وجود

... loading ...

وجود

نائن الیون حملے، مسلم امہ کے خلاف صیہونی سازشیں

بدھ 11 ستمبر 2024 نائن الیون حملے، مسلم امہ کے خلاف صیہونی سازشیں

ریاض احمدچودھری

11ستمبر 2001 ء کو امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ساتھ صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے دو مسافر طیارے ٹکرائے۔ اس وقت شہر میں خاصی رونق اور چہل پہل تھی۔زندگی ہر دم رواں دواں تھی۔ حملہ ہوا تو دھوئیں کے بادلوں نے عمارت کو اپنے حصار میں لے لیا۔دو حملوں کے بعد یہ عمارت پوری طرح زمین بوس ہو گئی۔ اس کے بعدواشنگٹن میں پینٹاگون کی محفوظ ترین عمارت پر ایک چھوٹا طیارہ آ ٹکرایا اور پھر دفتر خارجہ کی عمارت میں بھی کا ر بم کا دھماکہ ہو گیا۔ان طیارہ حملوں کے بعد فوری طورپر یہ کہا گیا کہ یہ سب کچھ القائدہ سربراہ اسامہ بن لادن نے کروایا ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اسامہ بن لادن امریکی سی آئی اے کا پرانا بندہ تھا جو بعد میں امریکیوں کو چھوڑ کر افغانستان آگیا تھا۔ امریکہ نے اسامہ کو پکڑنے اور اسے سبق سکھانے کیلئے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ افغانستان پر اس وقت طالبان کی حکومت تھی اور پورا ملک امن و سکون کا عملی گہوارہ بنا ہوا تھاجو مغرب خصوصاً یہود و نصاریٰ کو قبول نہ تھا۔
نائن الیون سے چند ماہ پہلے امریکی سی آئی اے کے ہی ایک خفیہ ایجنٹ نے پوری دنیا کو بتایا کہ گیارہ ستمبر کے دن امریکہ خود ورلڈ ٹریڈ ٹاورز پر حملے کروانے والا ہے اور اس کا الزام اسامہ بن لادن پر لگائے گا تاکہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرکے افغانستان پر چڑھائی کر سکے۔ چند ماہ بعد ہی صیہونی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں سے اسے قتل کردیا۔ اسی سلسلے میں ایک اور انکشاف بھی ہوا کہ گیارہ ستمبر کے دہشت گرد حملوں سے صرف دو دن قبل ہی روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو فون کرکے ممکنہ حملے کی اطلاع دی تھی۔ یہ انکشاف سی آئی اے کے سابق اینالسٹ جارج بیبی نے اپنی کتاب میں کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر پیوٹن نے صدر بش کو بتایا تھا کہ روسی انٹیلی جنس نے دہشت گردوں کے ایسے منصوبے کا پتہ لگایا ہے اور بات چیت ٹریس کی ہے جس کے مطابق طویل عرصے کی منصوبہ بندی کے بعد بس عمل ہونے ہی والا ہے۔ اس کے علاوہ، امریکا کو برطانوی جاسوسوں نے بھی مسلسل خبردار کیا تھا کہ امریکا پر کوئی بڑا حملہ ہونے والا ہے اور اس کا ذکر خود ایف بی آئی اور سی آئی اے والے بھی کر چکے ہیں۔اس کے بعد بھی یہ بات اب تک ایک راز ہے کہ وائٹ ہائوس نے ان وارننگز پر دھیان کیوں نہیں دیا اور اپنے شہریوں کو بچانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کیے تھے ۔ امریکہ کے ہی سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے بتایا تھا کہ نائن الیون حملہ امریکہ نے خود کروایا لیکن چونکہ دنیا کے 90 فیصد میڈیا پر یہودیوں کا قبضہ ہے اسی لئے آج تک ہم حقائق سے بہرہ مند نہ ہو سکے۔ یہی وجہ ہے لوگ صیہونی میڈیا کی گھڑی گئی کہانیوں پر یقین کرکے آج بھی اسامہ بن لادن کو ہی نائن الیون کا ذمہ دار سمجھ رہے ہیں۔سوچنے کی بات ہے کہ امریکہ سپر پاور تھا وہاں کوئی پرندہ بھی حساس علاقوں میں آجائے تو اسے بھی خفیہ ایجنسی مانیٹر کرتی ہیں لیکن حیرت انگیز طور پرامریکہ میں 4 طیارے ایک ہی دن ہائے جیک ہوجاتے ہیں اور سی آئی اے کو خبر تک نہیں ہوتی۔دراصل سی آئی اے کو حملے کی پہلے ہی خبر تھی اس لیے انہوں نے اپنی مکاری اور عیاری چھپانے کے لیے پہلے ہی اقدامات کر رکھے تھے۔ کس پر الزام لگانا ہے اورکس طرح لگانا ہے۔ الزام کے ثبوت کے طور پر سی آئی اے نے تمام انتظامات کرلیے تھے۔
امریکی قومی سلامتی کی مشیر اور بعد میں وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اپنی کتاب ”ہائر آنر” میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے پیوٹن سے ملنے والی ابتدائی وارننگ کو نظر انداز کیا کہ عرب فنڈنگ سے انتہا پسند کوئی ایسا کام کرنے والے ہیں جو بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ ہم نے یہ وارننگ اسلئے نظر انداز کی کیونکہ ہم یہ سمجھے کہ روس اسلئے یہ باتیں کر رہا ہے کیونکہ پاکستان نے سوویت یونین کیخلاف افغان مجاہدین کی حمایت کی تھی۔
نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کیا۔اسامہ کی تلاش میں پورے افغانستان کو تہس نہس کر دیا۔ پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے۔ لاکھوں افغانی عوام کو شہید کرنے کے باوجود بھی امریکہ کو چین نہ آیا تو اس نے دہشت گردی کی بین الاقوامی جنگ کے خلاف مہم شروع کر دی جس میں اپنے اتحادی ممالک کی فوجیں اور وسائل استعمال کر کے افغانستان میں قدم جما کر بیٹھ گیا۔ پاکستان کو گھیرنے کے لیے صیہونیوں کی نظر ایک کمزور ملک اور قدرتی دولت سے مالا مال افغانستان پر تھی۔ افغانستان دنیا کی ہر سپر پاور کی نظروں میں ہیروں کی کان مانا جاتاہے کیونکہ یہ ملک قدرتی معدنیات سے مالامال اور مشرق وسطہ کا سینٹر ہے۔ یہاں بیٹھ کر دنیا کی سپر پاور قوتوں دنیاکے سب سے بڑے خطے ایشیا پر قبضہ کرنا چاہتی تھیں۔
بہر حال نائن الیون کی وجہ کوئی بھی ہو ۔ اس واقعہ کا ذمہ دار اسرائیل، امریکہ یا اسامہ بن لادن جو بھی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کیخلاف جاری مہم کی سب سے بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی۔ان گزرے برسوں کے دوران پاکستان میں 290 سے زیادہ خودکش حملے ہوئے جن میں چار ہزار سات سو سے زائد پاکستانی جاں بحق جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کا عفریت قبائلی سرحدی علاقوں سے ہوتا ہوا سیاحتی مقام سوات تک بھی آ پہنچا۔ یوں پاکستان کو بہت سے نائن الیونز کا سامنا کرنا پڑا۔ 3800 سو سے زائد فوجی اور نیم فوجی اہل کار شہید جب کہ 8600 زخمی ہوئے۔ 22172سے زائدشہری مختلف کارروائیوں کا لقمہ بنے جبکہ ہزاروں زخمی اور سینکڑوں معذور ہوئے۔ 500 سے زائد پولیس اہلکار بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانی اور مالی قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی۔پارلیمنٹ نے پاک فوج کو دہشت گردوں کی سرکوبی کا اختیار دیا تو فوج نے نہ صرف انہیں سوات اور مالا کنڈ ڈویژن سے مار بھگایا بلکہ جنوبی وزیرستان اور فاٹا کے علاقوں سے بھی ان کا صفایا کرنے کے عمل تیز کر دیا۔ ملک میں دہشتگردوں کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نائن الیون کے بعد دنیا محفوظ اور پاکستان غیر محفوظ ہوگیا۔ سانحے کے بعد لگنے والی آگ میں پاکستان آج تک جل رہا ہے۔دہشت گردی کی جنگ کے باعث پاکستان کو70 ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔ امن و امان کی مخدوش صورت حال کی وجہ سے غیر ملکی سرمایا کاری میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ملکی صنعت و زراعت ، سیاحت ، تجارت نہ صرف بری طرح متاثر ہوئیں بلکہ ملک بد ترین مہنگائی اور توانائی کی قلت کا شکار ہو گیا۔ مالی اور جانی نقصان اپنی جگہ مالاکنڈ سوات اورقبائلی علاقوں میں سکولوں اورسڑکوں سمیت انفراسٹرکچربھی تباہ کردیا گیا۔ حتی کہ جی ایچ کیو کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
بات 9/11 پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” اور بھارتی خفیہ ایجنسی “را”نے مل کر ایسے منصوبے بنائے کہ خود ہی حملے کرواکے الزام پاکستان پر ڈال دیا جائے اور اسی بہانے بھارت کو پاکستان سے جنگ پراکسایا جائے۔ ممبئی حملے ہوں، پٹھان کوٹ حملہ یا سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کو جلانا ۔اس کی سب سے تازہ مثال پلوامہ ڈرامہ تھا ۔ یہ سب را اور موساد کے کارنامے تھے۔ ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا کہ آئندہ بھی ایسے منصوبے بنا کر ان کی آڑ میں پاکستان کو مزید کمزور کیا جائے گایا جنگ کی جائے گی۔یا درکھیں کہ کفار کبھی بھی سازشوں سے باز نہیں آئیں گے۔ ہمیںہمیشہ ان کی سازشوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا کیونکہ یہی اللہ کے شیروں کا اس دنیا میں واحد کام ہے۔ کفار کو ڈھیل بھی میرے رب نے ہی دی ہے اور اس لیے دی ہے کہ اللہ مومنین کو آزمائے کہ کیاوہ کفار کے خلاف جہاد کرتے ہیں؟


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر