وجود

... loading ...

وجود

اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی

بدھ 25 ستمبر 2024 اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی

جاوید محمود

اسرائیل کا جنگی جنون اس قدر بے لگام ہو چکا ہے کہ اس نے غزہ کو کھنڈرات میں بدلنے کے بعد خان یونس میں تباہی مچائی۔ اب اس نے اپنا رخ لبنان کی جانب کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے دوران تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کا کام 2040تک جاری رہ سکتا ہے۔ پوری پٹی میں تعمیر نو کی کل لاگت 40سے 50 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لبنان کو غزہ نہیں بننے دیں گے۔ بظاہر اسرائیل کے اقدامات سے لگتا ہے کہ وہ پورے خطے کو جنگ کی آگ میں جھونک دینا چاہتا ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں یہودیوں کے گائیڈ ٹورز کے لیے فنڈ مختص کرنے پر راضی ہوا ہے۔ اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق وزارت کی طرف سے مختص رقم دو ملین شیکل اسرائیلی کرنسی ہے جو تقریبا 550ہزار امریکی ڈالر کے برابر ہے ۔ان گائیڈ ٹورز کو فنڈ دینے کا اعلان بین گوئیر کے متنازع بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے یروشلم کے قانونی اور تاریخی اسٹیٹس پرسوال اٹھاتے ہوئے ماؤنٹ ٹیمپل یعنی ہیکل سلیمانی کے مقدس مقام پر یہودی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ۔بین گوئر کے بیانات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا دفتر فوری طور پر یہ وضاحت دینے پر مجبور ہوا کہ ٹیمپل ماؤنٹ کے اسٹیٹس کو میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ا سٹیٹس کو سے مراد وہ معاہدے ہیں جس کے تحت یہودی مغربی دیوار تک مخصوص صورتوں میں جا سکتے ہیں لیکن وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔
یروشلم میں اسلامی اوقاف کے محکمے کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اسرائیل بن گوئر اور الیاہو جیسے اپنے انتہا پسند وزراء کے ذریعے خطے میں کشیدگی کو بھڑکانا چاہتا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت جنگی حالات اور ہنگامی قوانین سے فائدہ اٹھا کر اسلحے کے زور پر اپنا کنٹرول مسلط کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں ہونے والی خلاف ورزیاں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کر سکتی ہیں جو ایک مذہبی جنگ کو بھڑکانے کا سبب بن سکتی ہیں اور ایسی جنگ کے نتائج کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے اس بات کا بھی شکوہ کیا کہ اسلامی دنیا اور عرب قوم مسجد اقصیٰ کے بارے میں اپنے فرائض سے غافل ہیں اور اسرائیل کی اجارہ داری کو روکنے کے لیے سیاسی طور پر کچھ نہیں کر رہے۔ اسلامی اوقاف کے محکمے کے اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ ان کا محکمہ مسجد اقصیٰ میں اپنے کردار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے موقف پر سختی سے قائم ہے اور اسرائیلی وزراء کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کے لیے اسرائیلی حکومت کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب بین گوئر نے یہودیوں کو ٹیمپل ماؤنٹ میں عبادت کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس مہینے کے شروع میں دو ہزار سے زیادہ یہودی اسرائیلی پرچم لہراتے ان کے ساتھ ٹیمپل ماؤنٹ کے صحن میں داخل ہوئے ،جس پر خاصا رد عمل سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اعلان کیا تھا کہ عبادت گاہ کے صحنوں کے اندر یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی جائے گی جو ان تاریخی معاہدوں میں ایک واضح تبدیلی ہے جو غیر مسلموں کو مسجد اقصیٰ کے صحن میں عبادت کرنے سے روکتے ہیں اور معاہدوں کے لحاظ سے صرف مخصوص اوقات میں ہی یہودیوں کو اندر جانے کی اجازت ہے۔ حالیہ چند مہینوں اور سالوں میں ایسی بہت سی ویڈیو وائرل ہوئی ہیں جن میں یہودیوں کو دستخط شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں عبادت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ لیکن اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اسٹیٹس کو کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی غیر قانونی اقدام کو ہونے سے روک رہی ہے۔ یاد رہے یروشلم تینوں مذاہب اسلام یہودیت اور مسیحت کے پیروکاروں کے لیے مقدس مقام ہے۔ مسجد اقصیٰ بیت المقدس کے پرانے شہر کے وسط میں ایک پہاڑی پر واقع ہے جسے مسلمان الحرم الشریف کے نام سے جانتے ہیں ۔الحرم الشریف کمپاؤنڈ میں مسلمانوں کے دو مقدس مقامات موجود ہیں جن میں ڈوم آف دی راک اور اقصیٰ مسجد شامل ہیں، جسے آٹھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس پورے کمپاؤنڈ کو الاقصیٰ مسجد کہا جاتا ہے۔ تقریبا 35ایکڑ رقبے پر محیط اس مقام کو یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں جبکہ ڈوم آف دی راک کو بھی یہودی مذہب میں مقدس ترین مقام کا درجہ دیا گیا ہے۔
مسلمانوں کا ماننا ہے کہ یہاں کئی پیغمبروں نے عبادت کی جن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت الیاس علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام شامل تھے۔ مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ پیغمبر اسلام کو سن 620 میں ایک ہی رات کے دوران مکہ سے الاقصیٰ مسجد لایا گیا جہاں سے انہوں نے معراج کا سفر کیا۔ اس لیے اسے مسلمانوں کے لیے بہت مقدس سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جانب یہودیوں کا ماننا ہے کہ شاہ سلیمان نے 3000 سال قبل پہلی یہودی عبادت گاہ اس مقام پر تعمیر کی تھی۔ ان کے مطابق اس مقام پر تعمیر ہونے والی دوسری یہودی عبادت گاہ کو رومیوں نے 70 قبل از مسیح میں تباہ کر دیا تھا۔ بین گوئر مسجد اقصیٰ یا ٹیمپل ماؤنٹ کے اسٹیٹس کو کو مکمل طور پر تبدیل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے وہ آگ پر تیل ڈال رہے ہیں۔ بین گویر کے اقدامات کا فوری اور انتہائی خطرناک رد عمل آنے کا امکان ہے اور اس پر فلسطینیوں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھی سخت رد عمل آئے گا۔ مقامی اور بین الاقوامی برادری میں اس حوالے سے اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ الحرم الشریف یا مسجد اقصیٰ کا اسٹیٹس کو کو برقرار رہنا چاہیے اور یہ کہ اس میں کوئی بھی تبدیلی کسی بڑی کشیدی کا سبب بن سکتی ہے ۔بین گوئر کے پاس پولیس کی پالیسی کو تبدیل کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔اسرائیل میں پولیس اب تک ایک آزاد ادارہ نہیں ہے۔ اور بین گویا ذاتی طور پر پولیس کی پالیسی کو کنٹرول کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اسرائیل میں سپریم ریسینٹ جو ایک سرکاری مذہبی ادارہ ہے نے یہودیوں کے وہاں آنے پر پابندی عائد کر دی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے ظہور اور گائے کو ذبح کیے جانے سے قبل اس مقام پر ان کا داخلہ ان جگہ کی بے حرمتی ہے۔ ربی ملر کے مطابق اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ فتوی اس جگہ کی مسلمانوں یا فلسطینیوں کے نزدیک اہمیت کے باعث دیا گیا ہے بلکہ اس کی وجہ مذہبی ہے جو یہودیوں کو ایک خاص وقت پر یہاں داخل ہونے اس پر کنٹرول حاصل کرنے اور یہاں عبادت کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ تاہم ملر کا کہنا ہے کہ سخت گیر یہودیوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے مابین ٹیمپل ماؤنٹ پر یہودیوں کے عبادت کے معاملے پر تنازع ہے اور اس کی وجوہات سیاسی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس علاقے میں یہودیوں کی موجودگی اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی تباہی بڑے پیمانے پر خونریزی کو ہوا دے سکتی ہے جو عرب اور اسلامی ممالک کو مشتعل کر سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے ایکس پر لکھا کہ ٹیمپل ماؤنٹ کے ا سٹیٹس کو تبدیل کرنا ایک خطرناک غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے اور بین گوئر کے بیانات اسرائیلی ریاست کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈرلاپیٹ نے کہا کہ بین گوئر کے بار بار متضاد بیانات دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ نتن یاہو اپنی حکومت کا کنٹرول کھو چکے ہیں۔ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ردو دینا ئے بین گویر کے بیانات کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقصیٰ اور مقدس مقامات ایک سرخ لکیر ہیں ہم انہیں کبھی بھی نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ اردن کی ہاشمی بادشاہت نے مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کو میں کسی بھی تبدیلی کی مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے واضح بین الاقوامی موقف کا مطالبہ کیا ہے۔ مصری وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق مصر نے ان بیانات کی مذمت کی ہے اور انہیں غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اسے جاری اسرائیلی خلاف ورزیوں کو خطرناک قرار دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے بن گویر کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے مملکت کی جانب سے شدت پسندانہ اور اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کیا ہے اور مسجد اقصی میں قانونی اور تاریخی ا سٹیٹس کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بین گوئیر کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کا خطرہ مول لیا ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیلیوں کے مابین اختلاف رائے کی بنیاد نتن یاہو کی کابینہ کے چند انتہا پسند وزرا ہیں ۔اسرائیل نے جنگی جنون میں بے لگامی کی یہی پالیسی اپنائی رکھی اور مسلمانوں کا ناحق خون بہایا گیا اور ان کے جذبات کو مجروح کیا گیا تو وہ وقت دور نہیں کہ پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں ہوگا۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر