وجود

... loading ...

وجود

کیا وہ ایک سچا عاشق رسول ہے ؟

بدھ 04 ستمبر 2024 کیا وہ ایک سچا عاشق رسول ہے ؟

ب نقاب /ایم آرملک

کیا وہ ایک سچا عاشق رسول ۖہے ؟
مگر ٹھہریئے !
یہ اکتوبر 1994کی بات ہے افریقہ کے شہر ٹرائی پلی میں عالمی مقابلہ حسن ہورہا تھا۔ ٹرائی پلی کاا سٹیڈیم عالمی شہرت کا حامل ہے۔ عالمی مقابلہ حسن دیکھنے کیلئے اس اسٹیڈیم میں تماشائی کم از کم سو فٹ تک بلند ہوتی ہوئی سیڑھیوں جیسی نشستوں پر اس طرح بھرے ہوئے تھے کہ چنے کے ایک دانے کا سمانا بھی مشکل تھا ۔میچ کی انتظامیہ نے تماشائیوں کو دور بینیں فراہم کر رکھی تھیں۔ اس لیے ٹکٹ بھی ذرا مہنگے تھے۔ مغرب کی ٹیم میں غسل آفتابی کے لباس میں جوڈو کراٹے کی ماہرات کئی دنوں کی نیٹ پریکٹس کے بعد شریک ہوئی تھیں اور مشرق سے کہیں کہیں کسی ملک میں سے اکا دکا ایسے کھلاڑیوں کی ٹیم بنا ئی گئی جو مغرب کی مریدی میں ”لب بند وچشم بند و گوش بند ”کا وظیفہ نہ پڑھتے ہوں، اس پر عمل پیرا بھی نہ ہوں، اس مقابلہ حسن میں ایسی حسینائیں شامل تھیں جو سب کی سب دور نو کی آلودگیوں سے لت پت اور مشرق کے مسکینوں پر ڈورے ڈالنے کی ماہر جس کا نتیجہ سال ہا سال سے شکست کے سوا ہم مسلمانوں کو کچھ نہیں ملا۔جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے مقابلہ حسن کے ججوں کے پینل میں اسے بھی شامل کیا گیا مگر اس نے ججوں کے پینل میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔ مقابلہ حسن کی انتظامیہ نے یہ سوچ کر کہ شاید وہ معاوضے کی کمی کی وجہ سے مقابلے میں شریک نہیں ہو رہا، اس کا معاوضہ آٹھ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ کر دیا
وہ مسلمان تھا اور اسلام کا سچا پیرو کار، اس نے مقابلہ حسن کی انتظامیہ کو جواب دیا مسئلہ پیسوں کا نہیں میں ایک مسلمان ہوں اور میں مقابلہ حسن کو اسلامی تعلیمات کے منا فی سمجھتا ہوں۔
یہ عمران خان تھے!!
کرکٹ کا عالمی ورلڈ کپ جیتنے کے صرف دو سال بعدکا یہ واقعہ ہے ،تب عمران خان کو اپنی سب سے عزیز ہستی اپنی ماں کے نام پر بننے والے کینسر ہسپتال کیلئے ایک ایک پیسے کی ضرورت تھی۔ دین و دولت کی ٹکر میں دین غالب آگیا اور عمران خان نے عالمی مقابلہ حسن میں نہ صرف شرکت سے انکار کردیا بلکہ اسے غیر اسلامی بھی قرار دے دیا۔
کیتھرائن بینیٹ کو پیسے دیکر گارڈین میں کالم لکھوا کر ن لیگی حواریوں اور لے پالک پاکستانی میڈیا نے ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیے ہیں ، کل تک جو عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتے تھے آج ثابت کر رہے ہیں کہ عمران خان نے ایک ملعون رشدی کے ساتھ انڈیا میں ا سٹیج شیئر کرنے سے انکار کردیا ،جنگ جیو ،ایکسپریس ،پی ٹی وی اور دیگر پاکستانی چینلز سارا زور اس بات پر لگا رہے ہیں کہ عمران خان اسلام کا شیدائی ہے ، کیا یہ سوچا جاسکتا تھا کہ عمران خان کے مخالف اس حد تک گر جائیں گے کہ خود کو مذہب سے علیحدہ اور نبی پاکۖ کی محبت سے لاتعلق کر لیں گے؟
آج پاکستانی میڈیا ،ن لیگ کے حواری یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ عمران خان ایک سچا عاشق رسول ۖہے ۔
انسانیت کا قیام ہوا تو طاغوتی سربراہ شیطان الرجیم نے حکم خداوندی کو اپنے ذہن کی کسوٹی پر پرکھا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ اللہ کا وہ حکم جسے اپنا ذہن تسلیم نہ کرے اس کی تعمیل چنداں ضروری نہیں ۔اس طرز عمل کے ساتھ ہی تہذیب باطل کی بنیاد وجود میں آگئی۔ شیطان نے قرب الٰہی سے محرومی قبول کی اور ہمیشہ کیلئے راہ حق کے مسافروں سے متصادم رہنے کا عہد کیا۔ شیطان راندہ ٔدرگاہ ہوا تو اس کے شر کو پھیلانے والوں کا بھی جنم ہواجو کبھی تسلیمہ نسرین توکبھی سلمان رشدی کی شکل میں پیدا ہوئے ۔شہرت کی حرص میں یا پھر اپنے اذہان و قلوب کی غلاظت میں ان لعینوں نے ایسی حرکات کا ارتکاب کیاکہ اب چھپتے پھرتے ہیں ۔عمران ایک بار پھر جیت گیاہے ۔ اس نے انڈیا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں جانے سے صرف اس لیے انکار کر دیا تھا کہ اس کانفرنس میں ملعون رشدی کی شرکت اور خطاب تھا ۔عمران نے اپنی دینی تہذیب کے شعور کو اجاگر کیا۔اور تہذیب تو طرز زندگی کا نام ہوا کرتا ہے جو انسان کے جملہ شعبہ ہائے حیات کا احاطہ کرتی ہے جس کے ماخذ اجتماعی عقائد ،طرز فکر ،موسمیات ،جغرافیائی عوامل ،طریقۂ معیشت و معاشرت ہیں ،ان تمام میں سب سے اہم جوتہذیب کو جنم دیتے ہیں عقا ئد ہوتے ہیں۔ جب دو تہذیبوں کا تصادم ہو تا ہے تو جس تہذیب کے عقائد کی بنیاد فطرت سے ہم آہنگ اور حقیقت کائنات سے قریب تر ہوتی ہے، وہ تہذیب زیادہ مستحکم ،دوررس اور چشم بینا و دل راسخ کو راغب کرنے کی صلا حیت کی حا مل ہو تی ہے۔ عمران نے مغر بی تعلیمی اداروں میں تعلیم حا صل کی مگر اس کا جنم تو اسلامی تہذیب میں ہوا۔ اس کا خمیر تو ایسی مٹی اور خطہ سے اٹھا جس کے بارے میں اقبال نے کہا تھا !
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
عمرا ن کی ذات پر کیچڑ اچھالنے والوں کے چہرے پر وقت کالک مل رہا ہے ،اسے یہودی ایجنٹ کہنے والے یہودیت کی خوشنودی کیلئے کہاں کہاں سر بسجود ہیں ، رب ذوالجلال جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ،عمران خان کیلئے اس نے عزت لکھ دی اور مخالفین کے گلے میں ذلت کا طوق ڈال دیا ،جو یہودیت کی مریدی میں ”لب بند وچشم بند و گوش بند ”کا وظیفہ پڑھنے میں سب سے آگے ہیں ۔کیا اس پر آشوب سیاسی د ور کا المناک پہلو یہ نہیں کہ یہاں جذبوں کی صداقت اور سچائی کو جانچنے کی کوئی لیبارٹری نہیں۔ ترقی کے باوجود ہم جذبوں کی درست ترسیل کا ذریعہ ایجاد نہیں کر پائے


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر