وجود

... loading ...

وجود

حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں

پیر 16 ستمبر 2024 حضورپاکۖ رحمت اللعالمین ہیں

ریاض احمدچودھری

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں خاتم النبیین وسید المرسلین جناب محمد رسول اللہ ۖ کو یوں مخاطب ہوتے ہیں :”اور ہم نے آپ ۖکو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کیلئے رحمت۔”اللہ تعالیٰ نے مخلوقات عالم میں اپنا جذبہ رحمت سب سے زیادہ اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی ۖ کو عطا فرمایا۔ جس طرح اللہ کی ذات بلا شریک تمام عالمین کا رب ہے اسی انداز میں رسول اللہۖ کی رحمت بھی تمام عالمین کے لیے ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی رشد و ہدایت کے لیے ہر دور میں پیغمبر و رسل بھیجے اور پھر اس سلسلہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم پر مکمل کردیا۔ کریم آقا سے پہلے تمام انبیاء نے آپ کے دنیا میں تشریف لانے کی خوشخبری سْنائی۔ بعینہ حضور خد اکی رحمتوںکا مظہر بن کر تشریف لائے۔ گو اللہ نے اپنے تمام انبیاء کو معجزات عطا فرمائے، کسی کو ایک، کسی کو دو کسی کو سات۔ لیکن حضور کی ذات پْرانوار خود ایک معجزہ تھا۔ آپ کا سونا، آپ کا جاگنا، آپ کا اْٹھنا، آپ کا بیٹھنا۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شب حضور سو کر اْٹھے اور آپ نے بنا وضو نماز ادا کی، میرے استفسار پر حضور نے فرمایا ”میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل جاگتا ہے”۔
پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اعجاز یہ تھا کہ آپ انسانوں، حیوانوں غرض جمیع مخلوقات کے لیے رحمت تھے۔ اسلام سے پہلے خواتین مردوں کے استبداد کا تختہ مشق بنی ہوئی تھیں، عرب میں ازدواج کی کوئی حد نہ تھی، جب کوئی شخص مر جاتا تو اْس کا بیٹا اپنی سوتیلی ماں کو وراثت میں پاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے خواتین کی وہ حق رسی ہوئی کہ دنیا کے کسی مذہب میں نہیں پائی جاتی۔یتیموں اور غریبوں پر آپ بے حد شفقت فرماتے تھے، چنانچہ اپنی دو انگلیوں کو جوڑتے ہوئے فرمایا ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا بہشت میں یوں ہوں گے” بچوں پر آپ کی شفقت کی بیش بہا مثالیں موجود ہیں۔ ایک روز اْم قیس بنت محصن اپنے شیر خوار بچہ کو خدمتِ اقدس میں لائیں۔ آپ نے اْس بچہ کو اپنی گود میں بٹھا لیا۔ اْس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کردیا۔ آپ نے اس پر پانی بہادیا اور کچھ نہ کہا۔ آپ بچوں کو چومتے اور پیار فرماتے تھے۔ ایک روز آپ حضرت حسن بن علی کو چوم رہے تھے، حضرت اقرع بن حابس آپ کے پاس بیٹھے تھے ، دیکھ کر عرض کرنے لگے کہ میرے دس لڑکے ہیں میں نے اْن میں سے کسی کو نہیں چوما۔ آپ نے فرمایا ”جو رحم نہیں کرتا، اْس پر رحم نہیں کیا جاتا”۔ ایک بدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کرنے لگا کہ آپ بچوں کو چومتے ہیں ہم نہیں چومتے۔ آپ نے فرمایا ”جب اللہ عزوجل تمہارے دل سے رحمت نکال دے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔
رسول خداۖ کی رحمت کے لامحدود دائرے میں نہ صرف مومنین بلکہ کفار بھی شامل ہیں۔ یعنی آپۖ پر اس بات کا اثر ہوتا تھا کہ یہ کفار اپنے کفر پر باقی رہیں اور آخر کار جہنم کے حقدار ہوں۔ ان کے لئے ہمدردی کرتے تھے۔ آپۖ کی دعوت ان کافروں کو نجات دینے کے لئے تھی، کافروں کے ایمان نہ لانے پر خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے: اے ہمارے رسول!تم خود کو ہلاک کرنا چاہتے ہو ان لوگوں کے لئے جو ایمان نہیں لاتے ہیں۔ اسی طرح آپ ۖمتاثر ہوتے تھے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے، یہ لوگ نجات حاصل کیوں نہیں کرتے۔
رحمت اللعالمین کا کافروں کے لیے بھی رحمت ہونا اس اعتبار سے بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے کفر کے باوجود رسول خدا کے وجود کی برکت سے ان پر دنیوی عذاب نازل نہیں کرتا، جس طرح سابقہ قومیں جب انبیاء کے قہر و غضب کا شکار ہوتیں مختلف انداز سے ان پر عذاب الہی نازل ہوتا تھا۔ لیکن امت رسول کے کفار کو اللہ نے عذاب کو موخر کردیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اور اللہ ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا جب تک آپۖ ان کے درمیان میں موجود ہیں۔ مفسرین نے عالمین کی وسعتوں کو یوں بیان کیا ہے: اس کائنات ہستی میں اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ جملہ موجودات اور اس کی تمام مخلوقات سبھی عالمین کہلاتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رحمت اللعالمین کی رحمت کو زمان و مکان، دوست و دشمن، انسان و حیوان کی تمام تر قیودات سے الگ کر کے بیان فرمایا آپۖ کی رحمت تمام عالمین تک پہنچنے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ آپۖکی رسالت اور آپ ۖکا دین پورے عالم انسانیت کے لیے دنیا و آخرت کی خوش بختی اور سعادت کا باعث بنا اور دنیا کے تمام انسانی معاشروں میں آپ ۖکی دعوت توحید کے وہ درخشاں آثار نمایاں ہوئے جن کی بدولت انسانیت نے حق و حقیقت کے قریب آگئی۔
حضرت محمدۖ محسن انسانیت ہیں، انسان کامل ہیں اور ہر لحاظ سے قابلِ تقلید ہیں۔ آپۖ کی زندگی قیامت تک کے انسانوں کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ بطور مسلمان ہمیں ہر وقت اللہ کریم کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے کہ اْس نے ہمیں آپۖ کا اْمتی بنایا۔ جو شخص دنیا میں آپۖ پر ایمان لائے گا اور آپۖ کی اطاعت و پیروی کرے گا اْسے دونوں جہانوں میں آپۖ کی رحمت سے حصہ ملے گا۔ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ۖکا مطالعہ کریں اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں نبی کریم ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں۔ آپ ۖکی سیرتِ طیبہ کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائیں تا کہ ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات بابرکات ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ کیا ہم نے اس نمونہ میں سے اپنے لیے بھی کسی چیز کا انتخاب کیا ہے؟ آج جب اْمہ مسائل کا شکار ہے، اور نہ صرف بین الاقوامی سطح پر خاندانی سطح پر بھی باہمی پیار و محبت و یگانگت نفاق میں تبدیل ہوچکی ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ اپنے نبی رحمت کے اسوہ حسنہ کی طرف دیکھیں، سب نہ سہی جو باتیں اْن کے طریق سے اختیار کرسکیں اْسے ہی قبول کرلیں۔ آج انقلاب کی باتیں تو ہوتی ہیں مگر کردار پیش نہیں کیا جاتا۔ آج ہمیں چاہئے کہ ہر فرد اپنی اپنی جگہ تبدیلی کا آغاز لائے اور یہی ربیع الاول میں ولادت رسول صلی اللہ علیہ وسلم منانے کا مقصد بھی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر