وجود

... loading ...

وجود

سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ

اتوار 22 ستمبر 2024 سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ

ریاض احمدچودھری

وادی سندھ کے دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق جنوبی ایشیا کے سب سے قدیم اور طویل عرصے تک قائم رہنے والے بین الاقوامی سندھ طاس معاہدے کے مستقبل پر سنگین سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے اس معاہدے کی شرائط میں بڑی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔بھارت اور پاکستان نے 1960 میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جسے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) کہا جاتا ہے۔ ورلڈ بینک نے اس معاہدے پر دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا اور اس نے تیسرے فریق کے طور پر معاہدے پر دستخط بھی کر رکھے ہیں۔اس معاہدے کا بنیادی مقصد وادی سندھ کے دریاؤں کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طریقے سے تقسیم کرنا تھا۔سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کا موقف تھا کہ معاہدے پر عمل درآمد میں کسی تنازعے کی صورت میں اسے مذاکرات یا مرحلہ وار انداز کے ذریعے حل کرنا ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان ثالثی عدالت کے سامنے کسی تیسرے ملک سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کے حق میں تھا۔
بھارت آبی دہشت گردی پر تل گیا اور انڈس واٹر کمیشن کے مذاکرات ختم کردیے۔بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق مستقل انڈس واٹر کمیشن (پی آئی سی) کے مزیداجلاس اس وقت تک نہیں ہوں گے جبتک کہ بھارت اور پاکستان کی حکومتیں 64 سال پرانے سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ بات چیت نہیں کرتیں۔ پی آئی سی کاآخری اجلاس مئی 2022 میں دہلی میں ہوا تھا۔ دریا ئوں کے پانی کی تقسیم، ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی تعمیر اور دریاؤں کے ماحولیاتی پہلوؤں سے متعلق ڈیٹاشیئرنگ پر بات چیت اور اختلافات حل کرنے کیلئے دونوں ممالک کے کمشنروں کو ہر سال ملاقات کرنے کا پابند کیا جاتا ہے اور کبھی کبھی سال میں کئی بار ملاقاتیں ہوتی ہیں۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگوں اور تنازعات اور کبھی کبھار ملاقاتوں کے تعطل کے باوجود، پی آئی سی ایک مستقل بنیاد رہا ہے۔بھارت کا موقف ہے اگر معاہدے پرحکومتی سطح کے مذاکرات دوبار ہ شروع ہوتے ہیں تو ہندوستان خیرسگالی اقدام کے طور پر کمیشن کو بحال کرنے پر غور کر سکتا ہے۔اس معاہدے کے تحت بیاس، راوی اور ستلج یا مشرقی دریاؤں کا پانی بھارت اور تین مغربی دریاؤں چناب، سندھ اور جہلم کا پانی پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ بھارت کو مغربی دریاؤں کو محدود آبپاشی کے مقاصد اور بجلی کی پیداوار کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کیلئے بھارت نے رواں سال 30 اگست کو پاکستان کو باضابطہ نوٹس بھجوا دیا۔ سندھ طاس معاہدے کی شق 12 کی ذیلی شق تین کے تحت بھارت اور پاکستان معاہدے میں متفقہ طور پر ترامیم کر سکتے ہیں۔بھارت نے مختلف بے بنیاد وجوہات کوبہانہ بنا کر پاکستان کوسندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا نوٹس دیا ہے۔ بھارتی مؤقف کے مطابق1960 سے ابتک آبادی کے تناسب میں تبدیلی اوراس سے جڑے زرعی مقاصد سمیت پانی کے استعمال کی صورتحال میں خاصی تبدیلی آ چکی ہے ، پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی اور آبی ذخائر کے منصوبوں کی تعمیر میں موجودہ معاہدے سے مدد نہیں مل رہی۔بھارت نے لائن آف کنٹرول پر مبینہ دراندازی اور دہشتگردی کو بھی سندھ طاس معاہدے سے جوڑ دیا۔بھارت کا کہنا ہے لائن آف کنٹرول پر مبینہ دہشتگردی اور در اندازی کے باعث اپنے حصے کا پانی بھی استعمال نہیں کر پا رہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ بھارتی آبی منصوبوں پرعالمی ثالثی عدالت میں مقدمہ کر رکھا ہے۔ مودی سرکار سندھ طاس معاہدے پرمذموم ارادے کی تکمیل کیلئے لوک سبھا میں بل بھی پیش کرچکی ہے۔آبی ماہرین سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کو پاکستان کیلئے زہرقاتل قراردیتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کو کسی بھی صورت سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہاہے سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم معاہدہ ہے ، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنے کی پابندی کررہا ہے۔ ہندوستان کے سندھ طاس معاہدہ پر پاکستان کو نوٹس جاری کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاہمیں یقین ہے ابھی ایسا نہیں ہوا،پاکستان سندھ طاس معاہدے کو پاکستان اور بھارت دونوں کیلئے مانتا ہے۔ پاکستان اس کے مکمل نفاذ کیلئے پرعزم ہے اور ہم امید کرتے ہیں ہندوستان بھی سندھ طاس معاہدے کی تمام متعلقہ شقوں کی تعمیل کرے گا۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر ازسر نو غور کے حوالے سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ نہیں کیاگیا۔ جب اس سلسلے میں معاملہ سامنے آئے گا تو اسے دیکھا جائے گا ، اس حوالے سے بھارتی میڈیا میں چھپنے والی خبروں کو دیکھا ہے۔ پاکستان اس سلسلے میں اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرے گا ،یہ معاملہ ہمارے لئے قومی اہمیت کا حامل ہے ،ہم اپنے مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کو پاکستان اور بھارت دونوں کیلئے اہم سمجھتا ہے ،بھارت کو سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں پاکستان سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنے کی پابندی کررہا ہے ، ہندوستان سے امید رکھتے ہیں وہ بھی معاہدے کی پابندی کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر