وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی

اتوار 15 ستمبر 2024 بھارت میں اسلام کی تبلیغ پر پابندی

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف جہاں آئے روز متنازعہ فیصلے سامنے آ رہے ہیں، وہیں اب بھارتی ریاست اْتر پردیش کے شہر بنارس میں تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کر گئی ہے اور اہلکاروں کی جانب سے اْتر پردیش کے شہر بنارس میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔ کمشنریٹ پولیس نے شہر کی مساجد میں قیام کیے ہوئے تبلیغی جماعت کے ارکان کو نہ صرف مساجد سے باہر نکالا بلکہ انہیں بنارس سے باہر بھیجنے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں کی طرف روانہ کردیا۔اتنا ہی نہیں بلکہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو دوبارہ بنارس نہ آنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ کمشنریٹ پولیس کی جانب سے مساجد کے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباہ کیا گیا کہ وہ مستقبل میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کو روک دیں کیونکہ کوئی بھی پروگرام منعقد کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بھارت اور پاکستان میں آباد تقریباً پینتالیس کروڑ مسلمان توجانتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم، نریندر مودی مسلم دشمن ہندو رہنما ہے۔پاکستان سے بھی اسے خدا واسطے کا بیر ہے۔مگر دنیا والوں کی اکثریت اس سچائی سے پوری طرح آگاہ نہیں تھی۔اس سال انتخابی مہم کے دوران مودی نے آخرکار راجھستان کے ایک عوامی جلسے میں اپنی اصلیت ، خباثت اور مسلم دشمنی سبھی اہل دنیا پہ آشکارا کر دی۔ یہ شاطر وعیار بھارتی لیڈر حقیقتاً مسلم دشمن ہے۔اور اس نے خوفناک طریقے اپنا کر بھارتی مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔گویا مودی کی حمایت ومدد کرنا اس کے مسلم دشمن اقدامات کی توثیق کرنے کے مترادف ہو گا۔کیا پیسے اور مادہ پرستی کی خاطر کوئی مسلم راہنما مودی کی حمایت کر کے اپنے ایمان وضمیر کا سودا کر پائے گا؟وہ مودی جو ووٹ حاصل کرنے کے لیے انتہائی گھٹیا اور رکیک سطح تک بھی گر سکتا ہے۔ہم میں سے کئی نہیں جانتے کہ مودی کی مسلم دشمنی نے کیونکر جنم لیا؟ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ایک اہم وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ مودی کا تعلق غریب گجراتی ہندو گھرانے سے ہے۔اور جب مودی کا لڑکپن تھا تو گجرات میں کئی مسلمان کاروباری ہونے کے ناتے کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔لہذا چائے بیچتا اور گلیوں میں پھرتا مودی یہ دیکھ کر جل بھن جاتا ہو گا کہ وہ تو ضروریات زندگی بھی نہیں خرید سکتا جبکہ کئی مسلمان یعنی غیر ہندو آرام وآسائش کی زندگی گذار رہے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے، جب وزیراعلی مودی کی زیرقیادت ریاست گجرات میں کٹر ہندوؤں نے 2002ء میں وسیع پیمانے پر گجراتی مسلمانوں کا قتل عام کیا تو انھوں نے احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی کو خاص طور پہ نشانہ بنایا جہاں بالائی طبقے سے تعلق رکھنے والے مسلمان خاندان رہتے تھے۔بلوائیوں نے پوری سوسائٹی جلا ڈالی اور بچوں و خواتین تک کو شہید کر ڈالا۔
مودی لڑکپن میں انتہاپسند ہندو جماعت، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا رکن بن گیا تھا۔اس تنظیم کے سبھی راہنما اٹھتے بیٹھتے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے اور انھیں ہندو عوام کے مصائب ومشکلات کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔اس نفرت انگیز پروپیگنڈے نے بھی نوجوان ہوتے مودی کو مسلم دشمن بنا دیا۔چناں چہ وہ بابری مسجد کے خلاف انتہاپسندوں کی تحریک میں پیش پیش رہا۔تاہم اس نے کھلم کھلا کبھی اپنی تقریروں میں مسلمانوں کو نشانہ نہیں بنایا۔بلکہ وہ مسلمانوں کی تقریبات میں جا کر ایسی باتیں کہہ دیتا جو اسے مسلم دشمن ثابت نہیں کرتی تھیں۔مودی مگر تب بھی مسلم دشمن تھا۔وجہ یہ ہے کہ اسی مسلم دشمنی نے سنگھ پریوار (انتہا پسند ہندؤںکی جماعتوں )کو بھارت میں مقبول بنایا۔1980ء تک سنگھ پریوار الیکشنوں میں نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکی۔اس کے بعد 1984ء سے انھوں نے رام مندر کی تعمیر کے لیے تحریک شروع کر دی۔اسی تحریک نے خصوصاً سنگھ پریوار کے سیاسی روپ، بی جے پی کو بھارت بھر میں مشہور کر دیا اور وہ بتدریج قومی انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھانے لگی۔گویا سنگھ پریوار کی مسلم دشمنی نے اسے ہندو عوام میں مقبول بنا دیا۔اسی لیے بی جے پی سمیت سنگھ پریوار کی تمام جماعتیں ہر الیکشن کے موقع پہ اپنی مسلم دشمنی عیاں کرنے کا کوئی نہ کوئی موقع تلاش کر لیتی ہیں۔
حالیہ الیکشن سے قبل مودی کو بھی اس امر کا احساس ہو چکا تھا کہ کروڑوں بھارتی اس کی حکومت سے ناراض ہیں۔لہذا یہ ممکن ہے کہ وہ اسے ووٹ نہ دیں۔جبکہ مودی زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا خواہش مند تھا۔وہ پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کر کے بھارتی آئین میں حسب ِ دل خواہ تبدیلیاں کرنا چاہتا تھا۔اس کی منزل یہ ہے کہ بھارت کو سرکاری طور پہ ہندو ریاست بنا دیا جائے۔فی الوقت بھارت کا آئین اسے سیکولر ریاست قرار دیتا ہے ، یعنی ایسی مملکت جس کا کوئی سرکاری مذہب نہیں۔اسی لیے مودی کی ہدایت پر بی جے پی کے وزیر، مشیر، ارکان اسمبلی، امیدوار اور لیڈر عوامی جلسوں میں اپنے مذہبی کارناموں کے گن گانے لگے۔انھوں نے رام مندر کی تعمیر کا خاص طور پہ ذکر کیا جو بابری مسجد شہید کر کے بنایا گیا ہے۔انھوں نے اس کی تعمیر کو اپنا بہترین کارنامہ قرار دیا اور ہندو ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ رام مندر بنانے والوں کو ہی اقتدار میں لائیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر