وجود

... loading ...

وجود

ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف

اتوار 22 ستمبر 2024 ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف

ب نقاب /ایم آر ملک

ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اڈیالہ میں مقید عمران کی للکار ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف ہے، اسٹیٹس کو کے ساتھ کھڑی اُن قوتوں کیلئے خطرے کا نشان ہے جو دانشوری کے نام پر 25کروڑ عوام کے پر نوچتے رہے، ایک مخصوص ذہنیت مستقبل میں خود کو موت سے دوچار ہوتا دیکھ رہی ہے،وہ جگہ جہاں 1940میں ایک قرارداد ایسے علیحدہ وطن کے قیام کیلئے پاس ہوئی جہاں احتجاج بنیادی حق تصور کیا گیا وہاں مسلم لیگ کی وراثت کا دعویٰ کرنے والوں نے کنٹینر لگا کر عوامی احتجاج کا حق سلب کرنے کی ناکام کوشش کی ، کئی روز سے ایک سوال کا سامنا ہے کہ کیا سول آمریت اور خاندانی بادشاہت کا جھوٹا جاہ و جلال اور اندھی طاقت موت سے دوچار ہونے والی ہے ؟
پنجاب میںلامحدود اختیارات رکھنے والی ریاستی پولیس کے اہلکاروں میں بھاری رقوم بانٹی جارہی ہے کہ جو اہلکار جمہور کی کمر پر زیادہ ڈنڈے برسائے گا اسے فارم 47کی وزیر اعلیٰ ”حسن ِ کارکردگی” کے ایوارڈ سے نوازے گی ،ناجائز حکمرانی کے تخت پر بر اجمان اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے عدالت عظمیٰ کے اختیارات کو سلب کرنے والے جانے کونسے خوابوں کی دنیا میں مگن ہیں مگر وہ دن گئے جب خلیل خان فاختائیںاُڑایا کرتے تھے ، مگر ان کو کون سمجھائے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا جاتا ہے نہ کہ تسلسل کو برقرار رکھا جاتا ہے ،جنوبی پنجاب کے معروف دانشور ملک احمد خان جن کا تعلق بھکر سے ہے ،وفاقی کابینہ کی طرف سے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر کہتے ہیں کہ ”جس پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کیلئے قاضی فائز عیسیٰ نے اس وقت کے چیف جسٹس سے جھگڑا کیا اور پانچ ماہ تک کیسوں کی سماعت نہ کی اب اس قانون کو ایک بار پھر بدلا جارہا ہے تاکہ اس کمیٹی میں چیف جسٹس کی کمزور پوزیشن کو مضبوط کیا جاسکے اک عرصہ سے پاکستان میں قانون سازی افراد کی خواہشات کے تابع رہی اسی وجہ سے باختیار اور طاقتور ہر بار قانون کی گرفت سے بچ نکلتے ہیں ”۔
عمران خان کی حب الوطنی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہے کہ اس نے عوام کی طاقت کوروک رکھا ہے مگر کب تک آئے روز مہنگائی کا پھیلتا ہوا عفریت اور مائوں کی گود میں بلکتے دم توڑتے بچے ،درختوں کی شاخوں اور پنکھوں سے جھولتی لاشیں ،امپورٹڈ حکمرانی کے خلاف ایک ایسی ایف آئی آر ہے جس میں مجرموں کی سزا ہی ان کا خواب ہے ،اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ سیاسی اور سماجی خاموشی میں گہرا شور بہت کم کانوں کو سنائی دیتا ہے کسی بڑے طوفان کے پھوٹنے کے آثار اور علامات کو بہت کم لوگ پرکھتے ہیں۔ عمران خان نے موجودہ نظام کے خلاف جس طرح انقلابی بغاوت اور عوامی سر کشی کی بنیاد رکھی، اِ س کی اُمید بہت کم تھی مگر یہ بغاوت ،یہ عوامی سرکشی اس نہج پر آگئی کہ یہ دو نظریوں کی جنگ بن گئی وہ ساری قوتیں جو ”خاندانی سیاست بچائو ”کی حامی تھیں عوام کے بنیادی حقوق کے استحصال پر جن کی سیاست کی سانسیں چل رہی تھیں اُن کو اپنی ”سیاست ”کا دم گھٹتا ہوا محسوس ہوا تو ایک جعلی فورم پر اکٹھی ہو گئیں اور ”بادشاہ سلامت ”کو بچانے کیلئے اُن کا منافقانہ کردار اُبھر کر سامنے آیا۔
حیف کہ 25کروڑ عوام کے اذہان میں ایک مخصوص ذہنیت کی غلامی کا زہر بھرنے والے بکے ہوئے دانشور ،تجزیہ نگار عوامی انقلاب کے امکانات کو اپنی تحریروں ،تجزیوں میں مسترد کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ وہ عوام دشمن ،وطن فروش افراد ہیں جو اپنی سوچ کے اندھے آئینے میں جابر حکمرانو ں کو مسیحا دکھانے میں پیش پیش ہیں ،ان منطقی فلسفہ اور سطحی سوچ کے حامل ”وظیفہ خور ”مفکرین کو اپنی بساط لپٹنے کی فکر ہے۔ یہ خوف لاحق ہے کہ اگر خاندانی جمہوریت کا خاتمہ ہوا تو ہم ”زیرو پوائنٹ ”پر کھڑے ہوں گے امریکہ کی ننگی تہذیب میں ”پاکستان کے ماجھے لوہار ”کے مسائل سے نابلد کوئی لے پالک مکتوب کے ذریعے اپنے آقائوں کی نمک حلالی میں مگن ہے۔ خاندانی حکمرانی کے مفادات کے تابع یہ نام نہاد حادثاتی فنکار ،جھوٹے اختلافات اور نان ایشوز عوام پر مسلط کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ضمیر بیچ کر حقائق مسخ کرنے والے ان میڈیائی اداکاروں کے چہرے سے شہر اقتدار میں ”سنگجانی ”میں لگی عوامی عدالت نے نقاب کھینچ لیا ہے۔ نام نہادآئینی ترامیم ”مفادات بچائو ”جمہوریت کی آڑ میں ان کا حقیقی عوام دشمن چہرہ ننگا ہو چکا ہے اور آج جب وطن عزیز کا شعور جاگا ہے تو زرد صحافت کا لباس زیب تن کئے ان کالی بھیڑوں نے ”شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ”بننے کیلئے عوام پر رکیک حملے شروع کر رکھے ہیں ،ان چند کالی بھیڑوں کے کردار کو دیکھ کر اکثر دوست بھولپن میں مجھ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر میڈیا کے یہ افراد اسی طرح جھوٹ بولتے رہے تو عوام کو سچائی کا ادراک کیسے ہوگا ؟عوامی انقلاب کی راہ کیسے متعین ہوگی ؟میں اُنہیں یہ کہہ کر مطمئن کرتا ہوں کہ 25کروڑ باسیوں کے درِ احساس پہ عمران کی دستک ایک کوڑا بن کر لپکی ہے ،عمران ،عدلیہ اور عوام ایک طرف کھڑے ہیں اور ا سٹیٹس کو کی ساری قوتیں دوسری جانب ناجائز حکمرانی کے حربوں میں انصاف اور عوام کو کچلنا چاہتی ہیں ،سجاد علی شاہ کے بعد متوقع چیف جسٹس منصور علی شاہ ان کا ہدف ہیں ،مگر اس بار ماضی ان کی نئی غلطیوں پر مسکرا رہا ہے ،یقین کی ہلاکت کے دھاگے بُن رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ وجود اتوار 22 ستمبر 2024
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ

خادم ومخدوم وجود اتوار 22 ستمبر 2024
خادم ومخدوم

ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف وجود اتوار 22 ستمبر 2024
ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف

بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر