وجود

... loading ...

وجود

بھارتی طلبہ خود کشی کیوں کرتے ہیں؟

بدھ 04 ستمبر 2024 بھارتی طلبہ خود کشی کیوں کرتے ہیں؟

ریاض احمدچودھری

گزشتہ دو دہائیوں کے دورا طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں تشویش اک حد تک چار فیصد اضافہ ہوا ۔آئی سی 3 ا سٹی ٹیوٹ ایک ت ظیم ہے جو د یا بھر کے ہائی اسکولوں کی ا کے م تظمی ، اساتذہ اور مشیروں کی رہ مائی اور تربیتی وسائل کے ذریعے مدد فراہم کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر، تمل اڈو، اور مدھیہ پردیش کو ا ریاستوں کے طور پر ش اخت کیا گیا ہے جہاں طالب علموں کی خودکشی کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو کْل تعداد کا ایک تہائی ہے۔ج وبی ریاستیں اور مرکز کے زیر ا تظام علاقے مجموعی طور پر کْل تعداد کا 29 فیصد ہیں جبکہ راجستھا جو اپ ے اعلیٰ تعلیمی ماحول کے لیے جا ا جاتا ہے، 10 ویں مبر پر ہے۔ای سی آر بی کی طرف سے مرتب کردہ ڈیٹا پولیس کی ریکارڈ شدہ ایف آئی آرز پر مب ی ہے تاہم، یہ تسلیم کر ا ضروری ہے کہ طالب علم کی خودکشی کی اصل تعداد ممک ہ طور پر کم رپورٹ کی گئی ہے۔آئی سی 3 مووم ٹ کے با ی گ یش کوہلی کا کہ ا ہے کہ ‘یہ رپورٹ ہمارے تعلیمی اداروں میں ذہ ی صحت کے چیل جوں سے مٹ ے کی فوری ضرورت کی طرف توجہ دلاتی ہے۔’2022 میں ج طلبا ے خودکشی کی ا میں 53 فیصد لڑکے تھے۔
بھارت میں طلبا کی خودکشی کے واقعات میں تشویش اک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔بھارت کے ای ڈی ٹی وی ے یش ل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دورا مجموعی طور پر خودکشی کی شرح میں سالا ہ دو فیصد جبکہ طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سالا ہ چار فیصد اضافہ ہوا جو قومی اوسط سے دو گ ا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق طلبا کی خودکشی کے واقعات ے آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحا دو وں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یش ل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کی ب یاد پر ‘طلبا کی خودکشی: ایک وبائی مرض’ کے ع وا سے ایک رپورٹ سالا ہ کا فر س اور ایکسپو 2024 میں پیش کی گئی۔جس میں شا دہی کی گئی ہے کہ مجموعی طور پر خودکشی کی شرح میں سالا ہ دو فیصد جبکہ طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں چار فیصد اضافہ ہوا۔’
2021 اور 2022 کے وسط میں وجوا وں کے خودکشی کے واقعات کی شرح میں 6 فیصد کمی آئی جبکہ طالبات کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق طلبا کی خودکشی کے واقعات ے آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحا دو وں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گذشتہ دہائی کے دورا جب 0 سے 24 سال کے بچوں اور وجوا وں کی آبادی 582 ملی سے کم ہو کر 581 ملی ہو گئی، خودکشی کر ے والے طلبہ کی تعداد 6 ہزار 654 سے بڑھ کر 13044ہو گئی۔بھارت بھر کے طلبہ میں خود کشی کا رجحا تیزی سے پ پ رہا ہے۔ کبھی کسا وں میں خود کشی کا رجحا بہت قوی تھا۔ بھاری قرضے لے کر فصل تیار کر ے والے کسا جب اپ ی فصل کو معیاری قیمت پر بیچ ہیں پاتے تھے یا موسم کے ہاتھوں فصل خراب ہو جاتی تھی تب وہ مایوس ہوکر خود کشی کرلیا کرتے تھے۔ کسا اب بھی خود کشی کر رہ ہیں مگر یہ رجحا اْ میں بہت حد تک دم توڑ چکا ہے۔اب بھارت کی تقریباً تمام ہی ریاستوں میں طلبہ مایوسی کا شکار ہوکر خود کشی پر مائل ہو رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ طلبہ میں کسا وں سے کہیں زیادہ خود کشی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ اس معاملے میں اْ ہوں ے خود کشی کے ملک گیر اعداد و شمار کو بھی شکست دی ہے اور مجموعی آبادی میں شرحِ مو کو بھی۔بھارت میں 15 سے 24 سال تک کے ہر 7 میں سے ایک فرد کو کسی ہ کسی قسم کے شدید ذہ ی دباؤ یا ت اؤ کا سام ا ہے۔ اْس پر ز دگی شروع کر ے کا بھی دباؤ ہوتا ہے اور بہت زیادہ کر دکھا ے کا بھی۔ والدی اور چھوٹے بہ بھائی بھی امیدیں وابستہ کیے ہوتے ہیں۔ اگر وجوا یہ محسوس کرے کہ وہ اِ امیدوں پر پورا ہیں اتر پائے گا تو اْس میں مایوسی پیدا ہو ے لگتی ہے۔بچوں کی بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو یسیف کی رپورٹ ”دی اسٹیٹ آف دی ورلڈز چلڈر ”کے مطابق بھارت میں 15 سے 24 سال کے ج وجوا وں کا سروے کیا گیا اْ میں سے 41 فیصد ے صاف صاف کہا کہ شدید ذہ ی دباؤ سے وہ اپ ے طور پر پٹ ہیں سکتے اس لیے ماہری کی ضرورت ہے۔
بھارت میں خود کشی کے جت ے واقعات ہوتے ہیں اْ میں سے 7.6 کا تعلق طلبہ سے ہے۔ 10 سال کے دورا لڑکوں میں خود کشی کے واقعات 50 فیصد بڑھے ہیں جبکہ لڑکیوں میں 61 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پا چ سال کے دورا لڑکوں اور لڑکیوں میں مجموعی طور پر خود کشی کے واقعات 5 فیصد سالا ہ کی رفتار سے بڑھے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر