وجود

... loading ...

وجود

عقیدہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ

پیر 09 ستمبر 2024 عقیدہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ

ریاض احمدچودھری

عقیدہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جس پر دین اسلام کی عمارت کھڑی ہے اور جس کے لیے شمع رسالت کے پروانوں نے ہمیشہ بیشمار قربانیاں دیں۔ اس بنیادی عقیدہ سے انکار پورے دین اسلام سے انکار ہے۔7 ستمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کی دونوں شاخوں کو غیر مسلم قرار دے کر دائرہ اسلام سے خارج کر دیا۔اس لئے ہر سال 7 ستمبر کو یوم ختم نبوت ۖ منایا جاتا ہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد 1953ء سے ہی قادیانیوں کے خلاف تحریک تحفظ ختم نبوت جاری ہو چکی تھی۔ مولانا عبدالستار خان نیازی کو سزائے موت سنائے جانے سمیت دیگر علمائے کرام کو طویل قید و بند کی سزائیں سنا دی گئیں۔ پھر سابق وزیراعظم مسٹر ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت کا واقعہ ہے کہ22 مئی 1974ء کو نشتر میڈیکل کالج ملتان کے کم وبیش سو طلبہ اِسلامی جمعیت طلبہ کے منتخب یونین صدر ارباب عالم کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے چناب ایکسپریس کے ذریعے ملتان سے پشاور جا رہے تھے۔ٹرین ربوہ اسٹیشن پررکی تو حسب معمول قادیانی نوجوانوں نے قادیانیت کا لٹریچر تقسیم کرنا شروع کر دیا، لیکن آج مسافروں کا ردعمل مختلف تھا۔ طلبہ نے لٹریچر پھاڑ دیا اور ختم نبوت زندہ باد او ر رہبر و رہنما مصطفی مصطفی ۖ کے نعرے لگائے۔ قادیانی سلطنت میں طلبہ کے نعروں نے طوفان برپا کر دیا۔ ٹرین تو اپنے وقت مقررہ پر روانہ ہوگئی، لیکن مرزائی بدلہ لینے کے لیے غور و فکر کرنے لگے۔ 29 مئی کو واپسی پر ربوہ سے پہلے نشتر آباد کے اسٹیشن پر طلبہ کے ڈبے پر نشان لگا دیے گئے۔ ربوہ اسٹیشن پر مسلح قادیانی تیار بیٹھے تھے، طلبہ نے دروازے اور کھڑکیاں بند کرلیں، لیکن ٹرین کے دروازے توڑ کر طلبہ کو گھسیٹ کر باہر نکالا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ کرنے والوں کی تعداد کم از کم 500 تھی۔ وہ چمڑے کی پیٹیوں، آہنی پائپوں، لاٹھیوں اور ہاکیوں سے مسلح تھے۔ نہتے طلبہ پر وحشیانہ تشدد تھا، طلبہ کی آہیں اور سسکیاں تھیں، پلیٹ فارم پر ہر طرف خْون ہی خْون تھا، احمدیت زندہ باد اور مرزا غْلام احمد زندہ باد کے نعرے تھے۔
زخموں سے گلزار بدن اور خْون آلود کپڑوں کے ساتھ اِسلامی جمعیت کے کارکنان پر مشتمل طلبہ کا یہ قافلہ ربوہ سے روانہ ہوا تو قادیانیوں کی حیوانیت کی خبریں ٹرین سے پہلے پہنچ گئیں۔ فیصل آباد اسٹیشن پرعوام کاجم غفیر، مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء حضرت مولانا تاج محمود اور دیگر زعماء بھی طلبہ کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ طلبہ کی حالت دیکھ کر لوگ فرط جذبات سے رونے لگے۔ پلیٹ فارم پر ہی فرسٹ ایڈ کا انتظام کیا گیا، مولانا تاج محمود نے طلبہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ تمھارے خْون کے ایک ایک قطرے کا حساب مرزائیوں سے لیا جائے گا۔اِس واقعہ کا ردعمل پْورے ملک میں نظر آیا، ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا اور ساتھ ہی گرفتاریوں اور ریاستی تشدد کا بھی، احتجاج گاؤں دیہاتوں تک پھیل گیا۔ مسلمانوں کا دیرینہ مطالبہ ہر زبان پر تھا کہ قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیا جائے۔ احتجاج میں شدت آئی تو یکم جون کو وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے امن و امان قائم رکھنے کے لیے عوام سے تعاون اپیل کی اور طلبہ پر تشدد کی انکوائری کے لئے ٹربیونل کی تشکیل کا اعلان کر دیا جس کی رپورٹ آج تک نہ آسکی۔
28 جون کو مصر کی جامعہ الازہر نے قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کا فتویٰ جاری کردیا۔ 30 جون 1974ء کو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد پیش کی گئی۔ یہ بات پیش نظر رہے کہ اِس معاملہ پر قومی اسمبلی کے 28 اجلاس ہوئے۔ مسلمانوں اور قادیانیوں کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔ قادیانیوں کے سربراہ مرزا ناصر اور لاہوری گروپ کے سربراہ صدرالدین کا مؤقف سنا گیا۔ مسلمان علمائے دین نے قادیانی رہنماؤں کو لاجواب کر دیا۔7 ستمبر 1974ء کو قومی اسمبلی کا فیصلہ کن اجلاس ہوا اور قادیانیوں کی دونوں شاخوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر دائرہ اِسلام سے خارج کردیا گیا۔ الحمدللہ!قادیانیت کو دائرہ اِسلام سے خارج کروانے کی تحریک کے آغاز کا سہرا اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کے سر ہے۔
آئین کی دفعہ 102 شق 3 میں ترمیم کے مطابق قادیانی جماعت یا لاہوری جماعت کے احمدی اشخاص کے الفاظ درج کر کے آئین کی دفعہ 260 شق (2) کے بعد حسب ذیل نئی شق میں وضاحت کی گئی کہ جو شخص حضرت محمد ۖ جو آخری نبی ہیں کے خاتم النبین ہونے پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا یا جو حضرت محمد ۖکے بعد کسی بھی مفہوم میں یا کسی بھی قسم کا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے یا کسی ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے وہ آئین اور قانون کی نظر میں مسلمان نہیں ہے۔قومی اسمبلی اور سینٹ نے اس ترمیم کو منظورکیا۔ اس ترمیم کے بعد 50ہزار قادیانی مسلمان ہوئے تھے۔ 26 اپریل 1984ء کو صدرپاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے قادیانیوں کی خلاف اسلام دشمن سرگرمیوں کو روکنے کے لئے ”امتناع قادیانیت آرڈینس” جاری کیا۔
عقیدہ ختم نبوت کی شان و عظمت اور افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ کریم نے قرآن پاک میں حضرت محمدۖ کی ختم نبوت کے بارے میں آیات نازل فرمائیں اور آپۖ کی احادیث میں جھوٹے دعویداروں کی پیش گوئی بھی فرما دی گئی۔ مثلاً ابوداؤد شریف میں حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ رسول کریمۖ نے ارشاد فرمایا میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے ہر ایک یہی دعویٰ کرے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ” میںۖ آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا”۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر