںاور ہمارے پنجوں سے خون گرتا ہے”ْ۔
حضرت ابو عبیدہ بن الجراح
خبردار! بہت سے لوگ اپنا لباس اجلا رکھتے ہیں مگر اپنا دین میلا رکھتے ہیں۔
اٹھو کہ مجاہد میں تغیر نہیں آتا آ بھی جائے تو اس میں میل نہیں آتا۔
باطل کے خلاف جہاد جبرو قہر ہے اس میں صلح نہیں ہوتی۔
اٹھو کہ جذبے کے بغیر کوہ کن پیدا نہیں ہوتے۔
اٹھو کہ جہاد فی سبیل اللہ جغرافیائی نہیں آئینی حدودپھیلانے کیلئے کیا جاتا ہے۔
جرأت ایک کیفیت ہے اور قربانی اس کیفیت پر گواہی ، جرأت ایک طرز اختیار کا نام ہے قربانی ایک طریق ترک کو کہتے ہیں۔
اٹھو کہ قانون فطرت کو توڑ کر آوارگیوں میں بسر کرنے والی قوم کے رنگیلے افراد مجاہد کی سخت زندگی کو قبول نہیں کر سکتے۔
اٹھو کہ
غلام قوموں کی کہانی کہنے کیلئے مصر کے مینار یا عیش کا افسانہ سنانے والے لال قلعے رہ جاتے ہیںاور قوم فنا ہو جاتی ہے۔
اٹھو کہ
قومیں جب عمل سے عاری ہو جاتی ہیں تو حسن عمل کے بجائے چند عقائد کو ذریعہ نجات بنا لیتی ہیں۔
سیدھی راہوں کو چھوڑ کرپیچیدہ اور فلسفیانہ موشگافیوں میں پڑ جاتی ہیں زبان اور دماغ کام کرتے ہیں۔
دل تاریک اور ہاتھ بیکار ہو جاتے ہیں۔
اٹھو کہ تمہاری عبادات عمل سے عاری ہیں جن میں دکھاوے اور دنیا فریبی کا عنصر ہے۔
قربانی کا سرخ لہو جب روانی سے رک جاتا ہے تو قوموں کی عظمت خاک میں مل جاتی ہے۔
اٹھو کہ بے ہمتوں کیلئے رحمت آسمان سے نہیں برستی ، با ہمتوں کیلئے زمین سے پھوٹتی ہیں۔
آرام کی ضرورت صرف بیماروں کو ہے یا اوباشوں کو
سچا دین وہی ہے قربانی جس کا آئین ہو تم میں افضل وہ ہے جس کے دل میں شہادت کی تڑپ ہے
اسلاف کا رستہ، بدر کا رستہ
کہ دریا اپنے سمندر کی طرف جانیوالے راستے پر ہمیشہ بہتا چلا جاتا ہے اسے اس بات کی مطلق پرواہ نہیں ہوتی کی پن چکی کا پہیہ ٹوٹتا ہے یا سلامت رہتا ہے
اٹھو کہ
مجرم کا انصاف مجرم نہیں کیا کرتے، سرکشوں کی صفائی گنہگار نہیں سنا کرتے۔
فتح کے سو باپ ہیں اور شکست یتیم ہے۔
اٹھو کہ
حق کا پرستار کبھی بھی ذلیل نہیں ہوتا چاہے سارا زمانہ اس کے خلاف ہو جائے اور باطل کا پیروکار کبھی عزت نہیں پاتا خواہ چاند اس کی پیشانی میں نکل آئے۔